شفیق خلش :::::دِیدہ دلیری سب سے، کہ اُس کو بُھلادِیا :::::Shafiq -Khalish

طارق شاہ

محفلین

1.jpg

غزل
دِیدہ دلیری سب سے، کہ اُس کو بُھلادِیا
اَوروں نے جب کہا کبھی، مجھ کو رُلا دِیا

کُچھ روز بڑھ رہا تھا مُقابل جو لانے کو!
جذبہ وہ دِل کا مَیں نے تَھپک کر سُلادِیا

تصدیقِ بدگمانی کو باقی رہا نہ کُچھ
ہر بات کا جواب جب اُس نے تُلا دِیا

تشہیر میں کسر کوئی قاصِد نے چھوڑی کب
خط میرے نام لکھ کے جب اُس نے کُھلا دِیا

ہو سچ سے اِجتناب وَتِیرہ نہیں خلشؔ!
تعرِیف نے مگر اُسے اکثر پُھلادِیا

شفیق خلشؔ

 
Top