طبیعت آج پھر گھبرا رہی ہے

سید ذیشان

محفلین
طبیعت آج پھر گھبرا رہی ہے
نظر خنجر کی جانب جا رہی ہے
ہے دستوروں کی زنجیروں میں جکڑی
اِسی جانب حریت آ رہی ہے
نہیں لوٹی تری جانب سے گویا
نظر پھر صدقے واری جا رہی ہے
اگرچہ جان لب پر آچکی ہے
محبت زیرِ لب مسکا رہی ہے
عجب ہے اپنے خوں پر آدمیت
طمنچوں کے ترانے گا رہی ہے
غمِ الفت کا جب قیدی بنا ہوں
مجھے یہ بندگی اب بھا رہی ہے
مگس شائد ہے فکرِ انگبیں میں
بطرزِ شیخ یوں لہرا رہی ہے
 

عسکری

معطل
قسم سے میری خود کی بھی طبعیت آج گھبرا رہی ہے کل جو بھاگ دوڑ کی تھی شاید اس کی وجہ سے گردن کی پچھلے طرف درد بھی ہے :rolleyes:
 
میں استادانہ نہیں، صرف برادرانہ طور پر ایک چھوٹی سی غلطی کی نشاندہی کر دوں:
اسی جانب حریت آ رہی ہے
یہاں وزن حریت نے خراب کر دیا ہے۔ حریت کی 'را' مکسور ہونے کے ساتھ ساتھ مشدد بھی ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
میں استادانہ نہیں، صرف برادرانہ طور پر ایک چھوٹی سی غلطی کی نشاندہی کر دوں:
اسی جانب حریت آ رہی ہے
یہاں وزن حریت نے خراب کر دیا ہے۔ حریت کی 'را' مکسور ہونے کے ساتھ ساتھ مشدد بھی ہے۔

شکریہ بھائی اس طرف توجہ دلانے کا۔:)
اب میں اس کو درست کرتا ہوں۔
 

الف عین

لائبریرین
اسی غلطی کی طرف نشان دہی کرنی تھی جس پر منیب نے انگلی اٹھائی ہے۔ باقی اصلاح بعد میں دیکھتا ہوں۔ اس ماہ کی برقی کتب کی اپ ڈیٹ کے بعد
 

الف عین

لائبریرین
طبیعت آج پھر گھبرا رہی ہے
نظر خنجر کی جانب جا رہی ہے
۔۔درست
ہے دستوروں کی زنجیروں میں جکڑی
اِسی جانب حریت آ رہی ہے
حریت کا تلفظ غلط ہے۔

نہیں لوٹی تری جانب سے گویا
نظر پھر صدقے واری جا رہی ہے
//درست

اگرچہ جان لب پر آچکی ہے
محبت زیرِ لب مسکا رہی ہے
//ویسے درست ہے، ’مسکانا‘ ہندی لفظ ہے، جو زیرِ لب کی فارسی ترکیب کے ساتھ اچھا نہیں لگتا۔ لیکن چل بھی سکتا ہے۔

عجب ہے اپنے خوں پر آدمیت
طمنچوں کے ترانے گا رہی ہے
درست

غمِ الفت کا جب قیدی بنا ہوں
مجھے یہ بندگی اب بھا رہی ہے
//درست

مگس شائد ہے فکرِ انگبیں میں
بطرزِ شیخ یوں لہرا رہی ہے
//درست
 

سید ذیشان

محفلین
طبیعت آج پھر گھبرا رہی ہے
نظر خنجر کی جانب جا رہی ہے
۔۔درست
ہے دستوروں کی زنجیروں میں جکڑی
اِسی جانب حریت آ رہی ہے
حریت کا تلفظ غلط ہے۔

نہیں لوٹی تری جانب سے گویا
نظر پھر صدقے واری جا رہی ہے
//درست

اگرچہ جان لب پر آچکی ہے
محبت زیرِ لب مسکا رہی ہے
//ویسے درست ہے، ’مسکانا‘ ہندی لفظ ہے، جو زیرِ لب کی فارسی ترکیب کے ساتھ اچھا نہیں لگتا۔ لیکن چل بھی سکتا ہے۔

عجب ہے اپنے خوں پر آدمیت
طمنچوں کے ترانے گا رہی ہے
درست

غمِ الفت کا جب قیدی بنا ہوں
مجھے یہ بندگی اب بھا رہی ہے
//درست

مگس شائد ہے فکرِ انگبیں میں
بطرزِ شیخ یوں لہرا رہی ہے
//درست


بہت شکریہ استادِ محترم۔
دوسرے شعر کو یوں کر دیا ہے:

ہے دستوروں کی زنجیروں میں جکڑی
نجات اس سمت چلتی آ رہی ہے
 
Top