عدیم ہاشمی زندگی پاؤں نہ دَھر جانبِ انجام ابھی۔ عدیم ہاشمی

شیزان

لائبریرین
زندگی پاؤں نہ دَھر جانبِ انجام ابھی
مرے ذمے ہیں ادُھورے سے کئی کام ابھی
ابھی تازہ ہے بہت گھاؤ بچھڑ جانے کا
گھیر لیتی ہے تری یاد سرِشام ابھی
اِک نظر اور اِدھر دیکھ مسیحا میرے
ترے بیمار کو آیا نہیں آرام ابھی
رات آئی ہے تو کیا ، تم تو نہیں آئے ہو
مری قسمت میں کہاں لِکھا ہے آرام ابھی
جان دینے میں کروں دیر، یہ مُمکن ہے کہاں
مجھ تک آیا ہے مری جاں ترا پیغام ابھی
طائرِ دل کے ذرا پَر تو نِکل لینے دو
اِس پرندے کو بھی آنا ہے تہِ دام ابھی
توڑ سکتا ہے مرا دل یہ زمانہ کیسے
میرے سینے میں دھڑکتا ہے ترا نام ابھی
میرے ہاتھوں میں ہے موجُود ترے ہاتھ کا لمس
دِل میں برپا ہے اُسی شام کا کہرام ابھی
میں ترا حسن سخن میں ابھی ڈھالوں کیسے
میرے اشعار بنے ہیں کہاں اِلہام ابھی
مری نظریں کریں کیسے ترے چہرے کا طواف
مری آنکھوں نے تو باندھے نہیں احرام ابھی
یاد کے ابَر سے آنکھیں مری بھیگی ہیں عدیم
اِک دھندلکا سا ہے ،بھیگی تو نہیں شام ابھی
نذرِ اقبال
عدیم ہاشمی
 

حماد علی

محفلین
زندگی پاؤں نہ دَھر جانبِ انجام ابھی
مرے ذمے ہیں ادُھورے سے کئی کام ابھی

ابھی تازہ ہے بہت گھاؤ بچھڑ جانے کا
گھیر لیتی ہے تری یاد سرِشام ابھی

اِک نظر اور اِدھر دیکھ مسیحا میرے
ترے بیمار کو آیا نہیں آرام ابھی

رات آئی ہے تو کیا ، تم تو نہیں آئے ہو
مری قسمت میں کہاں لِکھا ہے آرام ابھی

جان دینے میں کروں دیر، یہ مُمکن ہے کہاں
مجھ تک آیا ہے مری جاں ترا پیغام ابھی

طائرِ دل کے ذرا پَر تو نِکل لینے دو
اِس پرندے کو بھی آنا ہے تہِ دام ابھی

توڑ سکتا ہے مرا دل یہ زمانہ کیسے
میرے سینے میں دھڑکتا ہے ترا نام ابھی

میرے ہاتھوں میں ہے موجُود ترے ہاتھ کا لمس
دِل میں برپا ہے اُسی شام کا کہرام ابھی

میں ترا حسن سخن میں ابھی ڈھالوں کیسے
میرے اشعار بنے ہیں کہاں اِلہام ابھی

مری نظریں کریں کیسے ترے چہرے کا طواف
مری آنکھوں نے تو باندھے نہیں احرام ابھی

یاد کے ابَر سے آنکھیں مری بھیگی ہیں عدیم
اِک دھندلکا سا ہے ،بھیگی تو نہیں شام ابھی

نذرِ اقبال


عدیم ہاشمی
ابھی تازہ ہے بہت گھاؤ بچھڑ جانے کا
گھیر لیتی ہے تری یاد سرِشام ابھی
معلوم نہیں یہ بچھڑ جانے کا گھاؤ کبھی بھرتا بھی ہے یا نہیں!
 

حماد علی

محفلین
صاحب! ہر ایک کا معاملہ اور تجربہ الگ ہے۔ حساس طبع افراد کے لیے بچھڑ جانے کا گھاؤ شاید کبھی بھر نہیں پاتا ہے۔
حق!
ٹھیک کہتے ہیں آپ، بچھڑنے والا اپنی مرضی سے بچھڑا ہو تو شائید صبر کا بہانہ ہو جاتا ہو،مگر موت آپ کی بے بسی کا تمسخر اڑاتی چھین لے جائے تو یہ تجربہ علیحدہ ہی ہوتا ہے، زخم ہے کہ بھرتا ہی نہیں!
 

علی وقار

محفلین
حق!
ٹھیک کہتے ہیں آپ، بچھڑنے والا اپنی مرضی سے بچھڑا ہو تو شائید صبر کا بہانہ ہو جاتا ہو،مگر موت آپ کی بے بسی کا تمسخر اڑاتی چھین لے جائے تو یہ تجربہ علیحدہ ہی ہوتا ہے، زخم ہے کہ بھرتا ہی نہیں!
دعا ہے کہ کاتبِ تقدیر آسانی کا معاملہ فرمائے۔ آمین!
 
Top