صحیح لفظ کیا؟ تقویٰ یا تقوے؟

اردو و فارسی ادب سے شناسا اہلِ علم سے ایک سوال۔

ایک منقبت کا مصرع ہے:
زہد و تقویٰ کے دھنی ہیں حضرتِ عبد الشکور

"زہد و تقویٰ" کی اس ترکیب میں مصرع کی مناسبت سے تقویٰ کس طرح لکھا اور پڑھا جائے گا؟ تقویٰ یا تقوے؟
 

فاتح

لائبریرین
پریشان کر دیا آپ نے تو۔۔۔
واقعی یہاں اس کے تلفظ میں، باقی اردو فارسی الفاظ کی طرح، ما بعد کا، کی، کے آنے پر ہ یا الف کو ے سے بدلا جائے گا یا نہیں؟ اور اسے تقوے کے دھنی پڑھنا چاہیے یا نہیں؟
ہممم دیکھنا یہ ہے کہ کیا یہ قاعدہ عربی الفاظ پر بھی لاگو ہوتا ہے یا صرف اردو اور فارسی الفاظ پر؟
فراز تو نے اسے مشکلوں میں ڈال دیا:confused:
 

فاتح

لائبریرین
میری ناقص رائے میں یہ تقوٰٰی ہی پڑھا جائے گا

جیہ صاحبہ! آپ کے پاس رشید حسن خان صاحب کی مصنفہ کتاب "اردو املا" تھی۔۔۔ اس میں بھی دیکھیے گا کہ اس بارے کوئی قاعدہ یا قانون درج ہے یا نہیں؟
میں فی الوقت مزدوری پر ہوں لیکن گھر جا کر میں بھی اس کتاب کو کھنگالنے کی کوشش کرتا ہوں۔
 

جیہ

لائبریرین
جیہ صاحبہ! آپ کے پاس رشید حسن خان صاحب کی مصنفہ کتاب "اردو املا" تھی۔۔۔ اس میں بھی دیکھیے گا کہ اس بارے کوئی قاعدہ یا قانون درج ہے یا نہیں؟
میں فی الوقت مزدوری پر ہوں لیکن گھر جا کر میں بھی اس کتاب کو کھنگالنے کی کوشش کرتا ہوں۔
دیکھتی ہوں کہ کہاں رکھی ہے کتاب
 

شمشاد

لائبریرین
یہاں ی کو الف مکسورہ کے طور پر پڑھتے اور لکھتے ہیں۔

مثلاً العجاجی لکھیں گے تو اس کو العجاجا بولیں گے۔ اگر اس کو العجاجی پڑھنا ہے تو ی کے نیچے دو نقطے ہوں گے۔
 

مغزل

محفلین
اردو و فارسی ادب سے شناسا اہلِ علم سے ایک سوال۔

ایک منقبت کا مصرع ہے:
زہد و تقویٰ کے دھنی ہیں حضرتِ عبد الشکور

"زہد و تقویٰ" کی اس ترکیب میں مصرع کی مناسبت سے تقویٰ کس طرح لکھا اور پڑھا جائے گا؟ تقویٰ یا تقوے؟

عمار صاحب میں ابھی آپ کو فون کررہا تھا کہ فون پر بتا دوں مگر آپ شاید مصروف ہیں۔۔ خیر ۔۔ تقویٰ ۔۔ یائے معروف سے لکھا جائے گا مگر اسے یائے مجہول سے تقوے بھی پڑھا جاتا ہے ا۔۔ اس استعمال کو’’ امالہ ‘‘ کہتے ہیں ۔ ملاحظہ کیجیے " مالہ وماعلیہ "

والسلام
 
عمار صاحب میں ابھی آپ کو فون کررہا تھا کہ فون پر بتا دوں مگر آپ شاید مصروف ہیں۔۔ خیر ۔۔ تقویٰ ۔۔ یائے معروف سے لکھا جائے گا مگر اسے یائے مجہول سے تقوے بھی پڑھا جاتا ہے ا۔۔ اس استعمال کو’’ امالہ ‘‘ کہتے ہیں ۔ ملاحظہ کیجیے " مالہ وماعلیہ "

والسلام
بہت شکریہ۔ اصل میں دو، تین دن سے کچھ وجوہات کی بنا پر میرا نمبر ہی فی الحال بند ہوا پڑا ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
عمار صاحب میں ابھی آپ کو فون کررہا تھا کہ فون پر بتا دوں مگر آپ شاید مصروف ہیں۔۔ خیر ۔۔ تقویٰ ۔۔ یائے معروف سے لکھا جائے گا مگر اسے یائے مجہول سے تقوے بھی پڑھا جاتا ہے ا۔۔ اس استعمال کو’’ امالہ ‘‘ کہتے ہیں ۔ ملاحظہ کیجیے " مالہ وماعلیہ "
والسلام

حضور! کہاں ملاحظہ کریں "مالہ وماعلیہ"؟ کوئی حوالہ کوئی کتاب۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میرے خیال میں بھی الف مکسورہ کو اسی طرح لکھا اور پڑھا جاتا ہے، یعنی تقویٰ تو ہر حال میں صحیح ہے، جہاں تک مذکورہ مصرعے کی بات ہے تو شاعر نے 'زہد و تقویٰ' کی جو ترکیب استعمال کی ہے وہ بھی اسی طرح استعمال ہوتی ہے!
 

الف عین

لائبریرین
یٰ اور الف کی آواز کو کہاں ’ے‘ میں بدلا جائے، اس کا رشید صاحب کی کتاب کا حوالہ تو نہیں دے سکتا اس وقت (کہ میرے پاس نہیں) لیکن یاد داشت سے کہہ رہا ہوں کہ ہندی الفاظ میں ہی ایسا ہوگا کہ اس الف کی آواز (تقویٰ کہیں یا تقوا) کو محض ہندی الفاظ میں بدلا جائے گا۔۔۔
شاعر کہو نظیر کہو آگرے کا ہے
یہاں آگرہ کو آگرے باندھا گیا ہے۔جو جائز ہی نہیں، زیادہ فصیح ہے!!
اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں (معاف کریں ذرا غلط مصرع یاد آگیا)
لیکن تقویٰ کو بہر حال تقویٰ ہی لکھا جائے گا۔ اسے تقوے لکھنا میرے حساب سے غلط ہے۔
 
Top