ابن رضا

لائبریرین
بصد شوق، جناب ۔
اس پہ یار لوگ تو ’’دریدہ دہنی‘‘ فرما چکے، وہ ابھی پیش کرنی باقی ہے۔
محال ہے کہ جسارتِ گستاخی ہو
پہلے مصرع میں جو گماں اور نسواں کی صنعت گری فرمائی ہے شستہ مزاح سے لبریز ہے تاہم مصرع ِ ثانی سے اقبال کا یہ شعر یاد آ جاتا ہے

اپنے من میں ڈوب کے پا جا سراغ زندگی
تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن ، اپنا تو بن
 

ابن رضا

لائبریرین
اسے اردو رواں محاورے میں منہ پھٹ کہتے ہیں جو لفظی ترجمہ بھی ہے دریدہ دہنی کا ۔۔یعنی آؤٹ سپوکن
عاطف بھائی یہ متبادل تو دریدہ دہن (فاعل، اسم صفت) کے لیے ہو سکتا ہے رواں جملے میں کس طور مستعمل ہے؟؟ جبکہ یہ بطور فعل استعمال کیا گیا ہے جس کے متبادل کے لیے بدکلامی زیادہ قریب محسوس ہوتا ہے؟؟؟؟
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
عاطف بھائی یہ متبادل تو دریدہ دہن (فاعل، اسم صفت) کے لیے ہو سکتا ہے رواں فکرے میں کس طور مستعمل ہے؟؟ جبکہ یہ بطور فعل استعمال کیا گیا ہے جس کے متبادل کے لیے بدکلامی زیادہ قریب محسوس ہوتا ہے؟؟؟؟
بھئی دہن منہ اور دریدہ پھٹا ہوا۔بد کلامی تو ایک فعل کا نام ہے جو آدمی کبھی کبھی بھی کر سکتا ہے۔جب کہ منہ پھٹ ہونا کسی کی مستقل خاصیت ہو تی ہے۔یعنی ۔ضروری نہیں کہ کبھی غصّے وغیرہ کی حالت میں بدکلامی کرنے سے آدمی منہ پھٹ کہلائے۔اور یہ لغوی و لفظی متبادل بھی ہے۔۔۔آپ نے درست کہا ہے۔۔۔
 
حسن آخر حسن ہے، ہو حسنِ ظن یا حسنِ زن
تو اگر اپنا نہیں بنتا نہ بن، اُس کا تو بن

ڈرتے ڈرتے استادِ محترم جناب محمد یعقوب آسی اور دیگر معزز محفلین کی خدمت میں تازہ وارِدان بساط ہوائے دِل پیشِ خدمت ہیں۔ ابھی بیگم صاحبہ کی خدمت میں پیش کرنے کا مرحلہ باقی ہے، اور وہ جِس قدر خفا ہوں گی، کچھ ہم ہی جانتے ہیں۔

دوسری دلہن
محمد خلیل الرحمٰن
(علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ)


آج رنگیں قمقموں سے سج گئے کوہ و دمن
ہم نے آخر ڈھونڈ ہی لی ایک پیاری سی دلہن

خوب آسیؔ بھائی کا مصرع پسند آیا ہمیں
(خوب آسی بھائی کا مصرع یہ ہاتھ آیا ہمیں)
تو اگر اپنا نہیں بنتا نہ بن ، اُس کا تو بن

پھول ہیں تمبو میں یہ پریاں قطار اندر قطار
اودے اودے ، نیلے نیلے، پیلے پیلے پیرھن

پانی پانی کرگئی ہے پہلی بیگم کی یہ بات
’’دوسری کے سامنے جھکنا ہے اب تیرا چلن

پہلی بیوی گھر میں آتی ہے تو پھر جاتی نہیں
دوسری کے واسطے تُم لاکھ ہی کرلو جتن‘‘

صبح جب اِس خوبصورت خواب سے جاگے خلیلؔ
اب وہاں بارات تھی اور نا ہی وہ رنگیں دلہن
 

ماہی احمد

لائبریرین
ڈرتے ڈرتے استادِ محترم جناب محمد یعقوب آسی اور دیگر معزز محفلین کی خدمت میں تازہ وارِدان بساط ہوائے دِل پیشِ خدمت ہیں۔ ابھی بیگم صاحبہ کی خدمت میں پیش کرنے کا مرحلہ باقی ہے، اور وہ جِس قدر خفا ہوں گی، کچھ ہم ہی جانتے ہیں۔

دوسری دلہن
محمد خلیل الرحمٰن
(علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ)


آج رنگیں قمقموں سے سج گئے کوہ و دمن
ہم نے آخر ڈھونڈ ہی لی ایک پیاری سی دلہن

خوب آسیؔ بھائی کا مصرع پسند آیا ہمیں
(خوب آسی بھائی کا مصرع یہ ہاتھ آیا ہمیں)
تو اگر اپنا نہیں بنتا نہ بن ، اُس کا تو بن

پھول ہیں تمبو میں یہ پریاں قطار اندر قطار
اودے اودے ، نیلے نیلے، پیلے پیلے پیرھن

پانی پانی کرگئی ہے پہلی بیگم کی یہ بات
’’دوسری کے سامنے جھکنا ہے اب تیرا چلن

پہلی بیوی گھر میں آتی ہے تو پھر جاتی نہیں
دوسری کے واسطے تُم لاکھ ہی کرلو جتن‘‘

صبح جب اِس خوبصورت خواب سے جاگے خلیلؔ
اب وہاں بارات تھی اور نا ہی وہ رنگیں دلہن
حسرت ان غنچوں پہ جو بن کهلے مرجها گئے:LOL:
 

ماہی احمد

لائبریرین
ایک دوست سے آن لائن گپ شپ کے دوران وقوع پذیر ہوا ایک شعر یا بیت یا اس کو جو نام بھی دے لیجئے:
حسن آخر حسن ہے، ہو حسنِ ظن یا حسنِ زن
تو اگر اپنا نہیں بنتا نہ بن، اُس کا تو بن

محمد خلیل الرحمٰن
سید شہزاد ناصر
محمد اسامہ سَرسَری
الف عین
فلک شیر
منیر انور
گل بانو
مدیحہ گیلانی
امجد علی راجا
:ROFLMAO:
 
کل رات جب ہم اپنی نصف بہتر اور بچوں سمیت ٹی وی اسکرین کے سامنے براجمان ہوئے تو پہلی ہی خبر سن کر باغ باغ ہوگئے۔ اناؤنسر نے اعلان کیا کہ آج مردوں کا عالمی دِن منایا جارہا ہے۔ ہم نے فخر کے ساتھ اپنے بیوی بچوں کی جانب دیکھا اور اپنے سینے کو اور زیادی پُھلا کر مردوں پر ہونے والے مظایم کے اعداد و شمار کا اپنے ذہن میں شمار کرنے لگے۔ اتنے میں کیا دیکھتے ہیں کہ اناؤنسر کے اگلے اعلان نے محفل کو زعفران زار بنادیا اور ہم اپنا سا منہ لے کر رہ گئے۔

’’ آج ساری دنیا میں ٹوائیلٹ صفائی کا عالمی دِن منایا جارہا ہے‘‘

لمحہٗ فکریہ ::بے چارے مُردوں کا دن کیا اسی دِن منایا جانا تھا جِس دِن ٹائیلٹ صفائی کا عالمی دِن منایا جاتا ہے؟
 

عمر سیف

محفلین
ڈرتے ڈرتے استادِ محترم جناب محمد یعقوب آسی اور دیگر معزز محفلین کی خدمت میں تازہ وارِدان بساط ہوائے دِل پیشِ خدمت ہیں۔ ابھی بیگم صاحبہ کی خدمت میں پیش کرنے کا مرحلہ باقی ہے، اور وہ جِس قدر خفا ہوں گی، کچھ ہم ہی جانتے ہیں۔

دوسری دلہن
محمد خلیل الرحمٰن
(علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ)


آج رنگیں قمقموں سے سج گئے کوہ و دمن
ہم نے آخر ڈھونڈ ہی لی ایک پیاری سی دلہن

خوب آسیؔ بھائی کا مصرع پسند آیا ہمیں
(خوب آسی بھائی کا مصرع یہ ہاتھ آیا ہمیں)
تو اگر اپنا نہیں بنتا نہ بن ، اُس کا تو بن

پھول ہیں تمبو میں یہ پریاں قطار اندر قطار
اودے اودے ، نیلے نیلے، پیلے پیلے پیرھن

پانی پانی کرگئی ہے پہلی بیگم کی یہ بات
’’دوسری کے سامنے جھکنا ہے اب تیرا چلن

پہلی بیوی گھر میں آتی ہے تو پھر جاتی نہیں
دوسری کے واسطے تُم لاکھ ہی کرلو جتن‘‘

صبح جب اِس خوبصورت خواب سے جاگے خلیلؔ
اب وہاں بارات تھی اور نا ہی وہ رنگیں دلہن
:laugh::laugh::laugh:
 
کل رات جب ہم اپنی نصف بہتر اور بچوں سمیت ٹی وی اسکرین کے سامنے براجمان ہوئے تو پہلی ہی خبر سن کر باغ باغ ہوگئے۔ اناؤنسر نے اعلان کیا کہ آج مردوں کا عالمی دِن منایا جارہا ہے۔ ہم نے فخر کے ساتھ اپنے بیوی بچوں کی جانب دیکھا اور اپنے سینے کو اور زیادی پُھلا کر مردوں پر ہونے والے مظایم کے اعداد و شمار کا اپنے ذہن میں شمار کرنے لگے۔ اتنے میں کیا دیکھتے ہیں کہ اناؤنسر کے اگلے اعلان نے محفل کو زعفران زار بنادیا اور ہم اپنا سا منہ لے کر رہ گئے۔

’’ آج ساری دنیا میں ٹوائیلٹ صفائی کا عالمی دِن منایا جارہا ہے‘‘

لمحہٗ فکریہ ::بے چارے مُردوں کا دن کیا اسی دِن منایا جانا تھا جِس دِن ٹائیلٹ صفائی کا عالمی دِن منایا جاتا ہے؟
آ اے عندلیب مل کر کریں آہ وزاریاں :yell:
 
محال ہے کہ جسارتِ گستاخی ہو
پہلے مصرع میں جو گماں اور نسواں کی صنعت گری فرمائی ہے شستہ مزاح سے لبریز ہے تاہم مصرع ِ ثانی سے اقبال کا یہ شعر یاد آ جاتا ہے

اپنے من میں ڈوب کے پا جا سراغ زندگی
تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن ، اپنا تو بن

اقبال کو بھلا کون سکتا ہے محترمی! ۔۔۔ اقبال کے مصرعے کا مس ہی تو اس فقیر کی بات کو لطیف کر گیا ہے! ہے نا؟
 
ڈرتے ڈرتے استادِ محترم جناب محمد یعقوب آسی اور دیگر معزز محفلین کی خدمت میں تازہ وارِدان بساط ہوائے دِل پیشِ خدمت ہیں۔ ابھی بیگم صاحبہ کی خدمت میں پیش کرنے کا مرحلہ باقی ہے، اور وہ جِس قدر خفا ہوں گی، کچھ ہم ہی جانتے ہیں۔

دوسری دلہن
محمد خلیل الرحمٰن
(علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ)


آج رنگیں قمقموں سے سج گئے کوہ و دمن
ہم نے آخر ڈھونڈ ہی لی ایک پیاری سی دلہن

خوب آسیؔ بھائی کا مصرع پسند آیا ہمیں
(خوب آسی بھائی کا مصرع یہ ہاتھ آیا ہمیں)
تو اگر اپنا نہیں بنتا نہ بن ، اُس کا تو بن

پھول ہیں تمبو میں یہ پریاں قطار اندر قطار
اودے اودے ، نیلے نیلے، پیلے پیلے پیرھن

پانی پانی کرگئی ہے پہلی بیگم کی یہ بات
’’دوسری کے سامنے جھکنا ہے اب تیرا چلن

پہلی بیوی گھر میں آتی ہے تو پھر جاتی نہیں
دوسری کے واسطے تُم لاکھ ہی کرلو جتن‘‘

صبح جب اِس خوبصورت خواب سے جاگے خلیلؔ
اب وہاں بارات تھی اور نا ہی وہ رنگیں دلہن
بچت ہو گئی کم از کم تین فریقوں کی ۔۔ تینوں کو مبارک ہو کہ بال بال بچ گئے (بال بہر سہ معانی)۔
 
کل رات جب ہم اپنی نصف بہتر اور بچوں سمیت ٹی وی اسکرین کے سامنے براجمان ہوئے تو پہلی ہی خبر سن کر باغ باغ ہوگئے۔ اناؤنسر نے اعلان کیا کہ آج مردوں کا عالمی دِن منایا جارہا ہے۔ ہم نے فخر کے ساتھ اپنے بیوی بچوں کی جانب دیکھا اور اپنے سینے کو اور زیادی پُھلا کر مردوں پر ہونے والے مظایم کے اعداد و شمار کا اپنے ذہن میں شمار کرنے لگے۔ اتنے میں کیا دیکھتے ہیں کہ اناؤنسر کے اگلے اعلان نے محفل کو زعفران زار بنادیا اور ہم اپنا سا منہ لے کر رہ گئے۔

’’ آج ساری دنیا میں ٹوائیلٹ صفائی کا عالمی دِن منایا جارہا ہے‘‘

لمحہٗ فکریہ ::بے چارے مُردوں کا دن کیا اسی دِن منایا جانا تھا جِس دِن ٹائیلٹ صفائی کا عالمی دِن منایا جاتا ہے؟

دوسرا اعلان آپ کے پھولے ہوئے سینے کے جواب میں نشر ہوا ہو گا۔ ’’نصف بہتر‘‘ کا متضاد ہونا کچھ ایسا ہی تو ’’ہے گا‘‘!
 
Top