جمع قرآن کے متعلق آیات
سوال:
فَتَعٰلَی اللّٰہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ وَلاَ تَعْجَلْ بِالْقُرْاٰنِ مِنْ قَبْلِ اَنْ یُّقْضٰٓی اِلَیْکَ وَحْیُہٗ وَقُلْ رَّبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا.(طٰہٰ ۲۰: ۱۱۴)
’’پس اللہ بادشاہ حقیقی بہت برتر ہے۔تم قرآن کے لیے اپنی طرف اس کی وحی پوری کیے جانے سے پہلے جلدی نہ کرو اور دعا کرتے رہو کہ اے میرے رب، میرے علم میں افزونی فرما۔‘‘
اس جامع آیت کے حوالے سے میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ علوم میں کوئی آدمی کامل نہیں ہوتا۔ یہی راے رکھتے ہوئے میں کسی سے سوال کرتا ہوں۔ میں آپ سے جمع قرآن کے بارے میں سوال کرنا چاہتا ہوں۔
کیا قرآن مجید میں کوئی ایسی آیت ہے جو یہ بات بیان کرتی ہو کہ جس ترتیب سے موجودہ قرآن مجید ہے، اسی ترتیب سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی مدون ہوا تھا۔
مزید براں آپ ان روایات پر بھی اپنی قیمتی راے سے مستفیض فرمائیں جو قرآن مجید کے دو طرح سے مرتب ہونے کو بیان کرتی ہیں:ایک حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی مقرر کردہ کمیٹی کی ترتیب جس پر اب یہ قرآن مروج ہے۔ دوسرے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ترتیب جس میں انھوں نے زمانۂ نزول کے حوالے سے تاریخی ترتیب سے قرآن مرتب کیا تھا۔
اب جب میں قرآن مجید سے استفادہ کرتا ہوں تو مجھے نزولی ترتیب کی معلومات بہت مفید لگتی ہیں۔ اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ کسی حکم کے فلاں موقع پر نازل ہونے کی حکمت کیا تھی اور اس میں تدریج کے کیا پہلو پیش نظر تھے؟(عاطف ارشد)
جواب: ہمارے نزدیک قرآن مجید جس ترتیب میں ہمارے ہاں موجود ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی ترتیب سے اللہ تعالیٰ کی رہنمائی میں اسے مرتب کر کے گئے تھے۔ یہ ترتیب اس انداز سے کی گئی ہے کہ اب اسے سمجھنے اور اس کی حکمتوں تک پہنچنے کے لیے کسی خارجی ذریعے کی ضرورت نہیں ہے۔
’’اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
سَنُقْرِءُکَ فَلَا تَنْسآی، اِلَّا مَاشَآءَ اللّٰہُ، اِنَّہٗ یَعْلَمُ الْجَہْرَ وَمَا یَخْفٰی.(الاعلیٰ۸۷: ۶۔۷)
’’عنقریب (اِسے) ہم (پورا) تمھیں پڑھا دیں گے تو تم نہیں بھولو گے، مگر وہی جو اللہ چاہے گا۔ وہ بے شک، جانتا ہے اُس کو بھی جو اِس وقت (تمھارے) سامنے ہے اور اُسے بھی جو (تم سے) چھپا ہوا ہے۔‘‘
لَاتُحَرِّکْ بِہٖ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِہٖ، اِنَّ عَلَیْنَا جَمْعَہٗ وَقُرْاٰنَہٗ، فَاِذَا قَرَاْنٰہُ فَاتَّبِعْ قُرْاٰنَہٗ، ثُمَّ اِنَّ عَلَیْنَا بَیَانَہٗ. (القیامہ۷۵: ۱۶۔۱۹)
’’اِس (قرآن) کو جلد پا لینے کے لیے، (اے پیغمبر)، اپنی زبان کو اِس پر جلدی نہ چلاؤ۔ اِس کو جمع کرنا اور سنانا، یہ سب ہماری ہی ذمہ داری ہے۔ اِس لیے جب ہم اِس کو پڑھ چکیں تو (ہماری) اُس قراء ت کی پیروی کرو۔ پھر ہمارے ہی ذمہ ہے کہ (تمھارے لیے اگر کہیں ضرورت ہو تو) اِس کی وضاحت کر دیں۔‘‘
اِن آیتوں میں قرآن کے نزول اور اُس کی ترتیب وتدوین سے متعلق اللہ تعالیٰ کی جو اسکیم بیان ہوئی ہے، وہ یہ ہے:
اولاً، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا ہے کہ حالات کے لحاظ سے تھوڑا تھوڑا کر کے یہ قرآن جس طرح آپ کو دیا جا رہا ہے، اِس کے دینے کا صحیح طریقہ یہی ہے، لیکن اِس سے آپ کو اِس کی حفاظت اور جمع وترتیب کے بارے میں کوئی تردد نہیں ہونا چاہیے۔ اِس کی جو قراء ت اِس کے زمانۂ نزول میں اِس وقت کی جارہی ہے، اِس کے بعد اِس کی ایک دوسری قراء ت ہو گی۔ اِس موقع پر اللہ تعالیٰ اپنی حکمت کے تحت اِس میں سے کوئی چیز اگر ختم کرنا چاہیں گے تو اُسے ختم کرنے کے بعد یہ آپ کو اِس طرح پڑھا دیں گے کہ اِس میں کسی سہو و نسیان کا کوئی امکان باقی نہ رہے گا اور اپنی آخری صورت میں یہ بالکل محفوظ آپ کے حوالے کر دیا جائے گا۔
ثانیاً، آپ کو بتایا گیا ہے کہ یہ دوسری قراء ت قرآن کو جمع کرکے ایک کتاب کی صورت میں مرتب کر دینے کے بعد کی جائے گی اور اِس کے ساتھ ہی آپ اِس بات کے پابند ہو جائیں گے کہ آیندہ اِسی قراء ت کی پیروی کریں۔ اِس کے بعد اِس سے پہلے کی قراء ت کے مطابق اِس کو پڑھنا آپ کے لیے جائز نہ ہو گا۔
ثالثاً، یہ بتایا گیا ہے کہ قرآن کے کسی حکم سے متعلق اگر شرح و وضاحت کی ضرورت ہوگی تو وہ بھی اِس موقع پر کر دی جائے گی اور اِس طرح یہ کتاب خود اِس کے نازل کرنے والے ہی کی طرف سے جمع و ترتیب اور تفہیم و تبیین کے بعد ہر لحاظ سے مکمل ہو جائے گی۔
لہذا یہ بات واضح ہے کہ قرآن مجید جس ترتیب میں ہمارے سامنے ہے، یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی دی ہوئی ہے اور اب اس کی خلاف ورزی کرنا جائز نہیں ہے۔ دوسرے یہ بات بھی اس میں بیان ہو گئی ہے کہ تدریج اور حکمت جو کچھ بھی ہم کسی حکم کے بارے میں جاننا چاہیں، وہ اس میں بیان کر دیا گیا ہے۔
باقی رہیں وہ روایات جن میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف نزولی ترتیب سے قرآن مرتب کرنے کی نسبت کی گئی ہے، انھیں ہم قرآن کی محولہ بالا آیات کی روشنی میں رد کر سکتے ہیں۔ جب قرآن میں اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ترتیب کا پابند کر دیا گیا ہے تو حضرت علی کی طرف اس کی خلاف ورزی کی نسبت کس طرح قبول کی جا سکتی ہے۔
____________