پیش لفظ
میں نے شعر کب کہنا شروع کیا ۔۔ معلوم نہیں ۔۔ شعری ذوق کب اور کیسے مجھ میں جڑیں پکڑ گیا ۔۔ یہ بھی علم نہیں ۔۔ میں شعر کیوں کہتا ہوں ۔۔ اس پر بھی کبھی غور نہیں کیا ۔۔ شعر بس ہو جاتے ہیں مجھ سے ۔۔ کہیں بہت گہرائی میں کوئی ہلچل، کوئی تحریک اپنا ظہور شعر کی صورت کرتی ہے ۔۔۔ موزونیت طبع پروردگار کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک ہے جو اس نے مجھے عطا کر رکھی ہیں ۔۔ اور اس کا شکر، اس کی باتیں بیان کرنا بندے کی قدرت سے باہر ہے ۔۔
محبت مجھے ورثے میں ملی ہے ۔ مجھے نہیں یاد کہ میرے باپ نے کبھی کسی سے نفرت کی ہو ۔ وہ ایک نفیس، برد بار اور دوسروں کی مجبوریوں کو سمجھنے والے اعلیٰ ظرف انسان تھے ۔ میری ماںکو اگر کچھ ناپسند تھا تو صرف جھوٹ ۔
میں اپنے ماحول اور اپنے رشتوں سے خوشیاں کشید کرنے کا قائل ہوں ۔ ناگوار روّیے اور تکلیف دہ لہجے یاد رکھنے کی چیزیں ہیں ہی نہیں ۔۔ کسی سے کوئی مسرت حاصل ہوئی تو میں نے اسے یاد رکھا، اوڑھا، برتا، لوٹایا اور تقسیم کیا ۔۔ کوئی دکھ ملا تو میرے اندر کہیں موجود خود کار نظام نے اسے میرے خون میں تحلیل کر دیا ۔۔ مسرت کی دمک، خون کے ساتھ رگوں میں گردش کرتے ان کہے دکھوں کی مسلسل اور تیز آنچ ہمارا روپ نکھارتی ہے، کندن کر دیتی ہے۔۔ لفظ اور لہجے میرے محسوسات میں ہیجانی تبدیلیوں کا موجب بنتے ہیں ۔۔ میں نے جو سوچا، جو سمجھا، جیسے محسوس کیا، لکھ دیا۔
کچھ ایسی محبتیں ہیں جن کے بغیر اس کتاب کا شائع ہونا ممکن نہیں تھا۔۔ میں ان پر خلوص چاہتوں اور حوصلہ افزائیوں کے لئے شکریہ نہیں کہوں گا کہ یہ مجھے بہت چھوٹا لفظ لگتا ہے ۔
ایک منظر میں کبھی فراموش نہیں کر سکا ۔میں گھر کے لان میں کچھ کام کر رہا ہوں ۔ ایک معصوم سی چڑیا کی چہکار بلند ہوتی ہے ۔
’’ پاپا آپ تھک گئے ہوں گے، میں آپ کو کہانی سناتی ہوں ‘‘
’’ روپ کا کندن ‘‘ اسی محبت، اسی معصومیت، اسی چہکار، سمن منیر کے نام کرتا ہوں جو کہانیاں بُنتی ہوئی ایک حادثے میں خود کہانی بن گئی ۔۔۔!
منیر انور ۔۔لیاقت پور 10-01-2013
فون: 0333 7471917
muniranwar117@yahoo.com