سرحد کے اس پار * تبصرہ جات

سید عمران

محفلین
کیا غضب کا رواں انداز تحریر ہے۔۔۔ سبحان اللہ مفتی صاحب!
میری مانیں تو فکشن میں بھی کود پڑیں۔
عوام کو سیدھی سادی اصلاح پسند نہیں آتی۔ کہانیوں میں لپیٹ کر جو پلاؤ پی لیتے ہیں۔
پسندیدگی کا شکریہ جناب۔۔۔
مفتی صاحب کی شہرت تو بس بڑے صاحب کی کرم فرمائی ہے۔۔۔
ورنہ اصل میں ہم عوام میں سے ہی ہیں!!!
 

سید عمران

محفلین
بہت خوب عمران بھائی، یہ سفرنامہ تو خاصا ڈرامائی ہے۔ :) اصل لطف تو تب آئے جب آپ سفرنامے کے اختتام پر کچھ تصاویر کا اشتراک بھی کریں۔ :)
اختتام سے پہلے بھی کر سکتے ہیں۔ :heehee:
شکریہ بہت بہت۔۔۔
ہمیں بھی یہی لگتا ہے کہ بغیر تصاویر کے سفرنامہ سے صحیح لطف اندوز نہیں ہوا جاسکتا۔۔۔
وقتاً فوقتاً تصاویر شامل کرتے رہیں گے۔۔۔
اگرچہ ہوں گی سب گوگل سے۔۔۔
لیکن ان کو سفرنامے کے ساتھ لے کر چلنا تصاویر کے نئے پن اور تازگی کا احساس برقرار رکھے گا!!!
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
داستان کو بیان کرنے کا انداز نہایت ہی منفرد اور اعلی ہے۔ کمال ای کیتی جارہے او جناب۔
میرے ولوں وڈی جئی شاباششششششششششششششششششش جے۔چھیتی چھیتی ٹورو ھن۔:)
بہت بہت شکریہ چوہدری صاحب۔۔۔
دل بڑا کردیا جی آپ نے۔۔۔
اور تو سب سمجھ میں آگیا۔۔۔
لیکن یہ ’’ٹوروھن‘‘ کا کیا مطلب ہے؟؟؟
 

فلسفی

محفلین
’’معلوم ہے انسان بے لباسی سے زیادہ لباس میں اچھا لگتا ہے۔‘‘ نہ جانے کیا دیکھ کر آیا تھا یا کیا دیکھ کر کہہ رہا تھا۔ ہم کافی دیر تک کچھ سمجھ داری کچھ ناسمجھی کے عالم میں اس کی شکل دیکھتے رہے۔ وہ ہمیں اس حالت میں دیکھ کر مسکرا تا رہا پھر اچھل کر دوبارہ اپنی برتھ پر چلا گیا۔ ہم کروٹ بدل کر کافی دیر اس مکالمۂ عظیم پر غور و فکر کرتے کرتے سو گئے۔
اس پر غور کرنا پڑے گا۔ واقعی مکالمۂ عظیم ہے یہ۔
بے دلی سے واحد سوٹ کیس کھولا۔ لیڈیز شلوار قمیض کا سوٹ۔ ہاتھ میں لے کر حیرت زدہ سا کبھی ہم کو کبھی سوٹ کو دیکھتا۔
:rollingonthefloor:
ہم زندگی میں پہلی بار لائیو سردار دیکھ رہے تھ
:rollingonthefloor:

چھا گئے کو سید بادشاہ۔
 
اٹاری ریلوے اسٹیشن پر بنے کاؤنٹرز!!!
INDIA-PAKISTAN.jpg
بھیا کچھ تو خوف خدا کریں ،
گوگل سے تصویر ڈھونڈ کر یہاں پوسٹ کر رہے ہیں ۔
 

سید عمران

محفلین
یہ ہم پہلے ہی واضح کرچکے ہیں۔۔۔
کچھ پڑھتے تو پتا چلتا۔۔۔
بغیر پڑھے اندھا دھند ریٹنگ دینے کا یہی نتیجہ نکلتا ہے!!!
:angry2::angry2::angry2:
محفل کی تاریخ گواہ ہے بھیا ، ہمیں صرف لکھنا آتا ہے پڑھنا تو آتا ہی نہیں ، بس تحریر کی صحت دیکھ کر ریٹنگ دے ڈالتے ہیں ۔
 
Top