شور، لہروں کی عادت ، خموشی، چٹان کی طاقت ۔

عندلیب

محفلین
خاموشی ایک ایسا لفظ ہے جو اپنے اندر بڑی معنویت اور گہرائی رکھتا ہے۔ یہ کہنا زیادہ درست ہوگا کہ خاموشی ایک لفظ نہیں بلکہ ایک موضوع اور ایک عنوان ہے جس پر بہت کچھ لکھا اور کہا جاسکتا ہے ۔ خاموشی بذات خود ایک زبان ہے ۔ انگریزی میں ایک کہاوت ہے کہ
speech is silver but silence is gold
بولنا اگر چاندی ہے تو خاموشی سونا۔
کہتے ہیں کہ شور لہروں کی عادت ہوتی ہے ۔ تو خاموشی چٹان کی طاقت ۔ خاموشی بہتر ہوتی ہے اس ہزاروں الفاظ کے بولنے سے جوبغیر سوچے سمجھے بولا جائے ۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بے وقوف آدمی جب تک خاموش رہتا ہے اس کا شمار عقلمندوں میں ہوتا ہے ۔ خاموشی دو فریقوں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا نہیں ہونے دیتی ۔ خاموشی وہ کیفیت ہے جو دو آدمیوں کے مابین شکوک وشبہات کے امکانات ختم کر دیتی ہے ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ خاموشی بہت ہی طاقتوراور موثر جواب ہے ۔
ویسے بھی یہ ضروری نہیں کہ اپنے جزبات ہمشہ ہی الفاظ کے قالب میں ڈھال کرادا کئے جائیں ۔
خاموشی آپس میں تفرقہ پیدا کرنے سے روکتی ہے ، بد گمانی کو دور کرتی ہے ، خاموشی خود ایک زبان ہے جو بغیر کچھ کہے ہوئے بہت کچھ سمجھا دیتی ہے ، خاموشی صبر کا مظہر ہے ، مضبوط قوت ارادی کی علامت ہے
خاموشی بہادروں کی پہچان ہے ، خا موشی سنجیدگی اور متانت کا جوہر ہے ۔ داناؤں نے بہت کم بولنے کو حکمت قرار دیا ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہر جگہ خاموشی ہی اختیار کی جائے ۔
بے وجہ کسی بات پر ہم کچھ نہیں کہتے
جب بولنا لازم ہو تو چپ نہیں رہتے
خاموشی کے ذریعہ انسان اپنے کام کو مستحکم بنا سکتا ہے، خاموشی سے انسان اپنے کام میں لگن اور ہمت پیدا کر سکتا ہے ۔ غلطی ہو جانے پر خاموشی اختیار کرنا غلطی کا اعتراف کرنے کے مترادف ہے جس پر سامنے والے کا غصہ تو ایسے ہی ختم ہوجاتا ہے ۔ خاموشی اختیار کرنے سے انسان کو قلبی سکون حاصل ہوتا ہے ۔ اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ زبان کو جب بھی بولنے کے لئے استعمال بہت ہی سوچ سمجھ کر کیا جائے ۔ بولنے سے پہلے یہ سوچنا ضروری ہے کہ " میں جو بولنے جا رہا ہوں اس سے کوئی غلط فہمی تو نہیں بڑھے گی ، کہیں کوئی فساد توبرپا نہیں ہوگا ، کسی کے جزبات کو ٹھیس تو نہیں پہنچے گی ، کسی کا وقار تو مجروح نہیں ہوگا ، کسی کے رشتے میں دراڑ تو پیدا نہیں ہوگی ۔ گویا کہ خاموشی اختیار کرنے سے ہم بہت ساری پریشانیوں سے بچ سکتے ہیں ۔
بشکریہ
اطہر نسیم فلاحی
اردونیوز
 

S. H. Naqvi

محفلین
خاموشی وہ کیفیت ہے جو دو آدمیوں کے مابین شکوک وشبہات کے امکانات ختم کر دیتی ہے ۔
آپ نے خاموشی کے اتنے فوائد بتائے ہیں کہ بولنے کو دل تو نہیں کر رہا تھا مگر کیا کیا جائے رہا بھی نہیں گیا اگر آپ کو برا لگے تو معذرت:blushing:

بعض اوقات خاموشی دو آدمیوں کے درمیان غلط فہمی بھی پیدا کر دیتی ہے خاص کر جو آپس میں بہت کلوز ہوں جیسا کہ قریبی دوست یا پھر میاں بیوی۔۔۔! اگر ان دونوں رشتوں میں کوئی غلط فہمی ہو جائے تو خاموشی دلوں کے فاصلے بڑھا دیتی ہے اور پھر ادھر ادھر کی باتیں بھی دل کے شکوک کو تقویت دیتی رہتی ہیں۔ اس موقع پر اگر دونوں فریق ایکدوسرےسے کھل کر بات کرلیں تو بہت سے رشتے ٹوٹنے سے پہلے اور مضبوط ہو جاتےہیں اور اس ڈسکشن سے ایکدوسرے پر دل کے خیالات عیاں ہونے کی صورت میں جسے ہم بہت بڑا مسئلہ سمجھ رہے ہوتے ہیں ایک چھوٹی سی بات نکلتی ہےکہ جس کی بعض اوقات کوئی بنیاد ہی نہیں ہوتی اور ایک چھوٹی سی ہنسی ایک چھوٹا سا فقرہ دلوں کی کدورتیں ختم کر دیتا ہے۔ :battingeyelashes:
 

نبیل

تکنیکی معاون
آپ دونوں کی باتیں اپنی جگہ پر درست ہیں۔ گلستان سعدی کا ایک پورا باب خاموشی کے فوائد کے بارے میں بھی ہے۔ :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
خاموشی اور گفتگو دونوں اپنی اپنی جگہ اہم ہیں۔ اس لئے اہم بات صرف یہ رہ جاتی ہے کہ کہاں بولنا ہے اور کہاں نہیں۔ اسی کا ادراک کرنا ہی عقلمندی اور آدابِ محفل کہلاتے ہیں۔
 

عندلیب

محفلین
داناؤں نے بہت کم بولنے کو حکمت قرار دیا ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہر جگہ خاموشی ہی اختیار کی جائے ۔
بے وجہ کسی بات پر ہم کچھ نہیں کہتے
جب بولنا لازم ہو تو چپ نہیں رہتے
نقوی صاحب لگتا ہے آپ کی نظر سے یہ جملہ نہیں گزرا ۔۔۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
بے وجہ کسی بات پر ہم کچھ نہیں کہتے
جب بولنا لازم ہو تو ہم چپ نہیں رہتے
خوب جی بہت خوب:)
لیکن جی ہم نے بھی اس جملے پر کچھ کہنے کی جسارت کی تھی:battingeyelashes:
خاموشی وہ کیفیت ہے جو دو آدمیوں کے مابین شکوک وشبہات کے امکانات ختم کر دیتی ہے ۔
اینی ہاو اللہ خوش رکھے جی۔۔۔۔۔!:applause:
 
Top