شعر کا جواب شعر میں

راجہ صاحب

محفلین
وہی گیسو، وہی نظریں ، وہی عارض، وہی جسم
میں جو چاہوں تو مجھے اور بھی مل سکتے ہیں
وہ کنول جن کو کبھی ان کے لیے کھلنا تھا
ان کی نظروں سے بہت دور بھی کھل سکتے ہیں
 

محمداحمد

لائبریرین
جہاں پھولوں کو کھلنا تھا، وہیں کھلتے تو اچھا تھا​
تمھی کو ہم نے چاہا تھا، تمھی ملتے تو اچھا تھا​
سعد اللہ شاہ​
 

محمداحمد

لائبریرین
ابھی تو بات کرو ہم سے دوستوں کی طرح​
پھر اختلاف کے پہلو نکالتے رہنا​
قتیل اب تو یہی مشغلہ ہے اپنا تو​
خیالِ یار کو شعروں میں ڈھالتے رہنا​
 

راجہ صاحب

محفلین
نکال ڈالئے دل سے ہماری یادوں کو
یقین کیجئے ہم میں وہ بات ہی نہ رہی

دکھائیں کیا تمھیں داغوں کی لالہ انگیزی
گزر گئیں وہ بہاریں، وہ فصل ہی نہ رہی

جون ایلیا
 

راجہ صاحب

محفلین
ہمیں اپنے گھر سے چلے ہوئے سرِ راہ عمر گزر گئی
کوئی جستجو کا صلہ ملا، نہ سفر کا حق ہی ادا ہوا

اقبال عظیم
 
Top