حسان خان

لائبریرین
خیالِ خالِ تو بردم منِ ضعیف به خاک
چنانکه دانه کشد مور سوی خانهٔ خویش

(عبدالرحمٰن جامی)
میں ضعیف تمہارے خال کے خیال کو اُسی طرح اپنی قبر میں لے کر گیا جس طرح چیونٹی دانے کو اپنے گھر کھینچتی ہوئی لے کر جاتی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ابلہی بود کہ مرغِ دلِ من رم دادی
ایں ہما بود کہ از دستِ تو پرواز گرفت


علامہ شبلی نعمانی

یہ تیری نادانی تھی کہ تُو نے میرے دل پرندے کو بھگا دیا، یہ تو ہما تھا جو تیرے ہاتھ سے نکل کر پرواز کر گیا۔
 

حسان خان

لائبریرین
ابلہی بود کہ مرغِ دلِ من رم دادی
ایں ہما بود کہ از دستِ تو پرواز گرفت


علامہ شبلی نعمانی

یہ تیری نادانی تھی کہ تُو نے میرے دل پرندے کو بھگا دیا، یہ تو ہما تھا جو تیرے ہاتھ سے نکل کر پرواز کر گیا۔

بہت عمدہ انتخاب!
============

به جانِ تو که نگذشته‌ست هرگز در گمانِ من
حکایت‌ها که پیشت گفته دشمن از زبانِ من

(فهمی کاشی)
تمہاری جان کی قسم! دشمن نے جو حکایتیں تمہارے سامنے میری زبان سے کہی ہیں، وہ تو میرے گمان میں بھی ہرگز نہیں گذری ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شدہ ست سینہ، ظہوری، پُر از محبّتِ یار
برائے کینۂ اغیار در دلم جا نیست


نورالدین ظہوری ترشیزی

ظہوری میرا سینہ دوست کی محبت سے بھرا ہوا ہے، دوسروں کے کینے کے لیے میرے دل میں قطعاً کوئی جگہ نہیں ہے۔
 
خیام
افسوس کہ نامہ جوانی طی شد
واں تازہ بہار زندگانی دی شد
آن مرغ طرب کہ نام او بود شباب
فریاد! ندانیم کہ کی آمد و کی شد

شاکر القادری
ہائے صد افسوس کہ وقت جوانی طے ہوا
آگیا وقت خزاں دور بہاراں جا چکا
شادمانی کا پرندہ نام تھا جس کا شباب
کب خدا معلوم آیا اور کس دم اڑ گیا
 

سید عاطف علی

لائبریرین
خیام
افسوس کہ نامہ جوانی طی شد
واں تازہ بہار زندگانی دی شد
آن مرغ طرب کہ نام او بود شباب
فریاد! ندانیم کہ کی آمد و کی شد

شاکر القادری
ہائے صد افسوس کہ وقت جوانی طے ہوا
آگیا وقت خزاں دور بہاراں جا چکا
شادمانی کا پرندہ نام تھا جس کا شباب
کب خدا معلوم آیا اور کس دم اڑ گیا
بہت خوب ۔اسی رباعی پر راقم کا ایک ترجمہ ذہن میں تازہ ہوا۔
آزاد جوانی تھی سو اب صید ہوئی
سرخی جو بہاروں میں تھی نا پید ہوئی
اڑتی تھی جو کل مرغ چمن کی صورت
افسوس ہمیشہ کے لیے قید ہوئی۔
۔
سید عاطف علی
 

سید عاطف علی

لائبریرین
خیام کی ایک رباعی کی رُبعی ترجمانی ۔
آمد سحری ندا ز میخانہ ما
کای رند خراباتی و دیوانہ ما
برخیز کہ پر کنیم پیمانہ ز می
زان پیش کہ پر کنند پیمانہ ما
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ خیام۔
آتی ہے صدا صبح ۔یہ میخانہ ترا
کہتا ہے کوئی درد سے دیوانہ ترا
اٹھ جلد کہ ہے جام یہ تیرا تیار
بھر جائے نہ یہ عمر کا پیمانہ ترا
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔سید عاطف علی ۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
در موجِ فتنہ ای کہ خلایق فتادہ اند
فریاد رس بجز کرمِ ذوالجلال نیست


عبید زاکانی

اِس موجِ فتنہ میں کہ جس میں خلقِ خدا گھِر گئی ہے، اُنکی فریاد سننے واالا ربِ ذوالجلال کے کرم کے سوا کوئی نہیں ہے۔
 

یاسر شاہ

محفلین
جانور فربہ شود ازراہِ نوش
آدمی فربہ شود از راہِ گوش
------------------------------مولانا رومی

جانور کھانے کے ذریعے موٹا ہوتا ہے اور انسان کان کی راہ سے موٹا ہوتا ہے -

؏ سو بوتلوں کا نشہّ ہے اک واہ واہ میں -(امیر مینائی )
 

حسان خان

لائبریرین
دلی که آتشِ عشقِ تواَش بسوزد پاک
ز بیمِ آتشِ دوزخ چرا بوَد غمناک؟
(فخرالدین عراقی)

جس دل کو تمہارے عشق کی آتش تماماً جلا ڈالے، وہ آتشِ دوزخ کے خوف سے کیوں غمناک ہو؟

گر بوَد ما را دو عید از دیدنت نبوَد بعید
زانکه هر طاقی ز ابرویت هلالی دیگر است
(محتشم کاشانی)

اگر ہمیں تیرے دیدار سے دو عیدیں نصیب ہوتی ہیں تو یہ بعید از کار بات نہیں ہے کیونکہ تیرے ابروؤں کا ہر طاق ایک الگ ہلال ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
چناں نہفتہ ام اسرارِ عشق را کہ لبم
خبر نیافت کہ نامِ کہ بر زبانِ منست


ابوطالب کلیم کاشانی

میں نے اسرارِ عشق اس طرح سے چھُپا رکھے ہیں کہ میرے ہونٹوں کو بھی خبر نہیں کہ میری زبان پر کس کا نام ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
جاناں توئی کلیم ومنم چوں عصائے تو
گہ تکیہ گاہ گشتم و گہ اژدہائے تو
شاعر معلوم نہیں
میرے لیے کلیم ہے تو میں ترا عصا
گاہے سہارا ۔گاہ حفاظت کا اژدہا
ترجمہ۔راقم
 

محمد وارث

لائبریرین
ذوقِ جنوں از سرِ دیوانہ پُرس
لذّتِ سوز از دلِ پروانہ پُرس


غزالی مشہدی

ذوقِ جنون دیوانے کے سر سے پُوچھ اور جلنے کی لذّت پروانے کے دل سے پُوچھ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
نیست جویائے نظر چوں مہ ِنو ماهِ تمام
خودنمائی نکند ہر کہ کمالے دارد

صائب
ماہ ِ تمام کو خود آرائی کے لیے نگاہوں طلب نہیں ہوتی ۔
جو بھی کمال رکھتا ہو ، وہ خودنمائی کا محتاج نہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
عید شد یک دل نمی‌بینم که اکنون شاد نیست
جز دلِ من کاین زمان هم از غمت آزاد نیست
(عبدالرحمٰن جامی)

عید کا زمانہ آیا ہے، میں ایک دل بھی ایسا نہیں دیکھتا کہ جو اس وقت شاد نہیں ہے؛ بجز میرے دل کے، کہ جو اس وقت بھی تمہارے غم سے آزاد نہیں ہے۔

بر سرِ راهش فتادم دی که دادِ من بده
گفت جامی خیز کاندر دینِ خوبان داد نیست
(عبدالرحمٰن جامی)

میں کل اُس کی راہ پر گر پڑا اور کہا کہ میرے ساتھ انصاف کرو۔ اُس نے کہا کہ اے جامی! کھڑے ہو جاؤ کہ دینِ‌ خُوباں کے اندر انصاف نہیں ہے۔
 
ہست فرقاں ، از خدا حبل المتین
تا کشندت سوئے رب العالمین
قرآنِ پاک خدا کی طرف سے ایک مظبوط رسی ہے تا کہ تجھے رب العالمین کی طرف کھینچ کر لے جائے۔
 
Top