احمد ندیم قاسمی درد وطن

الف نظامی

لائبریرین
درد وطن از احمد ندیم قاسمی


ہم سیاست سے محبت کا چلن مانگتے ہیں

شب صحرا سے مگر صبح چمن مانگتے ہیں


وہ جو ابھرا بھی تو بادل میں لپٹ کر ابھرا

اسی بچھڑے ہوئے سورج کی کرن مانگتے ہیں


کچھ نہیں مانگتے ہم لوگ بجز اذن کلام

ہم تو انسان کا بے ساختہ پن مانگتے ہیں


ایسے غنچے بھی تو گل چیں کی قبا میں ہیں اسیر

بات کرنے کو جو اپنا ہی دہن مانگتے ہیں


فقط اس جرم میں کہلائے گنہ گار ، کہ ہم

بہر ناموس وطن ، جامہ تن مانگتے ہیں


ہم کو مطلوب ہے تکریم قد و گیسو کی

آپ کہتے ہیں کہ ہم دار و رسن مانگتے ہیں


لمحہ بھر کو تو لبھا جاتے ہین نعرے ، لیکن

ہم تو اے وطن ، درد وطن مانگتے ہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
درد وطن از احمد ندیم قاسمی




کچھ نہیں مانگتے ہم لوگ بجز اذن کلام​

ہم تو انسان کا بے ساختہ پن مانگتے ہیں​



ہم کو مطلوب ہے تکریم قد و گیسو کی​

آپ کہتے ہیں کہ ہم دار و رسن مانگتے ہیں​


لمحہ بھر کو تو لبھا جاتے ہین نعرے ، لیکن​

ہم تو اے وطن ، درد وطن مانگتے ہیں​


بہت خوب، لا جواب کلام ہے یہ قاسمی صاحب مرحوم کا۔

ویسے کلام سے تو مجھے لگتا ہے کہ یہ غزل ہے لیکن غزل کا عنوان نہیں ہوتا جب کہ یہاں الف نظامی صاحب نے اس کا عنوان بھی دیا ہے۔

نظامی صاحب کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ کیا یہ عنوان قاسمی صاحب کا دیا ہوا ہے یعنی کیا یہ عنوان انکے کلام کا حصہ ہے یا یہ عنوان اسے آپ نے دیا ہے، شکریہ۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
درد وطن از احمد ندیم قاسمی


ہم سیاست سے محبت کا چلن مانگتے ہیں

شب صحرا سے مگر صبح چمن مانگتے ہیں


وہ جو ابھرا بھی تو بادل میں لپٹ کر ابھرا

اسی بچھڑے ہوئے سورج کی کرن مانگتے ہیں


کچھ نہیں مانگتے ہم لوگ بجز اذن کلام

ہم تو انسان کا بے ساختہ پن مانگتے ہیں


ایسے غنچے بھی تو گل چیں کی قبا میں ہیں اسیر

بات کرنے کو جو اپنا ہی دہن مانگتے ہیں


فقط اس جرم میں کہلائے گنہ گار ، کہ ہم

بہر ناموس وطن ، جامہ تن مانگتے ہیں


ہم کو مطلوب ہے تکریم قد و گیسو کی

آپ کہتے ہیں کہ ہم دار و رسن مانگتے ہیں


لمحہ بھر کو تو لبھا جاتے ہین نعرے ، لیکن

ہم تو اے وطن ، درد وطن مانگتے ہیں



بہت خوب :)
 

الف نظامی

لائبریرین
کیا یہ عنوان قاسمی صاحب کا دیا ہوا ہے یعنی کیا یہ عنوان انکے کلام کا حصہ ہے یا یہ عنوان اسے آپ نے دیا ہے، شکریہ۔

محمد وارث صاحب میں نے یہ کہیں سے نقل کیا ہے اور وہاں عنوان دیا ہوا تھا۔ مجھے تو ابھی معلوم ہوا ہے کہ غزل کا عنوان نہیں ہوتا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
محمد وارث صاحب میں نے یہ کہیں سے نقل کیا ہے اور وہاں عنوان دیا ہوا تھا۔ مجھے تو ابھی معلوم ہوا ہے کہ غزل کا عنوان نہیں ہوتا۔


وضاحت کیلیئے شکریہ آپ کا نظامی صاحب، میں یہی سمجھتا رہا کہ یہ عنوان آپ نے دیا ہے :)۔

یہ کلام اپنے انداز و بیان کے لحاظ سے غزل ہی ہے جسکا عنوان نہیں ہوتا، بہرحال، خیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک دفعہ پھر شکریہ آپ کا خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیئے۔
 

سارہ خان

محفلین
ہم تو اہلِ وطن دردِ وطن مانگتے ہیں

ہم سیاست سے، محبت کا چلن مانگتے ہیں
شبِ صحرا سے مگر صبحِ چمن مانگتے ہیں

وہ جو ابھرا بھی تو بادل میں لپٹ کر اُبھرا
اُسی بجھے ہوئے سورج سے کِرن مانگتے ہیں

کچھ نہیں مانگتے بجز اذنِ کلام
ہم تو انسان کا بےساختہ پن مانگتے ہیں

ایسے غنچے بھی تو گل چیں کی قبا میں ہیں اسیر
بات کرنے کو جو اپنا ہی ذہن مانگتے ہیں

ہم کو مطلوب ہے تکریم قد و گیسو کی
آپ کہتے ہیں ہم دار و رسن مانگتے ہیں

لمحہ بھر کو تو لبھا جاتے ہیں نعرے لیکن
ہم تو اہلِ وطن دردد وطن مانگتے ہیں

(احمد ندیم قاسمی)
 
Top