صحیح لفظ کیا؟ تقویٰ یا تقوے؟

فاتح

لائبریرین
لیکن میں ہنوز اسی شش و پنج میں‌ہوں‌کہ اِمالے (یہاں اس لفظ‌امالا پر بھی لاگو ہو گیا) کا قانون کہاں عائد کرنا درست ہے اور کہاں غلط؟
 

فاتح

لائبریرین
لفظ اِمالا بذات خود عربی لفظ ہے اور اگر یہ قاعدہ صرف ہندی الفاظ پر لاگو ہوتا ہے تو بندہ سے بندے کیونکر؟
 

ساجد

محفلین
میری ناقص معلومات کے مطابق اسے یائے معروف اور یائے مجہول دونوں کے ساتھ کھڑی زبر کے ساتھ لکھا جا سکتا ہے۔ کیوں کہ قدیم اردو کی بہت سی کتابوں میں فارسی ترکیب کے ساتھ یہ یائے معروف "ے" کے ساتھ ہی لکھا گیا ہے اور جدید اردو میں اسے یائے مجہول "ی" کے ساتھ لکھنے کا رواج ہے۔
فیروز اللغات میں اسے یائے مجہول "کھڑی زبر" کے ساتھ ہی لکھا گیا ہے۔اور یہ عربی ترکیب سے مزین ہے۔یہ مذکر اسم ہے۔اس کے معانی ہیں خدا کا خوف ، پرہیز گاری ، پارسائی ، خود کو گناہ سے بچانا۔
اس کو پڑھا جائے گا تَقوا۔
قدیم اردو میں ایک اسم اور بھی ہے جس کو "تقوا" لکھا اور پڑھاجاتا ہے ۔یہ بھی مذکر ہے۔ اور اس کے معانی ہیں سہارا ، بھروسہ، ہمت ، تسلی ، اطمینان۔
 

مغزل

محفلین
حضور! کہاں ملاحظہ کریں "مالہ وماعلیہ"؟ کوئی حوالہ کوئی کتاب۔

صاحب۔۔ ’’نگار‘‘ کے سلسلے ’’ مالہ وما علیہ ‘‘ کی بات کر رہا ہوں ، غالباً یہ اس وقت ہندوستان سے شائع ہوا تھا۔
میرے اس کی فوٹو کاپی موجود ہے ، تلاش کرتا ہوں ۔ بلکہ اس سے پہلے میں قوائد کی دوسری کتب بھی تلاش کررہا ہوں
کہ آپ کے نزدیک میرے دیئے گئے حوالے کہ اہمیت نہیں ( علامہ نیاز فتح پور ی کی بات کررہا ہوں) خیر۔۔
اس پر میں مفصل معلومات یہاں پیش کرنے کی کوشش کرتاہو ں ۔ والسلام
 

فاتح

لائبریرین
صاحب۔۔ ’’نگار‘‘ کے سلسلے ’’ مالہ وما علیہ ‘‘ کی بات کر رہا ہوں ، غالباً یہ اس وقت ہندوستان سے شائع ہوا تھا۔
میرے اس کی فوٹو کاپی موجود ہے ، تلاش کرتا ہوں ۔ بلکہ اس سے پہلے میں قوائد کی دوسری کتب بھی تلاش کررہا ہوں کہ آپ کے نزدیک میرے دیئے گئے حوالے کہ اہمیت نہیں ( علامہ نیاز فتح پور ی کی بات کررہا ہوں) خیر۔۔
اس پر میں مفصل معلومات یہاں پیش کرنے کی کوشش کرتاہو ں ۔ والسلام

قبلہ آپ کا فرمایا ہوا مستند ہے مگر فرمان فتح پوری کا مستند تر;)
 

الف عین

لائبریرین
یہاں دو مختلف باتیں کی جا رہی ہیں۔ کچھ احباب نے سوال سمجھا نہیں، اور وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ درست تقویٰ ہے۔میں یہ سمجھا ہوں کہ اس کا Objective Case /Possessive Caseمیں استعمال میں شکل کیا ہوگی۔۔
جیسے ان کے تقوے میں کمی آ گئی۔۔۔۔ یا۔۔۔۔ ان کے تقویٰ میں کمی آ گئی
میرے خیال میں پہلا استعمال غلط ہے۔ یہ استعمال محض ہندی الفاظ کے ساتھ روا ہے۔
 

ساجد

محفلین
ڈاکٹر جمیل جالبی صاحب اور پروفیسر سحر انصاری صاحب نے فرمایا ہے کہ تقویٰ (تقوا) ہی لکھا اور پڑھا جائے گا۔
چھوٹے بھائی ، کہاں مجھ جیسا کم علم اور کہاں ڈاکٹر جمیل جالبی اور پروفیسر سحر انصاری صاحب۔ بلا شبہ ان کا کہا مستندد ہے۔ لیکن یہاں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ "تقوا" بھی اردو زبان ہی کا ایک اور لفظ ہے جس کا ذکر میں اپنے مراسلے میں کر چکا ہوں اگر ہم تقویٰ کو تقوا لکھیں گے تو مذکورہ لفظ "تقوا" جس کے معانی سہارا ، بھروسہ، ہمت ، تسلی ، اطمینان ہے ، کو کیا معانی دیں گے۔؟
محترم اساتذہ سے دریافت کیجئیے تا کہ ہم اپنی اصلاح کر سکیں۔
 
ہم اردو میں عموما کہتے ہیں، "فلاں شخص تقوے میں اونچے مرتبے کا مالک ہے۔" لیکن یہاں سوال یہ تھا کہ فارسی کی ترکیب "زہد و تقویٰ" میں اسے کس طرح ادا کیا جائے گا؟ "زہد و تقویٰ کے دھنی ہیں" یا "زہد و تقوے کے دھنی ہیں"؟ اور اساتذہ کرام کا کہنا ہے کہ فارسی ترکیب ہونے کے سبب اسے "زہد و تقویٰ کے دھنی ہیں" پڑھا جائے گا۔
 

مغزل

محفلین
صاحب۔۔
تَقْوٰی [تَق + وا (ی بہ بدل ا)] (عربی)
--------------------------------------------------------------------------------
و ق ی تَقْوٰی
عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔
تحریراً سب سے پہلے 1790ء کو "دیوانِ قائم" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
1. پرہیزگاری، پارسائی، خداترسی۔
"گھر سے زاد سفر لے کر چلو، کیونکہ اچھا زادِ سفر تقوٰی ہے۔" ( 1914ء، سیرۃ النبیۖ، 123:2 )
2. احتیاط، پرہیزگاری میں مبالغہ کرنا۔
"طحاری میں ہے کہ قول اول مفتی بہ ہے اور قول ثانی محمول ہے تقوٰی پر۔" ( 1867ء، نورالہدایہ، 10:4 )
--------------------------------------------------------------------------------
تَقْوا [تَق + وا] (عربی)
--------------------------------------------------------------------------------
اسم مجرد
1. ڈھارس، قوی ہونا، ہمت، بھروسا۔
--------------------------------------------------------------------------------
لیکن یہاں بات ’’ تقویٰ اور تقوے ‘‘ کی بات ہے ۔ جہاں تک مجھے میری جہالت اجازت دیتی ہے یہاں امالہ کا استعمال ہے ۔
کتاب تلاش کر کے ۔ حوالہ پیش کرتا ہوں۔
والسلام
 

محمد وارث

لائبریرین
ہم اردو میں عموما کہتے ہیں، "فلاں شخص تقوے میں اونچے مرتبے کا مالک ہے۔" لیکن یہاں سوال یہ تھا کہ فارسی کی ترکیب "زہد و تقویٰ" میں اسے کس طرح ادا کیا جائے گا؟ "زہد و تقویٰ کے دھنی ہیں" یا "زہد و تقوے کے دھنی ہیں"؟ اور اساتذہ کرام کا کہنا ہے کہ فارسی ترکیب ہونے کے سبب اسے "زہد و تقویٰ کے دھنی ہیں" پڑھا جائے گا۔

بالکل صحیح کہتے ہیں :)
 

مغزل

محفلین
صاحبو ۔ السلام علیکم
رات میں نے ’’ نگار ‘‘ ( ادبی جریدہ) کاسلسلہ ’’ مالہ وما علیہ ‘‘ دوبارہ پڑھی۔
وہی بات جو میں پہلے یہاں پیش کرچکا ہوں، ہاں ایک اضافہ کہ ’’ میر ‘‘سے سند پیش کروں۔
مکہ گیا ، مدینہ گیا ، کربلا گیا --------------- جیسا گیا تھا ویسا ہی چل پھر کے آگیا ( میر)
ایک شعر جو زبان زدِ‌عام بھی ہے ۔۔ کہ :
؂ موؤذن مرحبا بروقت بولا ------- تری آواز مکہ اور مدینہ
( مکہ اور مدینہ کا تلفظ یہاں بالترتیب مکے اور مدینے ہے )

مگر جہاں تک بات ہے ’’ز ہد و تقویٰ ‘‘ کو تو اسالیب ِ شعری میں ’’ امالہ کا استعمال ترکیب میں نہیں کیا جاسکتا ‘‘ البتہ نثر میں رائج ہے ۔
یہاں چونکہ شعر کی بات ہے ۔ سو اس کا تلفظ ’’ زہد و تقویٰ ( تقوا کے وزن پر ہوگا) ۔۔ میں اپنی ابتدائی بات سے رجوع کرتا ہوں ۔
والسلام
 

فاتح

لائبریرین
صاحبو ۔ السلام علیکم
رات میں نے ’’ نگار ‘‘ ( ادبی جریدہ) کاسلسلہ ’’ مالہ وما علیہ ‘‘ دوبارہ پڑھی۔
وہی بات جو میں پہلے یہاں پیش کرچکا ہوں، ہاں ایک اضافہ کہ ’’ میر ‘‘سے سند پیش کروں۔
مکہ گیا ، مدینہ گیا ، کربلا گیا --------------- جیسا گیا تھا ویسا ہی چل پھر کے آگیا ( میر)
ایک شعر جو زبان زدِ‌عام بھی ہے ۔۔ کہ :
؂ موؤذن مرحبا بروقت بولا ------- تری آواز مکہ اور مدینہ
( مکہ اور مدینہ کا تلفظ یہاں بالترتیب مکے اور مدینے ہے )

مگر جہاں تک بات ہے ’’ز ہد و تقویٰ ‘‘ کو تو اسالیب ِ شعری میں ’’ امالہ کا استعمال ترکیب میں نہیں کیا جاسکتا ‘‘ البتہ نثر میں رائج ہے ۔
یہاں چونکہ شعر کی بات ہے ۔ سو اس کا تلفظ ’’ زہد و تقویٰ ( تقوا کے وزن پر ہوگا) ۔۔ میں اپنی ابتدائی بات سے رجوع کرتا ہوں ۔
والسلام

حضور! اگر ممکن ہو تو نگار کا یہ جریدہ سکین کر کے ہی محفل پر بھی مہیا فرما دیجیے کہ ہم سے جہلا بھی کچھ سیکھ سکیں۔
 

arifkarim

معطل
کیا عربی میں تقویٰ لکھتے وقت کھڑی زبر "و" کے بعد آتی ہے یا "ی" کے بعد۔؟
اگر عربی ہی کی طرز پر اعراب اردو میں بھی لگائے جاتے تو یہ تمام "تحقیقات" کی ضرورت نہ رہتی۔ نستعلیق فانٹس بناتے وقت بھی یہی مسئلہ 90 فیصد وقت لے لیتا ہے!
 
Top