شور

  1. محمد اجمل خان

    نیند پر ایک تحقیقی تحریر

    نیند پر ایک تحقیقی تحریر (قرآن‘احادیث اور جدید سائنسی تحقیق کی روشنی میں) تحریر کنندہ: محمد اجمل خان ہر رات ہم بستر پر لیٹتے ہیں۔ آنکھیں بند کرتے اور نیند ہمیں اپنی پُر سکون آغوش میں لے لیتی ہے۔ یہ وہ پیاری اور میٹھی نیند ہے جس میں انسان تقریبا ً اپنی ایک تہائی زندگی گزار دیتا ہے لیکن کبھی اس...
  2. زرقا مفتی

    شور۔۔۔ از ۔۔۔ زرقامفتی (اردو محفل کی نویں سالگرہ پر)

    میرے شوہر کو شکایت ہے کہ میں بہت شور مچاتی ہوں مگر مجھے اس پر قطعاً ندامت نہیں ہوتی اور نہ ہی میں اپنی اصلاح کی کوشش کرتی ہوں۔ اب اس کی کیا وضاحت پیش کروں چلئے ایک فرسودہ سی وضاحت پیش کرتی ہوں۔ برسوں پہلے میں نے خود کو گُم کر دیا تھا تب سے خود فراموشی کے عالم میں جی رہی ہوں اس لئے غیر ارادی...
  3. کاشفی

    بے درد جس کا نام وہ انساں تمہیں تو ہو - شور

    غزل (شور) داغ رحمتہ اللہ علیہ کی زمین “ کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو“ میں شور کی غزل ۔۔۔ بے درد جس کا نام وہ انساں تمہیں تو ہو دل میں نہیں ہے مہر ، وہ مہرباں تمہیں تو ہو تم ہی نکالو آج، تم ہی کل نکالو گے میں سچ یہ کہتا ہوں میری ارماں تمہیں تو ہو دل کو...
  4. کاشفی

    کسی نے نام لیا یا کہ ذکرِ حور آیا - شور

    غزل (شور) کسی نے نام لیا یا کہ ذکرِ حور آیا تو سُن کےحُسن پر اپنے اُنہیں غرور آیا الہٰی جان لے پر دل کو تو سلامت رکھ یہ کام میرے بُرے وقت میں ضرور آیا تمہارے کوچہ میں خلق اس قدر ہے کیوں بیتاب ضرور مجھ سا کوئی وہاں پہ ناصبور آیا یہ سچ کہا ہے کہ ہوتی ہے دل کو دل سے راہ ذر ا...
  5. کاشفی

    صبح خورشید، شب کو ماہ ہو تم - شور

    غزل (شور) صبح خورشید، شب کو ماہ ہو تم نور میں دنوں کی پناہ ہو تم ادھر افشاں اُدھر ہے رخسارہ سو ستاروں میں ایک ماہ ہو تم ہم سے تو عمر بھر حجاب رہا پر رقیبوں سے روبراہ ہو تم حشر میں دیکھئے ، ہو کیا انصاف داد خواہ ہم ہیں عذر خواہ ہو تم نیک اور بد سے ہے کجا نسبت ہم...
  6. کاشفی

    دیکھئیے دیکھئیے پچتائیے گا - شور

    غزل (شور) دیکھئیے دیکھئیے پچتائیے گا غیر کے دم میں نہ آجائیے گا غیر کو چاہو اگر بسم اللہ دل ہمارا سا کہاں لائیے گا اپنے بسمل کا اگر رقص کبھی دیکھئیے گا تو پھڑک جائیے گا یہ تو فرمائے ناصح پہلے مجھ کو کیا آتے ہی سمجھائیے گا میرے رونے کی حقیقت کہہ کر دشمنوں کو کہیں...
  7. کاشفی

    ربط اُن سے بڑھا کے دیکھ لیا - شور

    غزل (شور) ربط اُن سے بڑھا کے دیکھ لیا جسم و جاں کو گھٹا کے دیکھ لیا غیر پر مسکرا کے دیکھ لیا مجھ پہ بجلی گرا کے دیکھ لیا اب لگے کیوں عدو سے شرمانے آنکھ ہم سے چُرا کے دیکھ لیا نقشِ پا سے ترے ، خدا سمجھے جان اُس پر مٹا کے دیکھ لیا کتنا رسوا ہوئے زمانہ میں غیر کی بزم میں...
Top