مصحفی دل چیز کیا ہے ، چاہئے تو جان لیجئے - مصحفی غلام ہمدانی

کاشفی

محفلین
غزل
(مصحفی غلام ہمدانی)
دل چیز کیا ہے، چاہئے تو جان لیجئے
پر بات کو بھی میری ذرا مان لیجئے

مریے تڑپ تڑپ کے دلا کیا ضرور ہے
سر پر کسی کی تیغ کا احسان لیجئے

آتا ہے جی میں چادر ابرِ بہار کو
ایسی ہوا میں سر پہ ذرا تان لیجئے

میں بھی تو دوست دار تمہارا ہوں میری جاں
میرے بھی ہاتھ سے تو کبھو پان لیجئے

کیجے شریک ہم کو بھی، اے دل روا نہیں
یوں آپ ہی آپ لذت پیکان لیجئے

اس اپنی تنگ چولی پہ ٹک رحم کیجے جان
خمیازہ اس طرح سے نہ ہر آن لیجئے

گر قبر کشتگاں پہ تم آئے ہو تو میاں
اپنے شہیدِ ناز کو پہچان لیجئے

بوسے کا جو تمہارے گنہ گار ہو میاں
لازم ہے اس سے بوسہ ہی تاوان لیجئے

وحشت کے دن پھر آئے ہیں اس نوبہار میں
اے چاک جیب پھر رہ دامان لیجئے

مشکل نہیں ہے یار کا پھر ملنا مصحفی
مرنے کی اپنے جی میں اگر ٹھان لیجئے
 

طارق شاہ

محفلین

کیجے شریک ہم کو بھی اے دل! رَوا نہیں
یوں آپ ہی آپ، لذّتِ پیکان لیجئے

وحشت کے دن پھر آئے ہیں اُس نوبہار میں
اے چاکِ جیب ! پھر رَہِ دامان لیجئے
:) :)
لا جواب شراکت :)

 
Top