سوائن فلو وائرس( خنزیری زکام):ایک خوفناک عفریت

فخرنوید

محفلین
تحریر:قاضی ایم اے خالد

ارشادربانی ہے کہ’’ آپ کہہ دیجئے کہ جوکچھ احکام بذریعہ وحی میرے پاس آئے ان میں تو میں کوئی حرام نہیں پاتا کسی کھانے والے کیلئے جو اس کو کھائے ’ مگر یہ کہ وہ مردارہو یا کہ بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہوکیونکہ وہ بالکل ناپاک ہے یا جو شرک کا ذریعہ ہو کہ غیر اللہ کیلئے نامزد کر دیا گیا ہو۔ پھر جو شخص مجبور ہو جائے بشرطیکہ نہ تو طالب لذت ہو اور نہ تجاوز کرنے والا ہو تو واقعی آپ کا رب غفور ورحیم ہے’’ (سورہ انعام 146)
جدیدسائنس نے اسلامی شریعت میں ممنوعہ چیزوں کے بعض اسباب جاننے کی کوشش کی جس کو متبعین شریعت نے خورد بینوں کے انکشاف سے پہلے صدیوں تک عمل کیا ہے۔ ترتیب کے ساتھ مردار اور خون اس سے جراثیم پروان چڑھتے ہیںنیز خون سے تیزی اور کثرت کیساتھ بڑھتے ہیں اور خنزیر(سور)جس کے بدن میں تمام جہاں کی بیماریاں اور گندگیاں جمع ہیں ’ اور کسی بھی طرح کی صفائی ستھرائی ان کو دور نہیں کر سکتی خنزیرکے اندر کیڑے ‘بیکٹیریا اور ایسے وائرس ہوتے ہیںجن کو وہ انسان اور جانوروں میں منتقل کرتا ہے ۔ او ر خطرناک امراض کا باعث بنتا ہے مثلاTRCHINELLA،Balantidium Dysentery،Taenia Solium،Spiralis،ASCARIS،Fasciolopsis Buski،Balantidiasisوغیرہ اور سور کے اندر انفلوانزا کا مخصوص وائرس ہوتاہے جو کہ خنزیر پالنے والوں اور ان سے میل جول رکھنے والوں کے اندر وبائی مرض کی شکل میں ظاھرہوتا ہے۔ اور یہ مرض مصنوعی طور پر ترقی یافتہ ملکوں میں جہاں جہاں خنزیر پالے جاتے ہیں ‘زیادہ ہوتا ہے ۔عام طور پر اس بیماری کی علامت طبی نقطہ نظر کے حوالے سے موسمی نزلہ زکام سے مشابہہ ہیں تاہم کلینیکل رپورٹ کے مطابق یہ بیماری شروع ہونے کے بعد تیزی سے تبدیل ہوتی ہے اور موت تک ایک شدید نوعیت کے نمونیا میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اگرچہ جرمنی، فرانس ، فلپائن اور وینژویلا وغیرہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے جدید ٹیکنیکس بروئے کار لاکرخنزیر کے گوشت کی نجاستوں اور خباستوں کو دور کر دیا ہے لیکن ان ممالک کے مخصوص سرٹیفائڈ فارموں کا مذکورہ گوشت کھانے والے بیشمار افرادمیںبھی Trichinellosisکا مرض لگ جاتا ہے ۔ جس کی وجہ سے معدے سے آواز نکلنے لگتی ہے اور کیڑے پیدا ہوجاتے ہیں جن کی تعدادکم ازکم دس ہزار ہوتی ہے پھر یہ کیڑے خون کے راستہ سے انسان کے پٹھوں میں منتقل ہوجاتے ہیں اور پھر مزیدمہلک امراض کی شکل اختبار کر لیتے ہیں ۔اسی طرح Spiralisکا مرض بیمارخنزیر کا گوشت کھانے سے لگتا ہے ۔ اس مرض میں بھی انسان کی آنتوں کے اندر کیڑا پروان چڑھنے لگتا ہے جس کی لمبائی کبھی کبھی سات میٹر سے بھی لمبی ہوتی ہے جس کا کانٹے دار سر آنتوں کی دیواروں کے اندر فضلے اوردوران خون کی دشواری کا سبب بنتا ہے اسکی چار چو سنے والی چونچیں اور ایک گردن ہوتی ہے جس سے مزید چونچ دار کیڑے وجود میں آتے ہیں جن کا ایک مستقل وجود ھوتا ہے اور تعدادہزار تک ہوتی ہے ، اور ہر بارہزار انڈے پیدا ہوتے ہیںاور انڈوں سے ملوث کھانا کھانے کی صورت میں Taenia Soliumکا مرض لگ جاتا ہے جس سے کیڑے پیدا ہو کر خون میں منتقل ہو جاتے ہیں اور مہلک امراض کا باعث بنتے ہیں۔
یہ معلومات وہ ہیں جوکہ پنجاب کی ایک اعلیٰ شخصیت کی طرف سے سور کے گوشت کے استعمال کے حوالے سے آنے والی خبروں کے بعد ایلیٹ سوسائٹی کے اراکین تک پہنچانے کی کوشش کر چکا ہوں۔تاکہ ان خبروں سے اس نجس گوشت کے استعمال کی ترغیب نہ ہونے پائے۔جبکہ پاکستان میں سب سے پہلے اس خدشے کا اظہار بھی راقم نے ہی کیا تھا کہ پاکستان میں مرغیوں کوسور کی چربی سے بنی فیڈ استعمال کروانے سے برڈ فلو کے کیسز زیادہ سامنے آرہے ہیں لہذا اس پر پابندی عائد کی جائے۔پاکستان کی عدلیہ نے بھی اس کی توثیق کی اور سورکی چربی ملی مرغیوں کی فیڈ پر پابندی عائد ہوئی۔
سوائن فلو یا خنزیر میں ہونے والے انفلوائنزا وائرس سے متعلقہ خبریں تو مارچ کے اواخر سے ہی سور کا گوشت استعمال کرنے والے ممالک کے حوالے سے سامنے آرہی تھیںلہذا اتنی فکرلاحق نہ ہوئی لیکن جب اپریل کے اواخر تک سوائن فلو عالمی وباکی شکل اختیار کرنے لگا تو ماتھاٹنکااور اس سلسلے میں معلومات کے حصول کیلئے تگ ودو شروع کی ‘اب تک جو معلومات حاصل ہوئیں وہ نذرقارئین ہے۔
سوائن فلو کی وبا نے دنیا کے بیسیوںممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ یورپ میں اسپین اور برطانیہ کے بعد جرمنی میں بھی سوائن فلو کے کیسز کی تصدیق ہوگئی ہے۔ سوائن فلو کی وبا کا آغازمارچ میں میکسیکو سے ہوا’ جہاں اب تک سینکڑوںافراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔سوائن فلو کے مشتبہ مریضوں کی تعدادہزاروںسے تجاوز کرچکی ہے ۔ تادم تحریرمیکسیکو میں مشتبہ مریضوں کی تعداد دو ہزار چار سو اٹھانوے ہے ۔امریکا میں ریاست کیلیفورنیا میں ہنگامی صورتحال کا اعلان کر دیا گیا ہے نیو یارک میں ایک سکول کے سینکڑوں طالبعلم اس وائرس کی زد میں ہیں ۔امریکہ کے صدر باراک اوباما نے اس وائرس کے خلاف اقدامات کے لئے کانگریس سے ڈیڑھ بلین ڈالر کا تقاضا کیا ہے۔ کینیڈا ،نیوزی لینڈ ، کوسٹاریکا ، اسکاٹ لینڈ، اسپین ، اسرائیل، جرمنی ، ارجنٹائن، آسٹریلیا، آسٹریا،چلی، کولمبیا، ڈنمارک، فرانس، ہانگ کانگ، انڈونیشیا، نیوزی لینڈ،آئرلینڈ، ہالینڈ، پولینڈ جنوبی کوریا، سویڈن، سوئٹزرلینڈ اور تھائی لینڈ میں مہلک سوائن فلو کے مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں۔میکسیکو میں تمام اسکولوں کو جبکہ امریکا میں متاثرہ ریاستوں کے اسکول بند کردیئے گئے ہیں ۔ پاکستان سمیت کئی ممالک نے ایئرپورٹس اور داخلی راستوں پر مسافروں کی اسکیننگ شروع کردی ہے۔ عالمی سطح پر ہیجان اور تشویش کا باعث بننے والا سوائن وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔میکسیکو کے شہری گھروں سے باہر نکلتے ہوئے ماسک کا استعمال کر رہے ہیں اور ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے سے بھی گریز کر رہے ہیں۔سکولوں سے لے کر ہوٹلوں تک ہر جگہ بند ہے۔ اس وائرس کے پھیلا کی وجہ سے ملکی سیاحت بھی شدید متاثر ہو رہی ہے اور صرف میکسیکو سٹی کو روزانہ 57 ملین ڈالر کا خسارہ اٹھانا پڑ رہا ہے۔آٹھ ممالک نے، جن میں فرانس، برطانیہ، کیوبا اور ارجنٹائن شامل ہیں ، میکسیکو کے لئے اپنی پروازوں کا سلسلہ معطل کر دیا ہے اور اپنے شہریوں سے اس ملک کا سفر نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔وائرس کے پھیلا کی تشویش کی وجہ سے فرانس سے تھائی لینڈ تک بہت سے افراد کو جن پر اس وائرس میں مبتلا ہونے کا شبہ ہے طبی نگرانی میں رکھا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اس مرحلے پر مرض پر قابو پانا ممکن نہیں رہا۔ دنیا بھر میں کوئی جگہ اس وائرس سے محفوظ نہیں مزید یہ کہ ادارے نے ہنگامی صورتحال میں مزید اقدامات کا اضافہ کردیا ہے۔
سوائن فلو ہے کیا؟
سوائن فلو کی موجودہ وباء خنزیروں میں موجود ایک وائرسinfluenza A virus subtype H1N1کی وجہ سے دنیا کی تباہی کا پیغام لے کر آئی ہے۔ یہ سب ٹائپ فلو،جانورں اور انسانی فلو وائرس کے مختلف اجزا سے مرکب ہے۔ اس کی ابتدا کیسے ہوئی، اس کا اب تک پتہ نہیں چلایا جا سکا لیکن سوائن وائرس کا سب سے پہلے انکشاف 1930 میں سانس کی خطرناک بیماری میں مبتلا سوروں میں ہوا۔
سوائن فلو ‘زکام سے مشابہہ متعددی مرض ہے مگر اس کا طریقہ کار مخفی ہے۔ ابھی تک یہی خیال کیا جا رہا ہے کہ کھانسنے ، چھینکنے اور متاثرہ شخص کو چھونے سے یہ مرض ایک انسان سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے۔خصوصا انسانی تنفس سے دوسرے انسان کو متاثر کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت WHOکے مطابق میکسیکو میں ہلاکتوں کا سبب بننے والا وائرس A/H1N1وائرس ہے۔ یہ وائرس انسان سے انسان کو منتقل ہوتا ہے اور انسانوں، سوروں اور پرندوں کے فلو وائرس کے اجتماع سے سامنے آتا ہے۔
علامات
طبی ماہرین کے مطابق سوائن فلو میں مبتلا ہونے کی اہم علامات میں اچانک 104درجے کا بخار شدیدزکام، کھانسی ،سردرد ،جوڑوں کا درد اور بھوک کا ختم ہو جانا ہیں۔اگر بروقت علاج نہ ہوسکے اور مدافعتی نظام ناکارہ ہوجائے تو مریض نمونیا کا شکار ہو کر دم توڑ جاتا ہے۔چونکہ سوائن فلو کی بیماری واضح علامات ظاہر نہیں کرتی اور عام معمولی فلو کے مریض کی طرح کی ہی علامات سامنے آتی ہیںجس کی وجہ سے اس بیماری میں مبتلا انسانوں کی درست تعداد کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔
 

arifkarim

معطل
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب انسان اللہ کی بنائی ہوئی حدود سے تجاوز کرتا ہے تو اسمیں ایسی بیماریاں پھوٹ پڑتی ہیں جو اسنے پہلے کبھی نہیں دیکھیں!
اور یہی وجہ ہے کہ ایڈز جیسی مہلک بیماری اور اس "سور فلو" کا بھی ابھی تک کوئی مؤثر توڑ نہیں‌نکلا ہے!
بھلا مخلوق کے بارے میں‌خالق سے زیادہ اور کون جان سکتا ہے :rolleyes:
 

عسکری

معطل
بھائی خنزیر فلو h1-n1 وائرس تو ٹھیک ہےاس کی آگاہی ہمیں 1400 سال پہلے سے تھی پر۔برڈ فلو h5-n1 کے بارے میں کوئی پیش گوئی تھی کیا؟؟؟؟۔کیونکہ مرغی تو ہلال ہے نا پھر کیوں ایسا وائرس آیا؟کہیں پڑھا تھا سائنس جب انتھک محنت کے بعد کسی چوٹی پر پہنچتی ہے تو مزہب وہاں پہلے سے بیٹھا دانت نکوس رہا ہوتا ہے۔دنیا میں کوئی بات ہوئی نہین کے مزہبی پنڈت شروع ہو جاتے ہیں یہ ہمارے مزہب نے تو جی پہلے ہی کہہ دیا تھا ورلڈ ٹریڈ سنٹر ہو یا سوونامی برڈ فلو ہو یا سور فلو ایڈز ہو یا ملیریا ۔ارے بھائی یہ ایک بیماری ہے بس جس کا موثر علاج جلد دریافت ہو گا اور بس۔
 

ماسٹر

محفلین
ماہرین کے مطابق اسکا وائرس مختلف ادوار میں اپنی شکل بدلتا رہتا ہے ۔ اس لئے اس کا علاج بہت ہی مشکل بتایا جاتا ہے ۔
ویسے بھی ماہرین کو اس کے علا ج کا کوئ لمبا چوڑا تجربہ ابھی نہیں ہے -
- - اللہ خیر کرے - - -
 

فخرنوید

محفلین
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب انسان اللہ کی بنائی ہوئی حدود سے تجاوز کرتا ہے تو اسمیں ایسی بیماریاں پھوٹ پڑتی ہیں جو اسنے پہلے کبھی نہیں دیکھیں!
اور یہی وجہ ہے کہ ایڈز جیسی مہلک بیماری اور اس "سور فلو" کا بھی ابھی تک کوئی مؤثر توڑ نہیں‌نکلا ہے!
بھلا مخلوق کے بارے میں‌خالق سے زیادہ اور کون جان سکتا ہے :rolleyes:


جناب یہ کس حدیث قدسی یا کس آیت میں لکھا ہے بتانا پسند فرمائیں گے تا کہ میں آگے اسے اپنے بلاگ پر پوسٹ کر سکوں


وسلام
 

محمدصابر

محفلین
وجوہات میں سے ایک
swineflue.jpg
 

arifkarim

معطل
بھائی خنزیر فلو h1-n1 وائرس تو ٹھیک ہےاس کی آگاہی ہمیں 1400 سال پہلے سے تھی پر۔برڈ فلو h5-n1 کے بارے میں کوئی پیش گوئی تھی کیا؟؟؟؟۔کیونکہ مرغی تو ہلال ہے نا پھر کیوں ایسا وائرس آیا؟کہیں پڑھا تھا سائنس جب انتھک محنت کے بعد کسی چوٹی پر پہنچتی ہے تو مزہب وہاں پہلے سے بیٹھا دانت نکوس رہا ہوتا ہے۔دنیا میں کوئی بات ہوئی نہین کے مزہبی پنڈت شروع ہو جاتے ہیں یہ ہمارے مزہب نے تو جی پہلے ہی کہہ دیا تھا ورلڈ ٹریڈ سنٹر ہو یا سوونامی برڈ فلو ہو یا سور فلو ایڈز ہو یا ملیریا ۔ارے بھائی یہ ایک بیماری ہے بس جس کا موثر علاج جلد دریافت ہو گا اور بس۔

ذرا تاریخ پر نظر دوڑائیں۔ جنسی بے راہ روی کی وجہ سے پھیلنے والی لا علاج بیماریاں آخر اس نئے دور کی ہی پیداوار کیوں ہیں؟
نیز حضرت انسان آجکل ہر وائرس و بیماری کو دبانے کے چکر میں ایک مزید خطرناک وائرس mutate کرکے خود ہی پیدا کر لیتا ہے!
جوں جوں ایک وائرس کو بھگانے کیلئے نئی تراکیب استعمال ہوں گی، ویسے ویسے ہ وائرس نئی اور زیادہ خطرناک اشکال کیساتھ ہمارے سامنے واپس آتا رہے گا۔
دین ہمیں صرف اُصول سکھاتا ہے۔ نتیجہ ہم نے خود اخذ کرنا ہے۔ قرآن پاک میں صرف نئی اقسام کے جراثیم و بیماریاں پھوٹنے کا ذکر ہے۔ ایک ایک وائرس کی نشادہی کرنا ہمارا کام ہے:sick:
 

arifkarim

معطل
جناب یہ کس حدیث قدسی یا کس آیت میں لکھا ہے بتانا پسند فرمائیں گے تا کہ میں آگے اسے اپنے بلاگ پر پوسٹ کر سکوں


وسلام

یہ لیں:۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" اے گروہ مہاجرین! پانچ خصلتیں ایسی ہیں اگر تم ان میں مبتلا ہو گئے اور تمھارے اندر وہ آگئیں تو ( عذاب تم پر مسلط ہوجائیں گے) میں اللہ سے پناہ مانگتا ہوں کہ تم پر یہ عذابوں مسلط ہوں

1-جس قوم میں فحش کاری، زنا (اس قسم کی دوسری بدکاریاں) عام ہوجائیں ،یہاں تک کہ علی الاعلان ہونے لگیں تو ضرور ان میں ایسی بیماریاں پھیل جائیں گی جو کبھی ان کے پہلوں میں نہ تھیں۔
2-اور جب لوگ ناپ تول میں کمی کرنے لگیں تو ضرور قحط سالی کی گرفت میں آجائیں گے اور معاشی بحران اور حاکموں کے مظالم کا شکار ہوجائیں گے۔

3-اور جب وہ اپنے مالوں کی زکوۃ دینا چھوڑ دیں گے تو ضرور آسمان سے بارش روک دی جائے گی، حتی کہ اگر چوپائے نہ ہوں تو ایک قطرہ نہ برسے۔

4-اور جب لوگ اللہ اور اس کے رسول کے عہد وپیمان کی خلاف ورزی کرنے لگیں گے ( احکام شرعیہ سے لاپرواہی) تو ضرور ان پر کوئی اجنبی دشمن مسلط کردیا جائے گا جو اس میں سے کچھ پر قبضہ کرلے گا جو ان کے ہاتھوں میں تھا۔

5-اور جب ان کے حاکم کتاب الہی کے مطابق احکام نافذ نہیں کریں گے تو ان کے درمیان پھوٹ ڈال دی جائے گی"
(ابن ماجہ بہیقی)
 

فرخ منظور

لائبریرین
بھائی خنزیر فلو h1-n1 وائرس تو ٹھیک ہےاس کی آگاہی ہمیں 1400 سال پہلے سے تھی پر۔برڈ فلو h5-n1 کے بارے میں کوئی پیش گوئی تھی کیا؟؟؟؟۔کیونکہ مرغی تو ہلال ہے نا پھر کیوں ایسا وائرس آیا؟کہیں پڑھا تھا سائنس جب انتھک محنت کے بعد کسی چوٹی پر پہنچتی ہے تو مزہب وہاں پہلے سے بیٹھا دانت نکوس رہا ہوتا ہے۔دنیا میں کوئی بات ہوئی نہین کے مزہبی پنڈت شروع ہو جاتے ہیں یہ ہمارے مزہب نے تو جی پہلے ہی کہہ دیا تھا ورلڈ ٹریڈ سنٹر ہو یا سوونامی برڈ فلو ہو یا سور فلو ایڈز ہو یا ملیریا ۔ارے بھائی یہ ایک بیماری ہے بس جس کا موثر علاج جلد دریافت ہو گا اور بس۔

:applause: :applause:
 

گرائیں

محفلین
ہم لوگ تو بس جذباتیت میں اچھل ہی جاتے ہیں۔ بس ایک بات ملی اور افسانے کا سرا کہان سے کہاں جوڑ دیا۔ سوائن فلو کا تعلو قرآن اور مذہب سے جوڑنے والوں کا کیا خیال ہے گائے کے بارے میں؟

ذرا اس ربط کو دیکھئے۔ یہ طفیلیہ گائے میں پایا جاتا ہے۔ ہم مسلماں تو بر صغیر پاک و ہند میں گوشت کو مسلمانی کا ایک اہم جزو خیال کرتے ہیں اور بھارت میں تو گائے کے ذبیحہ پر کافی فسادات بھی ہو چکے ہیں۔

بھائی لوگو!! جذباتیت سے مسئلے حل نہیں ہوتے۔

ایک مرتبہ ایک محفل میں میرے منہ سے نکل گیا کہ ایڈز کا علاج نہیں ہو نا چاہئے۔ کیونکہ یہ اللہ کی ذات کی طرف سے ان لوگوں پر دنیا میں ہی عذاب ہے جو اس کے احکام کی نافرمانی کرتے ہیں۔
جب میری توجہ ان لوگوں کی طرف دلائی گئی، جو کہ حادثاتی طور پر اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں یا ان بچوں کی طرف جو والدین سے یہ بیماری لے کرپیدا ہوتے ہیں تو میرے پاس ان کا علاج نہ کرنے کے بارے میں کوئی دلیل نہیں تھی ۔ میں آج تک ان صاحب کا ممنون ہوں۔ جنھوں نے میری تصحیح کی۔
 

arifkarim

معطل
سور کی حرمت بہرحال اپنی جگہ قائم ہے۔ کیا کبھی گائے یا دنبےسے اس قسم کی وبائی بیماریاں پھیلی ہیں؟
 

زینب

محفلین
ہر گندی لا علاج بیماری انہیں گند کھانے والوں حرام کھانے والے ملکوں سے شروع ہوتی ہے ۔کیا کوئی بیماری آج تک کسی مسلمان ملک سے شروع ہوئی ایڈز ہو کینسر ہو برڈ فلو ہو یا اب یہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

نایاب

لائبریرین
السلام علیکم

سب بیماریاں اللہ کی ہی طرف سے
اور وہی ذات پاک شفا دینے والی
بے شک صفائی پاکیزگی نصف ایمان ۔
اللہ تعالی ہم سب کو اپنی پناہ میں رکھے آمین
آگہی علم نے نئے نئے ناموں سے نوازا ہے ۔
ورنہ وبا ئی امراض کس دور میں رونما نہیں ہوئے ۔
نایاب
 

گرائیں

محفلین
ہر گندی لا علاج بیماری انہیں گند کھانے والوں حرام کھانے والے ملکوں سے شروع ہوتی ہے ۔کیا کوئی بیماری آج تک کسی مسلمان ملک سے شروع ہوئی ایڈز ہو کینسر ہو برڈ فلو ہو یا اب یہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگر تاریخی حوالے درست نہ ہوں تو میری تصحیح کر دیجئے گا، مگر کیا آُپ لوگوں کو اس طاعون کا قصہ یاد نہیں جس میں ابو عبیدہ بن الجراح ، غالباً، کی وفات ہوئی تھی؟ وہ تو قرون اولیٰ کے مسلمانوں میں سے تھے۔
یہ بیماری تو گند پھیلانے والے ملکوں سے درآمد نہیں ہوئی تھی۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اگر بیماری بھی اللہ کی طرف سے ہے تو موت کے سوا تمام بیماریوں‌کا علاج بھی اللہ ہی کی طرف سے ہوتا ہے۔ اگر سور سے واقعی اتنی بیماریاں‌پیدا ہوتیں تو آج کوئی بھی سور کھانے والا فرد زندہ نہ ہوتا
 

ماسٹر

محفلین
یہاں پر ہونے والی بحث دیکھ کرتو لگتا ہے کہ گویا سور کی حرمت کی وجہ سوائن فلو ہی ہے ۔
 

تیشہ

محفلین
کوئی مجھے بتائے گا یہ سوائن فلو ختم ہوچکا ہے یا ابھی تک ہے اسکا خطرہ :worried:؟
اسکی وجہ سے میرا سارا پلان ستیاناس ہونے کو ہے ۔ :noxxx:
اس کمبخت فلو نے بھی انہی دنوں میں آنا تھا :(
:skull:
 

فخرنوید

محفلین
کوئی مجھے بتائے گا یہ سوائن فلو ختم ہوچکا ہے یا ابھی تک ہے اسکا خطرہ :worried:؟
اسکی وجہ سے میرا سارا پلان ستیاناس ہونے کو ہے ۔ :noxxx:
اس کمبخت فلو نے بھی انہی دنوں میں آنا تھا :(
:skull:

ختم تو نہیں ہوا ہے ۔ لیکن اسی زمرے میں اس کا علاج بتایا گیا ہے
 

موجو

لائبریرین
السلام علیکم!
بیماری بذات خود تو یہ ہے کہ انسان کے جسمانی نظام میں کوئی ایسی تبدیلی آجائے جس سے اس کی معمول کی زندگی متاثر ہوجائے۔
بیماری میں اگر انسان اپنے رب کے قریب ہوجائے تو یہ اس کے لیے رحمت ہے، گناہوں کی معافی ہے
اور اگر وہ اللہ رب العزت سے دور ہوجائے مصیبت اور عذاب کہ اتنی تکلیف میں اللہ کو یاد نہ کیا تو پھر حالت صحت میں کیوں کر یاد کر پائے گا
 
Top