نصیر الدین نصیر سوئے گلشن وہ تیرا گھر سے خراماں ہونا --- سید نصیر الدین نصیر

الف نظامی

لائبریرین
"آدمی کو بھی میسر نہیں انسان ہونا" غالب علیہ الرحمۃ

سوئے گلشن وہ تیرا گھر سے خراماں ہونا
سرو کا جھومنا ، غنچوں کا غزلخواں ہونا

خوبرو گرچہ ہوئے اور بھی لاکھوں‌ لیکن
تجھ سے مخصوص رہا خسرو خوباں ہونا

زندگی بھر کی تمناوں‌ کا ٹھہرا حاصل
سامنے تیرے میرا خاک میں ‌پنہاں ہونا

یہ تو اندر کا میرے درد ہے ، دکھ ہے ، غم ہے
میرے رونے پہ کہیں تم نہ پریشاں ہونا

واعظِ شہر کی تقدیر میں یارب جنت
میری قسمت میں ہو خاکِ درِ جاناں ہونا

گھر میں وہ آئے نہیں پاس کچھ اشکوں کے سوا
آج محسوس ہوا بے سرو ساماں ہونا

خاک سے ہو کے میرا خاک میں‌ جانا مر کر
اپنے ہی گھر میں ہو جیسے میرا مہماں ہونا

تم نے دریا ہی کو دیکھا ہے اٹھاتے طوفاں
آج دیکھو کسی قطرے کا بھی طوفاں ہونا

جب لحد میں مجھے رکھیں تو خدا را تم بھی
جلوہ فرما بہ سرِ گورِ غریباں‌ ہونا

جتنا مشکل ہے کسی اور کو کرنا تسلیم
اتنا مشکل نہیں کافر کا مسلماں‌ ہونا

دے جو شاہی تجھے آواز تو مت بھول نصیر
اس سے بہتر ہے گدائے شہ جیلاں ہونا
 

الف عین

لائبریرین
نظامی۔ نصیر الدین نصیر کا کلام تو بہت ٹائپ کر چکے ہیں۔ کوئی مجموعہ ہی یہاں مہیا کہ کر دیا جائے۔ پیر صاحب سے شاید کچھ لوگوں کے روابط بھی تھے۔اس لئے اجازت تو ملنے کی امید ہے۔اس سلسلے میں سنجیدگی سے سوچیں۔
 
Top