مرتضیٰ وارث
محفلین
من کر بر سر نمی نہادم گل
بار بر سر نہاد و گفتا جُل
(امیر خسرو)
اگرچہ میں نے اپنے سر پر کبھی پھول بھی نہیں رکھا، انہوں نے میرے سر پر بھاری وزن (توبرا) رکھ دیا اور مجھے کہا آگے چلو۔
”جُل“ ملتانی زبان میں چلنے کو کہتے ہیں دراصل یہ فعل امر ہے۔ امیر خسرو کی فارسی شاعری میں ملتانی سرائیکی زبان کی آمیزش کے حوالے سے ان کا معروف ترین شعر ہے جو انکی مغلوں کے ہاتھوں اسیری کے حوالے سے ہے۔ بعض مورخین کے نزدیک امیر خسرو ہی وہ پہلے ہندوستانی شاعر ہیں جنھوں نے ملتانی زبان میں تصرف کرکے اردو زبان کو ایک بنیاد فراہم کی۔
(امیر خسرو کا ہندوی کلام از گوپی چند نارنگ)
بار بر سر نہاد و گفتا جُل
(امیر خسرو)
اگرچہ میں نے اپنے سر پر کبھی پھول بھی نہیں رکھا، انہوں نے میرے سر پر بھاری وزن (توبرا) رکھ دیا اور مجھے کہا آگے چلو۔
”جُل“ ملتانی زبان میں چلنے کو کہتے ہیں دراصل یہ فعل امر ہے۔ امیر خسرو کی فارسی شاعری میں ملتانی سرائیکی زبان کی آمیزش کے حوالے سے ان کا معروف ترین شعر ہے جو انکی مغلوں کے ہاتھوں اسیری کے حوالے سے ہے۔ بعض مورخین کے نزدیک امیر خسرو ہی وہ پہلے ہندوستانی شاعر ہیں جنھوں نے ملتانی زبان میں تصرف کرکے اردو زبان کو ایک بنیاد فراہم کی۔
(امیر خسرو کا ہندوی کلام از گوپی چند نارنگ)