شہر آشوبِ پشاور

زیف سید

محفلین
پھولوں کے نگر میرے
چاہتوں کے گھر میرے
اے مرے پشاور آج
یاد تیری آتی ہے

تیرے نام کا مطلب
پھولوں کا نگر تھا کبھی
پشپاپور میرے تو
جگ میں نام ور تھا کبھی
قافلوں کی منزل تھا
منڈلی قصہ خوانوں کی
زندگی کا حاصل تھا
شیردل جوانوں کی
زندگی کے پانچ برس
تیری بانہوں میں گزرے
اولین جوانی کے
شوخ سپنوں میں گزرے
سادگی و سادہ دلی
تھیں روایتیں تیری
صاف گوئی، بے باکی
خاص عادتیں تیری
شاعروں کا ڈیرا تھا
صوفیوں کا مسکن تو
مطربوں کا مرکز تھا
گل رخوں کا گل بن تو
شہرِ گل، مرے تجھ پر
سحر کون بول گیا
لگ گئی ہے کس کی نظر
زہر کون گھول گیا
کیا سے کیا بنا ہے تو
حشر کیسا گزرا ہے
تیرا بھولا چہرہ مجھے
اجنبی سا لگتا ہے
شہرِ گل تری سڑکیں
اٹ گئی ہیں کانٹوں سے
تیرے پھول اور کلیاں
جل گئے ہیں شعلوں سے
تیرے کوچے اور گلیاں
بھر گئے ہیں چیخوں سے
ہے دھواں دھواں سا فلک
سوختہ زمیں تیری
بھر گئی ہے کالک سے
چاند سی جبیں تیری
دور ہو کے بھی مجھ کو
تیرا غم ستاتا ہے
کھولتے ہوئے اخبار
دل کو ہول آتا ہے
آج تیری مٹی سے
بو لہو کی آتی ہے
خبروں کی ہر اک سرخی
مجھ کو خوں رلاتی ہے

پھولوں کے نگر میرے
چاہتوں کے گھر میرے
اے مرے پشاور آج
یاد تیری آتی ہے
 
زیف سید صاحب بہت عمدہ جناب ہم بہت خوش ہوئے
یہ بتائیے کہ دیار غیر میں آپ کا تعلق یعنی ادبی تعلق ڈاکٹر امجد حیسن سے تو نہیں ہے وہ غالبا اوہائیو میں ہیں۔
 

زیف سید

محفلین
زیف سید صاحب بہت عمدہ جناب ہم بہت خوش ہوئے
یہ بتائیے کہ دیار غیر میں آپ کا تعلق یعنی ادبی تعلق ڈاکٹر امجد حیسن سے تو نہیں ہے وہ غالبا اوہائیو میں ہیں۔

ہم اوہائیو سے خاصی دور رہتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کا نام تو سنا ہے لیکن شرفِ ملاقات نصیب نہیں ہو سکا۔

زیف
 
م

محمد سہیل

مہمان
بہت اچھا زیف صاحب
پیخاور خو پیخاور دے کناں۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
ہاں، مجھے بھی لگتا ہے کہ کہیں کہیں مسئلہ ہے۔ آپ نشان دہی کر دیں تو میں درست کر لوں گا۔

زیف
یہ کام ذرا فرصت کا ہے، لیکن مجھ کو یوں تعجب ہوا تھا کہ فعولن فعولن تو بالکل صحیح تقطیع کرتے رہے تھے، یہاں فاعلن مفاعیلن میں کیا ہو گیا۔ ایک مثال۔۔۔ کہ دوسرامصرع ہی
پھولوں کے نگر میرے
میں ’وں‘ دونوں گر رہے ہیں، جو جائز نہیں۔ پھول کے نگر میرے ہی وزن میں آتا ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
جناب زیف سید صاحب۔ خیالات کے حوالے سے عمدہ نظم ہے لیکن درج ذیل مصرعوں کو دوبارہ دیکھیے گا۔ ان میں سے اکثر میں فاعلن مفاعیلن کا "مُفَاعِیلُن" بدل کر "مُفَاعِلَتُن" ہو رہا ہے۔

پھولوں کا نگر تھا کبھی
جگ میں نام ور تھا کبھی
زندگی کے پانچ برس
سادگی و سادہ دلی
سحر کون بول گیا
لگ گئی ہے کس کی نظر
زہر کون گھول گیا
تیرا بھولا چہرہ مجھے
ہے دھواں دھواں سا فلک
 
م

محمد سہیل

مہمان
روحانی صاحب
پیخاور سرہ دمرہ منہ یو پختن کولئے شی۔۔
 
م

محمد سہیل

مہمان
روحانی صاحب
سہیل خو زما نک نیم دے۔زما اصل نم خو تاتہ پتہ دے۔۔۔۔۔ :) :)
 

محمد وارث

لائبریرین
براہِ کرم علاقائی زبانوں میں گفتگو علاقائی فورمز میں کریں بصورتِ دیگر آپ کی اس گفتگو کو وہیں منتقل کر دیا جائے گا جہاں اسے ہونا چاہیئے۔
 
م

محمد سہیل

مہمان
میں نے جب دیکھا کہ اس دھاگے میں وارث صاحب نے کوئی نیو پوسٹ کیا ہے تو فورا ذہن میں آیا کہ ضرور پشتو گفتگو پر اعتراض کیا ہوگا۔ :)
دراصل وارث صاحب
یہ تھوڑا بہت تو چلتا رہتا ہے۔ کچھ ساتھی پنجابی میں بھی ری پلے کرتے ہیں۔
میں تعصبیت کی بات نہیں کر رہا۔ صرف لطف کی بات کر رہا ہوں۔
کبھی کبھی کسی خاص بات کو علاقائی زبان میں ہی بیان کرنے سے مزہ آتا ہے۔
مجھے اردو سے خاص محبت ہے۔کیونکہ یہ ایک اجتماعی زبان ہے۔البتہ کہیں کہیں تلذذ کی خاطر اپنی مادری زبان "پشتو" میں بھی پوسٹ کر دیتا ہوں۔
اس پر آپ کو ناراض نہیں ہونا چاہئیے۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یقیناً میں ناراض نہیں ہوں، اور ایک آدھ جملے میں کوئی حرج بھی نہیں ہے ملاحت کیلیے، لیکن پانچ سات پوسٹس کا مکالمہ اور وہ بھی موضوع سے غیر متعلقہ، بہرصورت اس بات کا مقتضی ہے کہ میں آپ کی توجہ اس جانب مبذول کرواؤں۔
 
Top