حبیب جالب سچ ہی لکھتے جانا

الف نظامی

لائبریرین
دینا پڑے کچھ ہی ہرجانہ سچ ہی لکھتے جانا
مت گھبرانا ، مت ڈر جانا سچ ہی لکھتے جانا

باطل کی منہ زور ہوا سے جو نہ کبھی بجھ پائیں
وہ شمعیں روشن کر جانا سچ ہی لکھتے جانا

پل دو پل کے عیش کی خاطر کیا دبنا کیا جھکنا
آخر سب کو ہے مر جانا سچ ہی لکھتے جانا

لوحِ جہاں پر نام تمہارا لکھا رہے گا یونہی
جالب سچ کا دم بھر جانا سچ ہی لکھتے جانا

از راجا حبیب جالب
 

مغزل

محفلین
حبیب اچھے شاعر تھے ۔ مگر نعرہ بازی کی شاعری نے ۔۔ فیض سے کم رکھا۔
نظامی صاحب غزل پیش کرنے کا بہت شکریہ ۔ بہرکیف ہمارے اسلاف میں
ایسے لوگ بھی دم غنیمت ہیں ۔۔ وگرنہ تو سبھی نفاق پروری میں غلطا ں ،
 

الف نظامی

لائبریرین
حبیب اچھے شاعر تھے ۔ مگر نعرہ بازی کی شاعری نے ۔۔ فیض سے کم رکھا۔
نظامی صاحب غزل پیش کرنے کا بہت شکریہ ۔ بہرکیف ہمارے اسلاف میں
ایسے لوگ بھی دم غنیمت ہیں ۔۔ وگرنہ تو سبھی نفاق پروری میں غلطا ں ،
-جالب ، فیض ، فراز ، قاسمی۔
تقابل کرلیں کہ غربت کس کے گھر میں زیادہ ہے۔ میری نظر میں جالب جس طبقے سے تعلق رکھتا تھا اس تناظر میں وہ بہت نڈر شاعر ہے۔
باقی باشعور یعنی شعر کہنے والوں میں طبقاتی چپقلش دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔
 
Top