دیکھئیے دیکھئیے پچتائیے گا - شور

کاشفی

محفلین
غزل
(شور)

دیکھئیے دیکھئیے پچتائیے گا
غیر کے دم میں نہ آجائیے گا

غیر کو چاہو اگر بسم اللہ
دل ہمارا سا کہاں لائیے گا

اپنے بسمل کا اگر رقص کبھی
دیکھئیے گا تو پھڑک جائیے گا

یہ تو فرمائے ناصح پہلے
مجھ کو کیا آتے ہی سمجھائیے گا

میرے رونے کی حقیقت کہہ کر
دشمنوں کو کہیں ہنسوائیےگا

حضرت دل نہ کسی پر مرے
مرتے مرتے یوں ہی مرجائیے گا

چھیڑ کر نالوں کو اپنے اے شور
خلق میں شور نہ مچوائیے گا
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ کاشفی صاحب۔ میرے خیال میں ردیف میں شاید املا کی غلطی ہے۔
پچھتائیے گا
آجائیے گا
لائیے گا
دیکھیے گا تو پھڑک جائیے گا
وغیرہ وغیرہ

کاشفی صاحب ہو سکے تو غزل کو دوبارہ دیکھ لیں۔
 

کاشفی

محفلین
سخنور صاحب۔۔بیحد شکریہ۔۔ہم نے دیکھ لیا۔تصحیح کردی۔اب آپ ذرا دیکھئیے تو۔۔۔۔۔ :)
 
Top