خوب تر کی جسے تلاش نہیں - مقسط ندیم

فرخ منظور

لائبریرین
خوب تر کی جسے تلاش نہیں
اُس پہ جینے کا راز فاش نہیں

روح کا انگ انگ زخمی ہے
جسم پر ایک بھی خراش نہیں

میں نے پا تو لیا خدا کو مگر
وہ میرا حاصلِ تلاش نہیں

خود تراشو مجسمے اپنے
زندگی دستِ بت تراش نہیں

گرچہ طوفاں ہے زیرِ آب ندیم
سطحِ دریا پہ ارتعاش نہیں
 
Top