فہد اشرف

محفلین
IMG_20180501_233721.jpg
 

مزمل اختر

محفلین
اسٹوڈنٹس نے ٹیچر سے کہا سر آپ ہمارے ساتھ کرکٹ کھیلیں 5 گیندوں پر ٹیچر نے 2 رن بنائے چھٹی گیند پر کلین بولڈ ہو گئے اسٹوڈنٹس نے شور مچا کر بھرپور خوشی ظاہر کی
کلاس میں ٹیچر نے پوچھا کون کون چاہتا تھا کہ میں اسکی گیند پر آوٹ ہو جاٶں؟
سب باٶلرز نے ہاتھ کھڑے کر دیئے
ٹیچر ہنس دیئے پوچھا میں کرکٹر کیسا ہوں؟ سب نے کہا بہت برے
پوچھا میں ٹیچر کیسا ہوں جواب ملا بہت اچھے
ٹیچر پھر ہنس دیئے
صرف آپ نہیں دنیا بھر میں پھیلے ہوئے میرے ہزارہا اسٹوڈنٹس جن میں کئی میرے نظریاتی مخالف ہیں گواہی دیتے ہیں کہ میں اچھا ٹیچر ہوں راز کی بات بتاؤں میں جتنا اچھا ٹیچر ہوں اتنا اچھا اسٹوڈنٹ نہیں تھا مجھے ہمیشہ سبق یاد کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور بات سمجھنے میں وقت لگا لیکن کیا آپ بتا سکتے ہیں اسکے باوجود مجھے اچھا ٹیچر کیوں مانا جاتا ہے؟
سب نے کہا سر آپ بتائیں کیوں؟
ٹیچر نے کہا ادب، مجھے اچھی طرح یاد ہے اپنے ٹیچر کے ہاں دعوت کی تیاری میں انکی مدد کر رہا تھا فریزر سے برف نکالی جسے توڑنے کیلئے کمرے میں کوئی شے نہیں تھی استاد کام کیلئے کمرے سے نکلے تو میں نے مکا مار کر برف توڑ دی اور استاد کے آنے سے پہلے جلدی سے ٹوٹی ہوئی برف دیوار پر بھی دے ماری
استاد کمرے میں آئے تو دیکھا کہ میں نے برف دیوار پر مار کر توڑی ہے انہوں نے مجھے ڈانٹا کہ تمہیں عقل کب آئیگی یوں برف توڑی جاتی ہے میں نے انکی ڈانٹ خاموشی سے سنی بعد میں انہوں نے اس بیوقوفی کا ذکر کئی جگہ کیا میں ہمیشہ بیوقوفوں کی طرح سر ہلا کر انکی ڈانٹ سنتا انہیں آج بھی نہیں معلوم کہ برف میں نے مکا مار کر توڑی تھی
یہ بات میں نے انہیں اسلئے نہیں بتائی کہ وہ ایک ہاتھ سے معذور تھے انکی غیر موجودگی میں میں نے جوانی کے جوش میں مکا مار کر برف توڑ دی لیکن جب انکی معذوری کا خیال آیا تو سوچا کہ میرے طاقت کے مظاہرے سے انہیں احساس کمتری نہ ہو اس لیئے میں نے برف دیوار پر مارنے کی احمقانہ حرکت کی اور لمبے عرصے تک انکی ڈانٹ سنتا رہا
اور ایک آپ لوگ ہیں کہ ایک دوسرے کو چیخ چیخ کر ہدایات دے رہے تھے کہ سر کو یارکر مار کر آوٹ کرو
جیتنا سب کچھ نہیں ہوتا کبھی ہارنے سے زندگی میں جیت کے رستے کھلتے ہیں آپ طاقت میں اپنے ٹیچرز اور والدین سے بے شک بڑھ جاتے ہیں لیکن زندگی میں سب سے جیتنا چاہتے ہیں تو اپنے ٹیچرز اور والدین سے جیتنے کی کوشش نہ کریں آپ کبھی نہیں ہاریں گے
اللہ پاک آپکو ہر میدان میں سرخرو رکھے
آمین ثم آمین
(نقل)
اسٹوڈنٹس نے ٹیچر سے کہا سر آپ ہمارے ساتھ کرکٹ کھیلیں 5 گیندوں پر ٹیچر نے 2 رن بنائے چھٹی گیند پر کلین بولڈ ہو گئے اسٹوڈنٹس نے شور مچا کر بھرپور خوشی ظاہر کی
کلاس میں ٹیچر نے پوچھا کون کون چاہتا تھا کہ میں اسکی گیند پر آوٹ ہو جاٶں؟
سب باٶلرز نے ہاتھ کھڑے کر دیئے
ٹیچر ہنس دیئے پوچھا میں کرکٹر کیسا ہوں؟ سب نے کہا بہت برے
پوچھا میں ٹیچر کیسا ہوں جواب ملا بہت اچھے
ٹیچر پھر ہنس دیئے
صرف آپ نہیں دنیا بھر میں پھیلے ہوئے میرے ہزارہا اسٹوڈنٹس جن میں کئی میرے نظریاتی مخالف ہیں گواہی دیتے ہیں کہ میں اچھا ٹیچر ہوں راز کی بات بتاؤں میں جتنا اچھا ٹیچر ہوں اتنا اچھا اسٹوڈنٹ نہیں تھا مجھے ہمیشہ سبق یاد کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور بات سمجھنے میں وقت لگا لیکن کیا آپ بتا سکتے ہیں اسکے باوجود مجھے اچھا ٹیچر کیوں مانا جاتا ہے؟
سب نے کہا سر آپ بتائیں کیوں؟
ٹیچر نے کہا ادب، مجھے اچھی طرح یاد ہے اپنے ٹیچر کے ہاں دعوت کی تیاری میں انکی مدد کر رہا تھا فریزر سے برف نکالی جسے توڑنے کیلئے کمرے میں کوئی شے نہیں تھی استاد کام کیلئے کمرے سے نکلے تو میں نے مکا مار کر برف توڑ دی اور استاد کے آنے سے پہلے جلدی سے ٹوٹی ہوئی برف دیوار پر بھی دے ماری
استاد کمرے میں آئے تو دیکھا کہ میں نے برف دیوار پر مار کر توڑی ہے انہوں نے مجھے ڈانٹا کہ تمہیں عقل کب آئیگی یوں برف توڑی جاتی ہے میں نے انکی ڈانٹ خاموشی سے سنی بعد میں انہوں نے اس بیوقوفی کا ذکر کئی جگہ کیا میں ہمیشہ بیوقوفوں کی طرح سر ہلا کر انکی ڈانٹ سنتا انہیں آج بھی نہیں معلوم کہ برف میں نے مکا مار کر توڑی تھی
یہ بات میں نے انہیں اسلئے نہیں بتائی کہ وہ ایک ہاتھ سے معذور تھے انکی غیر موجودگی میں میں نے جوانی کے جوش میں مکا مار کر برف توڑ دی لیکن جب انکی معذوری کا خیال آیا تو سوچا کہ میرے طاقت کے مظاہرے سے انہیں احساس کمتری نہ ہو اس لیئے میں نے برف دیوار پر مارنے کی احمقانہ حرکت کی اور لمبے عرصے تک انکی ڈانٹ سنتا رہا
اور ایک آپ لوگ ہیں کہ ایک دوسرے کو چیخ چیخ کر ہدایات دے رہے تھے کہ سر کو یارکر مار کر آوٹ کرو
جیتنا سب کچھ نہیں ہوتا کبھی ہارنے سے زندگی میں جیت کے رستے کھلتے ہیں آپ طاقت میں اپنے ٹیچرز اور والدین سے بے شک بڑھ جاتے ہیں لیکن زندگی میں سب سے جیتنا چاہتے ہیں تو اپنے ٹیچرز اور والدین سے جیتنے کی کوشش نہ کریں آپ کبھی نہیں ہاریں گے
اللہ پاک آپکو ہر میدان میں سرخرو رکھے
آمین ثم آمین
(نقل)

اسٹوڈنٹس نے ٹیچر سے کہا سر آپ ہمارے ساتھ کرکٹ کھیلیں 5 گیندوں پر ٹیچر نے 2 رن بنائے چھٹی گیند پر کلین بولڈ ہو گئے اسٹوڈنٹس نے شور مچا کر بھرپور خوشی ظاہر کی
کلاس میں ٹیچر نے پوچھا کون کون چاہتا تھا کہ میں اسکی گیند پر آوٹ ہو جاٶں؟
سب باٶلرز نے ہاتھ کھڑے کر دیئے
ٹیچر ہنس دیئے پوچھا میں کرکٹر کیسا ہوں؟ سب نے کہا بہت برے
پوچھا میں ٹیچر کیسا ہوں جواب ملا بہت اچھے
ٹیچر پھر ہنس دیئے
صرف آپ نہیں دنیا بھر میں پھیلے ہوئے میرے ہزارہا اسٹوڈنٹس جن میں کئی میرے نظریاتی مخالف ہیں گواہی دیتے ہیں کہ میں اچھا ٹیچر ہوں راز کی بات بتاؤں میں جتنا اچھا ٹیچر ہوں اتنا اچھا اسٹوڈنٹ نہیں تھا مجھے ہمیشہ سبق یاد کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور بات سمجھنے میں وقت لگا لیکن کیا آپ بتا سکتے ہیں اسکے باوجود مجھے اچھا ٹیچر کیوں مانا جاتا ہے؟
سب نے کہا سر آپ بتائیں کیوں؟
ٹیچر نے کہا ادب، مجھے اچھی طرح یاد ہے اپنے ٹیچر کے ہاں دعوت کی تیاری میں انکی مدد کر رہا تھا فریزر سے برف نکالی جسے توڑنے کیلئے کمرے میں کوئی شے نہیں تھی استاد کام کیلئے کمرے سے نکلے تو میں نے مکا مار کر برف توڑ دی اور استاد کے آنے سے پہلے جلدی سے ٹوٹی ہوئی برف دیوار پر بھی دے ماری
استاد کمرے میں آئے تو دیکھا کہ میں نے برف دیوار پر مار کر توڑی ہے انہوں نے مجھے ڈانٹا کہ تمہیں عقل کب آئیگی یوں برف توڑی جاتی ہے میں نے انکی ڈانٹ خاموشی سے سنی بعد میں انہوں نے اس بیوقوفی کا ذکر کئی جگہ کیا میں ہمیشہ بیوقوفوں کی طرح سر ہلا کر انکی ڈانٹ سنتا انہیں آج بھی نہیں معلوم کہ برف میں نے مکا مار کر توڑی تھی
یہ بات میں نے انہیں اسلئے نہیں بتائی کہ وہ ایک ہاتھ سے معذور تھے انکی غیر موجودگی میں میں نے جوانی کے جوش میں مکا مار کر برف توڑ دی لیکن جب انکی معذوری کا خیال آیا تو سوچا کہ میرے طاقت کے مظاہرے سے انہیں احساس کمتری نہ ہو اس لیئے میں نے برف دیوار پر مارنے کی احمقانہ حرکت کی اور لمبے عرصے تک انکی ڈانٹ سنتا رہا
اور ایک آپ لوگ ہیں کہ ایک دوسرے کو چیخ چیخ کر ہدایات دے رہے تھے کہ سر کو یارکر مار کر آوٹ کرو
جیتنا سب کچھ نہیں ہوتا کبھی ہارنے سے زندگی میں جیت کے رستے کھلتے ہیں آپ طاقت میں اپنے ٹیچرز اور والدین سے بے شک بڑھ جاتے ہیں لیکن زندگی میں سب سے جیتنا چاہتے ہیں تو اپنے ٹیچرز اور والدین سے جیتنے کی کوشش نہ کریں آپ کبھی نہیں ہاریں گے
اللہ پاک آپکو ہر میدان میں سرخرو رکھے
آمین ثم آمین
(نقل)
بےشک اللہ ہم سب کو بڑوں کی قدر دانی کی توفیق عطا فرمائے آمین
 

رباب واسطی

محفلین
رمیز بھائی کا میٹر ک کا پہلا پیپر تھا، پیپر کے لیئے گھر سے نکلے تو امی نے اپنی دوائیوں کا نسخہ تھما دیا کہ واپسی پر میری ادویات لیتے آنا
پیپر کے دوران چیکنگ ٹیم کا چھاپہ پڑا سب طلبا کی جاما تلاشی ہوئی رمیز بھائی کی جیب سے ڈاکٹر کا تحریر کردہ نسخہ برآمد ہوا تو استفسار کیا گیا کہ یہ کیا ہے
رمیز بھائی نے سب بات بتادی ، انسپکٹر نے نسخہ کو الٹ پلٹ کر پڑھنے کی کوشش کی مگر کچھ بھی سمجھ نہ آیا کہ کیا لکھا ہےاور رمیز بھائی کو ٹیم کے حوالے کرتے ہوئے بولا
کوڈ ورڈز میں بوٹی لکھ کر لایا ہے اس کا پیپر کینسل کرو اور اس پر کیس بناوٗ، اک ٹیم ممبر نے سب جائزہ لے کر انسپکٹر کو بتایا
"جناب یہ وقعی ڈاکٹر کا تحریر کردہ نسخہ ہے اور مخصوص زبان میں لکھا گیا ہے تاکہ یہ ادویات صرف اس میڈیکل سٹور سے خرید کی جاسکیں جس کا ان ڈاکٹر صاحب سے کمیشن معاہدہ ہے "
 

آصف اثر

معطل
نہم بائیولوجی کے پیرئیڈ میں کاربوہائڈریٹس کے تعارف کے دوران شوگرز کے نام لینے سے پہلے طلبہ سے کہا کہ حیاتیات کے پیچیدہ نام عموما مرکب ہوتے ہیں جس میں ہر حصہ اپنا معنی رکھتا ہے، مثلا لیکٹوز دودھ میں پایا جاتاہے ، جس میں لیکٹو کا مطلب دودھ ہے جب کہ ”اوز“ شوگر کو ظاہر کررہاہے، اسی طرح سکروز، جو عربی کے شکر یعنی چینی سے بنا ہے، لہذا سکروز، پھر بغیر کسی تفصیل کے مختلف نام لینا شروع کیے جیسے گلوکوز، سکروز، لیکٹوز، رائیبوز، فروکٹوز، اور مالٹؤز وغیرہ تو ایک طالب نے فوراً (خوشی کے انداز میں) کہا کیلوز، خربوز، تربوز۔۔۔۔۔۔جس پر ہم سب خوب ہنسے۔
بعد میں سمجھایا کہ اتنا بھی ”نہیں آساں کھِلانے سانپ کالے“!
 

سحرش سحر

محفلین
ایف ایس سی کی ہی ایک طالبہ نے ایک محاورہ پر جملہ بنایا تھا جو کچھ یوں تھا :
""میجر عزیز بھٹو نے وطن کی خاطر جان دی ۔"""
 

جاسمن

لائبریرین
لڑکیاں کبھی مطمئن نہیں ہوتیں
۔
پیپر والے دن بھی موٹر سائیکل کے پیچھے بیٹھ کر کتاب میں جھانک رہی ہوتی ہیں۔ کہ کوئی سوال رہ تو نہیں گیا۔
کمرہ جماعت میں آدھا گھنٹا پہلے پہنچتی ہیں اور یوں منہ ہی منہ میں بیٹھ کر سوالات دوہراتی رہتی ہیں گویا کوئی جن قابو کرنے کیلئے چلہ کاٹ کر رہی ہوں۔
شکی مزاج اس قدر کہ دس بارہ بال پن ساتھ لیکر جاتی ہیں اور باری باری سب بال پنز کو چیک کرتی ہیں کہ چل رہے ہیں یا نہیں۔
اور جیسے ہی امتحانی پرچہ ان کے ہاتھ آتا ہے تو گردن ایسے جھکا کر بیٹھتی ہیں گویا گردن میں اتفاق اسٹیل کا سریا ڈل گیا ہو۔
فضول خرچ انتہا قسم کی کہ ایک سوال پر تین تین شیٹس لگا دیتی ہیں۔ ممتحن بھی جلدی کرکے زیادہ ذہین لڑکی کے قریب نہیں آتا کہ کہیں ایکسٹرا شیٹ ہی نا مانگ لے۔
اگر کوئی دوسری لڑکی غلطی سے ان سے پوچھ لے کہ فلاں سوال کا جواب بتانا تو کہہ دیں گی کہ بہن میں نے بھی نہیں کیا جبکہ محترمہ کو وہی سوال سب سے زیادہ یاد ہوتا ہے۔
اور امتحانات میں %95.6 نمبر لینے کے بعد بھی ناشکریوں کی طرح روتی ہیں کہ میرے %99.9 نمبر کیوں نہیں آئے؟؟؟ اور تین دن تک کھانا نہیں کھاتیں۔۔۔
اور ایک ہمارے لڑکے ہیں ماشاء اللہ چشم بددور، شاکر قلب، قناعت پسندی کی اعلیٰ مثالیں
امتحانات سے قبل آخری رات بھی دوستوں کے ساتھ بیٹھے فلمیں دیکھ کر دوستی کا حق ادا کر رہے ہوتے ہیں ۔
اور صبح صبح اہم اہم سوالات پر نظر دوڑا کر پیپر دینے نکل پڑتے ہیں۔ کیونکہ انہیں اپنی ذہانت پر کامل یقین ہوتا ہے.
اور کمرہ امتحان میں پندرہ منٹ تو یہ سوچ کر لیٹ پہنچتے ہیں کہ کون فضول میں ممتحن صاحب کا لیکچر سنے۔ (فکری سوچ)
قناعت پسند اس قدر کہ گھر سے صرف ایک ہی بال پن لیکر جاتے ہیں۔ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ پورے امتحانات میں یہی ختم ہوجائے تو بڑی بات ہے۔
جبکہ امداد باہمی کے قائل اس قدر کہ گھر سے ہیڈنگز کیلئے مارکر اور سکیل ہرگز نہیں لیجاتے کہ کون اضافی بوجھ لادے پھرے۔ آزو بازو والے سے مانگ لیں گے۔
مدد اور ایثار کا جذبہ اس قدر کہ اگر کوئی پوچھ لے کہ بھائی اس سوال کا جواب بتانا تو انہیں جواب آتا ہو یا نا آتا ہو سامنے والے کی مدد ضرور کرتے ہیں اور اپنے پاس سے جواب گھڑ کے کہہ دیتے ہیں کہ بھائی مجھے تو یہ جواب لگتا ہے آگے تیری قسمت۔
اور کفایت شعاری میں لاجواب کہ ملی وسائل کا بے دریغ استعمال ترک کرتے ہوئے دوبارہ شیٹ نہیں مانگتے اور ایک ہی شیٹ پر پورا پرچہ حل کر آتے ہیں۔
ان کا بس چلے تو ساری امتحانات کے جوابات ایک ہی شیٹ پر درج کردیں۔ مطلب کے واہ بھئی واہ۔
اور شاکر قلب اس قدر کہ امتحانات میں %33 نمبر سے پاس ہوکر بھی پورے محلے میں مٹھائیاں تقسیم کرتے پھرتے ہیں۔ جبکہ خوشی کے مارے چھاتی چوڑی ہوجانے کی وجہ سے پانچ دن تو ان کو اپنے کپڑے تنگ آتے ہیں ۔
(نقل)
 
Top