داغ دہلوی نئے اردو دانوں کیلیے

گیزل
(داغ دہلوی سے معذرت کے ساتھ)​
ہوئے back پھر وہ یہاں آتے آتے
کہ Death was dying کہاں آتے آتے

وہ Still ہیں Child بیتابیاں کیا
انھیں آئیں گی شوخیاں آتے آتے

نتیجہ نہ نکلا تھکے سارے Server
اک E-mail لیکر یہاں آتےآتے

It is late, too late my Beloved
بہت دیر کی مہرباں آتے آتے

جو worthy تھیں Telling کے سب باتاں ان کو
Middle میں وہی رہ گیئاں آتے آتے

مرے Nest کے تھے فقط Four تنکے
اُڑا Garden آندھیاں آتے آتے

نہ Child’s Playہے ، یہ یاروں سے کہدو
کہ آتی ہے‘ اُو ڈو ’ زباں آتے آتے
محمد خلیل الرحمٰن
 

میر انیس

لائبریرین
خلیل بھائی آپ تو چھکے پر چھکے لگارہے ہیں۔ ابھی نمکین غزل کا مزا منہ میں ہی تھا کہ آپ نے یہ چٹ پٹی گیزل نازل کردی ویسے آپ نے کل ایک بہت ہی مزیدار چیز مس کردی۔
نہاری کی دعوت پر تو بلایا تھا سب کو
نہ جانے کیوں رک گئے مہماں آتے آتے
 

مغزل

محفلین
کہاں جا کے کھائیں کہ ہے داغِ Apple
کہ He was گم سم کہاں آتے آتے !!
:biggrin:
کیا کہنے خلیل بھائی واہ ۔۔ داغ کی کی غزل کو داغ دار ہونے سے بچا لیا آپ نے ۔۔۔
ویسے بھی ’’ بقول اشتہار ۔ داغ تو اچھے ہوتے ہیں ‘‘ سلامت باشید روز بخیر
11:26 صبح
 
آپ کے منہ میں گھی شکر استادِ محترم۔ ویسے طبیعت میں روانی آپ کی اس خوبصورت دعا کی بدولت آج کل خوب ہے۔آج ایک اور نمکین غزل ملاحظہ فرمائیے۔
 
Top