کاشفی

محفلین
سلامِ حسرت قبول کر لو
مری محبت قبول کر لو
اُداس نظریں تڑپ تڑپ کر تمہارے جلوؤں کو ڈھونڈتی ہیں
جو خواب کی طرح کھو گئے، اُن حسین لمحوں کو ڈھونڈتی ہیں
اگر نہ ہو ناگوار تم کو، تو یہ شکایت قبول کر لو
مری محبت قبول کر لو


تمہی نگاہوں کی آرزو ہو، تمہی خیالوں کا مدّعا ہو
تمہی مرے واسطے صنم ہو، تمہی مرے واسطے خُدا ہو
مری پرستش کی لاج رکھ لو، مری عبادت قبول کر لو
مری محبت قبول کر لو

سلامِ حسرت قبول کر لو


تمہاری جھکتی نظر سے جب تک نہ کوئی پیغام مل سکے گا
نہ روح تسکیں پاسکے گی، نہ دل کو آرام مل سکے گا
غمِ جدائی ہے جان لیوا، یہ اک حقیقت قبول کر لو
مری محبت قبول کر لو

سلامِ حسرت قبول کر لو

 
Top