زمیں پہ چاند اترتا دکھائی دیتا ہے - خورشید احمد جامی

کاشفی

محفلین
غزل

زمیں پہ چاند اترتا دکھائی دیتا ہے
ترا خیال بھی تجھ سا دکھائی دیتا ہے

جو ساتھ لے کے چلا تھا ہزار ہنگامے
وہ شخص آج اکیلا دکھائی دیتا ہے

ہوا چلی تو اندھیروں کی آگ تیز ہوئی
ہر ایک خواب پگھلتا دکھائی دیتا ہے

بڑے عجیب ہیں یہ درد و غم کے رشتے بھی
کہ جس کو دیکھئے اپنا دکھائی دیتا ہے

بدلتے جاتے ہیں الفاظ صورتیں اپنی
چلو تو یہ بھی تماشا دکھائی دیتا ہے

دیار شوق ہو یا دشت بیکراں جامی
کہاں کہاں کوئی تنہا دکھائی دیتا ہے

(خورشید احمد جامی - حیدر آباد دکن)

KhursheedAhmedJami.jpg
 

الف عین

لائبریرین
جامی کا انتقال ہوئے شاید بیس برس ہو چکے۔ ان کی ای بک بنانے کے لئے میں اپنے ساتھ ’یاد کی خوشبو‘ لے آیا ہوں کہ کچھ ٹائپ کروں گا۔
شکریہ کاشفی
 

کاشفی

محفلین
بہت شکریہ جناب الف عین صاحب، سخنور صاحب اور محمود احمد غزنوی صاحب۔۔آپ تمام حضرات کا بیحد شکریہ۔۔خوش رہیں۔
 
Top