سرحد کے اس پار * تبصرہ جات

م حمزہ

محفلین
اٹاری ریلوے اسٹیشن!!!
attari-raiwaly-station-e321c968-6e96-11e5-9358-ce0f694bc37c.jpg
کیا بات ہے! نہ آدم ہے نہ آدم زاد۔
 

م حمزہ

محفلین
اب یہاں فہد اشرف کا ذکر کیوں لائے آپ ۔
آپ ہی لائے ہیں بے چارے کو زبردستی گھسیٹ کر!!!


آپ دونوں حضرات سے گزارش ہے کہ اس لڑی کو سفر نامہ تک ہی محدود رکھیں۔ آرپار کی جنگ نہ بنائیں۔
 
پلیٹ فارم کے اِس طرف ہرے رنگ کی پاکستانی ریل کھڑی تھی اور دوسری جانب نیلے رنگ کی ہندوستانی ریل۔ ہمارا سفر ہرے سے نیلے رنگ کی جانب مقدر ہوچکا تھا۔ پلیٹ فارم کے اس جانب نیلی ریل کے قریب پہنچے۔ ہندی میں لکھا تھا ’’اٹاری۔۔۔۔دلِّی۔‘‘ ریل پر چڑھ کر اپنی مرضی کی سیٹ کے نیچے سامان کے نام پر واحد سوٹ کیس رکھا۔ پھر نیچے اُتر آئے۔ پیاس سے حلق خشک ہورہا تھا۔ پانی کی تلاش ہوئی، ایک جگہ نصب کولر سے پانی پینے لگے تو یکایک تاریخ کی کہانی ذہن میں دوڑ گئی، اب تو ہندو پانی مسلم پانی کا شوشہ کھڑا نہیں ہوتا نا؟ ہم نے نفسیاتی طور پر اِدھر اُدھر دیکھا۔ سب چہل پہل میں لگے ہوئے تھے۔ کسی نے آنکھ اٹھا کر بھی ہماری طرف نہ دیکھا۔ حلق تر کرنے کے بعد ٹی اسٹال پر آئے۔ پیٹ بھر کے چائے کے ساتھ بسکٹ کھائے۔ صبح ناشتہ کیا تھا اور اب عصر کی سرخی بھی ڈوبنے والی تھی۔

کون سی کرنسی استعمال کی ؟
داستان میں کہیں کرنسی کا ذکر نہیں ہوا۔ :)
 
Top