دل قابو سے نکلے گا تو کیا جانے کیا کیا ہوگا - افسر میرٹھی

کاشفی

محفلین
غزل
(افسر میرٹھی)

دل قابو سے نکلے گا تو کیا جانے کیا کیا ہوگا
گھر گھر نام دھرے جائیں گے ہر گھرمیں چرچا ہوگا

دل پر اپنا بس چلتا تو وحشت کاہے کو ہوتی
اور کسی سے کیا مطلب ہے تو خود کیا کہتا ہوگا

سچ تو یہ ہے اس دنیا میں حرکت ہی سے برکت ہے
جس نے کچھ ڈھونڈا ہوگا تو اس نے کچھ پایا ہوگا

کون بھلا روتا پھرتا ہے آدھی آدھی راتوں کو
اس بادل کے پردے میں بھی کوئی دل والا ہوگا

چاند کی گردش تو اے افسر ایک روش پر قائم ہے
سرگشتہ یوں لاکھوں ہوں گے ہمسا کوئی کیا ہوگا
 
Top