سیاسی چٹکلے اور لطائف

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
بیوقوف عوام۔۔ بس کپڑوں کو گنتے رہو۔۔ عمران خان نے اتنے سادا کپڑے پہنے۔۔۔ عمران خان نے صرف چائے پہ ٹرخا دیا مہمانوں کو وغیرہ وغیرہ۔۔ کبھی یہ نا بتانا کہ عمران خان نے جو جو وعدے کیے تھے ان میں سے کوئی ایک بھی پورا کرلیا ہے یا نہیں۔۔ 100 دن کا "لارا" لگایا عوام کو۔۔۔ بعد میں یو ٹرن۔۔ دل میں اس وقت میرے جو آرہا ہے وہ اب یہاں نہیں لکھنا۔۔ مجھے سیاست سے کبھی دلچسپی نہیں رہی نا ہی کوئی ایسی نادر معلومات ہیں۔۔ مگر اس کے بارے میں خیالات بہت "نادر" ہیں۔۔۔
بھائی آپ نے صحیح کہا۔۔ عوام کی توجہ حاصل کرنے کے لیے اایسے کام کررہا تاکہ لوگ کہیں یہ تو اپنی ذات پہ فضول خرچی نہیں کررہا اسے بہت احساس ہے عوام الناس کا۔۔

فیس بک سے نقل شدہ

" بہترین سے بدترین تک کا سفر "

کرپٹ نواز شریف اور ڈیزاسٹر اسحاق ڈار کی لوٹ مار کی وجہ سے جنوری 2016 میں پاکستان اسٹاک مارکیٹ دنیا کی پانچ بہترین اسٹاک مارکیٹوں میں شمار ہونے لگی۔
2017 میں نواز شریف کی تنزلی کے وقت تک مارکیٹ 54000 پوانٹس تک پہنچ گئی تھی۔
شرح نمو یعنی جی ڈی پی 5.8 تک چلا گیا ، جو جنوری 2019 میں 6.2 تک جانا تھا۔
خزانہ میں انتہائی لوٹ مار کے بعد بھی 23 ارب ڈالر پڑے ہوئے تھے۔
جاتی امرا کا خرچہ چلانے کے بعد بھی پیٹرول 64 روپے لیٹر اور گیس 68 روپے میں مل رہے تھے۔
سونا بھی پچاس ہزار کے آس پاس مل جاتا تھا۔
ڈالر سو پر رکا رہا۔
ترقیاتی منصوبے ، سی پیک ، اسکالر شپ، لیپ ٹاپ ، نئے ہسپتال ، اور نئے صنعتیں لگ رہی تھیں۔

پھر اللہ تعالیٰ نے غریبوں کی سن لی
کرپٹ شریفوں سے جان چھوٹی۔
کمپنی سرکار و بابا رحمتا کی کوششوں سے ملک میں صادق امین خان کی حکومت قائم ہوگئی۔
جس نے بقول طارق جمیل صاحب کے تاریخ میں پہلی بار ریاست مدینہ کا تصور پیش کیا۔

اب حالت یہ ہے۔
کہ الحمدللہ ڈالر کو عزت مل گئی ہے، 140 سے اوپر چھلانگیں لگا رہا ہے۔
روپے کی قیمت میں 33 فیصد کمی ہوچکی ہے۔
اسٹاک مارکیٹ دنیا کی پانچ بدترین اسٹاک مارکیٹوں میں شمار ہونے لگی ہے۔
خزانہ سات ارب ڈالر تک آچکا ہے۔
جی ڈی پی 3 فیصد سے بھی کم ہے جو گزشتہ نو سال کی کم ترین سطح ہے۔
بنیادی شرح سود 10 فیصد سے اوپر۔ تیل ، گیس اور بجلی کے ریٹ بتانے کی ضرورت نہیں کہ تقریباً ہر پاکستانی کے استعمال میں ہیں۔
6 ماہ میں گردشی قرضے 1000 سے بڑھ کر 1362 ارب روپے ہوچکے ہیں۔
چھ ماہ میں ٹیکس کی وصولی میں 175 فیصد کی کمی آچکی ہے۔
کرپٹ حکومت کی وجہ سے ہونے والی 12 ارب روزانہ کی کرپشن بھی یقیناً اب رک گئی ہو گی۔

لیکن پریشانی کی کوئی بات نہیں۔
کچھ لوگ وزیر اعظم، وفاقی وزراء کی نمازیں پڑھنے اور قطاروں میں کھڑے ہونے والی تصاویر دیکھیں یا کپتان کی دو موریوں والی قمیض کی زیارت فرمائیں۔
زیادہ تکلیف ہو تو اتوار کو ایوان صدر یا گورنر ہاؤس کا چکر لگا آئیں۔
اور کسی کو یہ سہولت بھی میسر نہیں تو گھر بیٹھ کر انصافی سوشل میڈیا کے اس پروپیگنڈے سے جی بہلائیں۔
کہ یہ سب کچھ سابقہ حکمران کی کرپشن کی وجہ سے ہورہا ہے۔

اللہ اللہ تے خیری صلیٰ
 

ہادیہ

محفلین
ایک اور لطیفہ ہوگیا۔ مجھے ناپسندیدہ کی ریٹنگ مل گئی۔۔۔جس بھائی نے بھی دی ہے بہت چنگا کیتا۔۔ سچ کڑوا ہوتا۔۔:p
 

جاسم محمد

محفلین
حکومت کے آفیشل ترجمان (جن کا نوٹیفکیشن ابھی جاری نہیں ہوا) فرماتے ہیں کہ متحدہ امارات کے ولی عہد تین دن سے پاکستان میں ہیں

بھئی اگر ایک کروڑ نوکریاں نہیں دے سکتے تو جو سیاسی لطیفے تیار کرتے ہیں ان کو بیرزوگار کیوں کرتے ہو؟
 

جاسم محمد

محفلین
لیگی اگر نقلیں نہ مارتے تو آج اس حال میں ہوتے؟
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ آپ کی حکومت میں معیشت آسمان کی بلندیوں کو چھو رہی تھی مگر وہ سب مصنوعی تھیں۔ جسے دیر پا قائم رکھنا ممکن نہیں تھا۔ کیونکہ یہ سب بیرونی قرضوں کی فراوانی کی مرہون منت تھا۔ مزید بیرونی قرضے ختم ہوتے ہی معیشت دھڑام سے نیچے آگئی۔ سابق وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی اور اس دور کےوزیر اقتصادیات مفتاح اسمٰعیل آن ریکارڈ فرما چکے ہیں کہ اگر ان کو حکومت ملتی تو وہ پہلے دن آئی ایم ایف کے پاس چلے جاتے۔ یعنی خود ہی اپنی معاشی و اقتصادی پالیسیوں کی ناکامی ظاہر کر رہے ہیں۔
لیگی دور کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملاحظہ فرمائیں:
3-1532027175.jpg

جسے تحریک انصاف حکومت نے چند ماہ میں کم کیاتاکہ معیشت مستحکم ہو سکے۔
DwD-lPkUUAAcomO.jpg

شرح نمود اسی وجہ سے کم ہوئی ہے کیونکہ نئی حکومت نے آتے ساتھ امپورٹ کو کنٹرول کیا ہے۔ تاکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو سکے۔ جس کی وجہ سے افراط زر بڑھی ہے۔ اور اسٹاک ایکسچینج مندی کا شکار ہے۔ آپ کی حکومت کے 5 سال ملک کا ہر ادارہ خسارے میں رہا۔ مگر کاپی پیسٹ کے مطابق ملک معیشت و اقتصادیات کی بلندیوں کو چھو رہا تھا۔
 

جاسمن

لائبریرین

یقین مانیں یہ تصویر صحیح عکاسی کر رہی ہے۔ اس قدر مہنگائی ہے۔ جس چیز پہ ہاتھ رکھو وہی مہنگی۔ قیمت کم کرنے کا کہو تو آگے سے جواب کہ ہم کیا کریں پیچھے سے مال مہنگا۔ رکشے والے،غریب مزدور۔۔۔۔سفید پوش لوگ اب کسی نہ کسی کی طرف دیکھنے لگے ہیں۔ بھرم قائم رکھنے مشکل ہوتے جا رہے ہیں۔ خودداری کس چڑیا کا نام ہے۔۔۔کیسے خودداری کا درس دیں جب گھر کا بندہ بیمار پڑا ہو۔ بچے چھوٹے ہوں۔ بچوں کی مزدوری کیسے ختم کریں جب۔۔۔۔
دکھ بھری داستانیں ہیں لیکن کوئی سننے والا نہیں۔۔۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
فیس بک سے نقل شدہ

" بہترین سے بدترین تک کا سفر "

کرپٹ نواز شریف اور ڈیزاسٹر اسحاق ڈار کی لوٹ مار کی وجہ سے جنوری 2016 میں پاکستان اسٹاک مارکیٹ دنیا کی پانچ بہترین اسٹاک مارکیٹوں میں شمار ہونے لگی۔
2017 میں نواز شریف کی تنزلی کے وقت تک مارکیٹ 54000 پوانٹس تک پہنچ گئی تھی۔
شرح نمو یعنی جی ڈی پی 5.8 تک چلا گیا ، جو جنوری 2019 میں 6.2 تک جانا تھا۔
خزانہ میں انتہائی لوٹ مار کے بعد بھی 23 ارب ڈالر پڑے ہوئے تھے۔
جاتی امرا کا خرچہ چلانے کے بعد بھی پیٹرول 64 روپے لیٹر اور گیس 68 روپے میں مل رہے تھے۔
سونا بھی پچاس ہزار کے آس پاس مل جاتا تھا۔
ڈالر سو پر رکا رہا۔
ترقیاتی منصوبے ، سی پیک ، اسکالر شپ، لیپ ٹاپ ، نئے ہسپتال ، اور نئے صنعتیں لگ رہی تھیں۔

پھر اللہ تعالیٰ نے غریبوں کی سن لی
کرپٹ شریفوں سے جان چھوٹی۔
کمپنی سرکار و بابا رحمتا کی کوششوں سے ملک میں صادق امین خان کی حکومت قائم ہوگئی۔
جس نے بقول طارق جمیل صاحب کے تاریخ میں پہلی بار ریاست مدینہ کا تصور پیش کیا۔

اب حالت یہ ہے۔
کہ الحمدللہ ڈالر کو عزت مل گئی ہے، 140 سے اوپر چھلانگیں لگا رہا ہے۔
روپے کی قیمت میں 33 فیصد کمی ہوچکی ہے۔
اسٹاک مارکیٹ دنیا کی پانچ بدترین اسٹاک مارکیٹوں میں شمار ہونے لگی ہے۔
خزانہ سات ارب ڈالر تک آچکا ہے۔
جی ڈی پی 3 فیصد سے بھی کم ہے جو گزشتہ نو سال کی کم ترین سطح ہے۔
بنیادی شرح سود 10 فیصد سے اوپر۔ تیل ، گیس اور بجلی کے ریٹ بتانے کی ضرورت نہیں کہ تقریباً ہر پاکستانی کے استعمال میں ہیں۔
6 ماہ میں گردشی قرضے 1000 سے بڑھ کر 1362 ارب روپے ہوچکے ہیں۔
چھ ماہ میں ٹیکس کی وصولی میں 175 فیصد کی کمی آچکی ہے۔
کرپٹ حکومت کی وجہ سے ہونے والی 12 ارب روزانہ کی کرپشن بھی یقیناً اب رک گئی ہو گی۔

لیکن پریشانی کی کوئی بات نہیں۔
کچھ لوگ وزیر اعظم، وفاقی وزراء کی نمازیں پڑھنے اور قطاروں میں کھڑے ہونے والی تصاویر دیکھیں یا کپتان کی دو موریوں والی قمیض کی زیارت فرمائیں۔
زیادہ تکلیف ہو تو اتوار کو ایوان صدر یا گورنر ہاؤس کا چکر لگا آئیں۔
اور کسی کو یہ سہولت بھی میسر نہیں تو گھر بیٹھ کر انصافی سوشل میڈیا کے اس پروپیگنڈے سے جی بہلائیں۔
کہ یہ سب کچھ سابقہ حکمران کی کرپشن کی وجہ سے ہورہا ہے۔

اللہ اللہ تے خیری صلیٰ
جی ایسا ہی ہے۔ نہ صرف ماضی، حال بلکہ مستقبل کی تمام کرپشن گزشتہ حکومت کے سر جاتی ہے بلکہ گزشتہ برسوں کے تمام اچھے اقدامات چاہے ہوئے ماضی میں تھے لیکن ان کا کریڈٹ موجودہ حکومت کو جاتا ہے۔ تبھی تو ان منصوبوں پر اپنا ٹھپہ لگا کر عوام کو بتایا جا رہا ہے کہ یہ سب ابھی ہوا ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top