محمد وارث

لائبریرین
ہر کجا ویراں بوَد آنجا اُمیدِ گنج ہست
گنجِ حق را می نجوئی در دلِ ویراں چرا؟


مولانا رُومی

جہاں کہیں بھی ویرانہ ہو وہاں سے خزانہ ملنے کی امید ہوتی ہے، تو پھر تُو ویران اور ٹوٹے ہوئے دلوں میں حق کے خزانے کی تلاش کیوں نہیں کرتا؟
 
من تن شدم ، تو جاںشدی ، من تو شدم ، تو من شدی
تاکس نگوید بعد ازیں من دیگرم تو دیگری

میں جسم بن گیا، تو روح بن گیا، میں تو بن گیا ، تو میں بن گیا
تا کہ بعد میں کوئی یہ نہ کہے کہ میں کوئی اور ہوں تو کوئی اور ہے۔
(امیر خسرو)
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
نظر کردن به درویشان منافیِ بزرگی نیست
سلیمان با چنان حشمت نظرها بود با مورش

(حافظ شیرازی)
فقیروں اور تہی دستوں کے حال پر نظر کرنا بزرگی و سروری کے مُنافی نہیں ہے۔ حضرت سلیمان (ع) اپنی تمام تر قدرت و حشمت کے باوجود ناتواں چیونٹی پر توجہ و عنایت رکھا کرتے تھے۔
 

یاسر شاہ

محفلین
مخند اے نوجواں ! زنہار بر موئے سپیدِ ما
کہ ایں برفِ پریشاں بر سرِ ہر بام می بارد

________________________صائبؔ



منظوم فی البدیہہ ترجمہ :

بالوں کی سفیدی پر کیوں نسلِ نو ہنستی ہے
یہ برفِ پریشاں توہر چھت پہ برستی ہے

یاسر
 

حسان خان

لائبریرین
من به پیشش دردِ دل گویم به صد امّید و او
منتظر، کاین گفتگوی من به پایان کَی رسد

(صبری اصفهانی)
میں اُس کے سامنے بصد امید دردِ دل بیان کر رہا ہوں جبکہ وہ (اس بات کا) منتظر ہے کہ میری یہ گفتگو کب اختتام کو پہنچے گی۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
گر دوست واقف است کہ بر من چہ می روَد
باک از جفائے دشمن و جورِ رقیب نیست


شیخ سعدی شیرازی

اگر دوست اِس بات سے واقف ہے کہ مجھ پر کیا گزر رہی ہے تو پھر مجھے دشمنوں اور رقیبوں کے جور و جفا کا کوئی ڈر نہیں ہے، کوئی پروا نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
نبیند این همه خواری که از تو من دیدم
مجاهدی که به شهرِ فرنگ اسیر شود
(اوحدی مراغه‌ای)

فرنگیوں کے شہر میں اسیر ہو جانے والا مجاہد بھی یہ سب ذلّتیں نہیں دیکھتا جو میں نے تمہارے ہاتھوں دیکھی ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ما قصّۂ سکندر و دارا نخواندہ ایم
از ما بجز حکایتِ مہر و وفا مپرس


حافظ شیرازی

ہم نے سکندر اور دارا (بادشاہوں) کے قصّے نہیں پڑھے ہیں، ہم سے محبت اور وفا کی باتوں اور حکایتوں کے سوا اور کچھ مت پوچھ۔
 

حسان خان

لائبریرین
پای تا سر جمله لطفی گویی استادِ ازل
طینتِ پاکت نه ز آب و گل ز جان و دل سرشت

(عبدالرحمٰن جامی)
تم سر سے پا تک کاملاً لطافت ہو؛ گویا استادِ ازل (خدا) نے تمہاری طینتِ پاک کو آب و گِل سے نہیں، بلکہ جان و دل سے خلق کیا ہے۔

هر کجا در چمن از شوقِ تو آهی زده‌ایم
بال و پر سوخته مرغی ز هوا افتاده‌ست

(عبدالرحمٰن جامی)
ہم نے چمن میں جس جگہ بھی تمہارے اشتیاق میں ایک آہ نکالی ہے وہاں کوئی بال و پر جلا ہوا پرندہ فضا سے گر پڑا ہے۔

چو مورم مکن پایمالِ جفا
که بر زیردستان ترحّم خوش است

(عبدالرحمٰن جامی)
چیونٹی کی طرح مجھے پامالِ جفا مت کرو کیونکہ زیردستوں پر رحم کرنا نیک بات ہوتی ہے۔

زیرِ دیوارِ تو هر شب زار نالم تا سحر
بر لبِ بام آ شبی کاین ناله‌های زارِ کیست

(عبدالرحمٰن جامی)
میں تمہاری دیوار کے نیچے ہر شب صبح تک سوز و درد کے ساتھ نالہ کرتا رہتا ہوں؛ کسی شب تو لبِ بام پر یہ پوچھنے کے لیے آؤ کہ یہ نالہ ہائے زار کس کے ہیں۔

نادیده می‌کنی چو فتد دیده بر منت
جانم فدای دیدن و نادیده کردنت

(هلالی جغتایی)
جیسے ہی تمہاری نظر مجھ پر پڑتی ہے تم مجھے نادیدہ کر دیتے ہو؛ تمہارے (یوں) دیکھنے اور نادیدہ کر دینے پر میری جان قربان جائے!
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
عمر با صد ساله الفت بی‌وفایی کرد و رفت
از که دیگر در جهان چشمِ وفا دارد کسی؟

(صائب تبریزی)
(جب) صد سالہ الفت و رفاقت کے باوجود (بالآخر ہماری) عمر بے وفائی کر کے رخصت ہو گئی (تو) اب کوئی شخص دنیا میں کسی اور سے کیا وفا کی امید رکھے؟

گر ز آبِ لطفِ تو نم یافتی گلزارها
کس ندیدی خالی از گل سال‌ها گلزار را

(مولانا جلال الدین رومی)
اگر گلزاروں نے تمہارے آبِ لطف سے تَری پائی ہوتی تو کوئی شخص بھی سالوں تک گلزار کو گُلوں سے خالی نہیں دیکھتا۔

صیدی که به چنگِ تو نیفتاد چه داند
حالِ دلِ آن صعوه که در چنگلِ باز است

(فروغی بسطامی)
جو شکار تمہارے پنجے میں نہ پھنسا ہو وہ اُس چڑیا کے دل کا حال کیا جان سکتا ہے کہ جو باز کے چنگل میں ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
مذہبِ عرفی پذیر، ملّتِ قارون بَہل
گنجِ ہنر ریختن بہ ز درم داشتن


عرفی شیرازی

عرفی کا طور طریقہ اختیار کر اور قارون کی روش سے نفرت کر کے اُسے چھوڑ دے کہ ہنر کے خزانے لُٹانا، مال و دولت جمع کرنے سے کہیں بہتر ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
چرا خم گشته می‌گردند پیرانِ جهان‌دیده
مگر در خاک می‌جویند ایامِ جوانی را
(غنی کشمیری)

جہاں دیدہ بوڑھے خَم ہو کر کیوں گھومتے پھرتے ہیں؟ کیا وہ خاک میں ایامِ جوانی کو ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں؟
[بڑھاپے میں لوگوں کی کمر خم ہو جاتی ہے۔]
 

محمد وارث

لائبریرین
نہ رحم ماند نہ شفقت نہ دوستی نہ وفا
دریں دیار نظیری دگر چہ کار مرا


نظیری نیشاپوری

نہ ہی رحم رہا اور نہ شفقت نہ دوستی نہ وفا، نظیری اب اِس دنیا میں میرا اور کیا کام۔
 

حسان خان

لائبریرین
در حیرتم که آینه امروز صبحدم
روی که دیده‌است که روی تو دیده‌است
(غنی کشمیری)

میں حیران ہوں کہ آئینے نے آج وقتِ صبح کس کا (مبارک) چہرہ دیکھا تھا کہ اُس نے تمہارا چہرہ دیکھ لیا۔

بر تواضع‌های دشمن تکیه کردن ابلهی‌ست
پای‌بوسِ سیل از پا افکند دیوار را
(غنی کشمیری)

دشمن کی خاکساریوں پر اعتماد کرنا نادانی ہے؛ سیلاب کی پابوسی دیوار کو جڑ سے اکھاڑ دیتی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اے کہ می پُرسی ز من کاں ماہ را منزل کجاست؟
منزلِ اُو در دل است امّا ندانم دل کجاست؟


ہلالی چغتائی

اے کہ تُو مجھ سے پوچھتا ہے کہ اُس چاند کی منزل کہاں ہے، اُس کی منزل تو دل میں ہے، لیکن میں یہ نہیں جانتا کہ دل کہاں ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
جان به لب، از ضعف نتواند رسید
ما به زورِ ناتوانی زنده‌ایم
(غنی کشمیری)

کمزوری کی وجہ سے (ہماری) جاں لبوں تک نہیں پہنچ پاتی؛ ہم (اپنی) ناتوانی کے زور پر زندہ ہیں۔

گشتم چنان ضعیف که گر آتشم زنند
دودم به پای خویش به روزن نمی‌رود
(طالب آملی)

میں اتنا ضعیف ہو گیا کہ اگر مجھے جلا ڈالیں تو میرا دھواں اپنے پیروں کے زور پر روزن تک نہیں جا پائے گا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
در دل ہزار عقده ز افلاک داشتیم
حل شد بہ یک پیالہ مے مشکلات ما
صائب
ہمارے دل میں آسمانوں کے ہزارہا معمے تھے ۔جو سب ایک پیالے سے تمام حل ہو گئے۔
 

حسان خان

لائبریرین
نیست جفتِ ناموافق را علاجی جز طلاق
با تو گر دنیا نسازد، ترکِ دنیا بهتر است
(صائب تبریزی)

ناسازگار و ناموافق جُفت کا بجز طلاق کوئی علاج نہیں ہے؛ (لہٰذا) اگر دنیا کی تمہارے ساتھ نہ نبھے، تو دنیا کو ترک کر دینا بہتر ہے۔
[جُفت = جوڑا]
 

یاسر شاہ

محفلین
گشتم چنان ضعیف که بی ناله و فغان
ظاهر نمی‌شود که درین پیرهن یکیست

(عبدالرحمٰن جامی)
میں اتنا ضعیف ہو گیا کہ نالہ و فغاں کے بغیر یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ اس پیرہن میں کوئی فرد بھی ہے۔

آنجا که لعلِ دلکشِ شیرین دهد فروغ
یاقوت و سنگ در نظرِ کوهکن یکیست

(عبدالرحمٰن جامی)
جس جگہ پر شیرین کا دلکش لعل (یعنی لب) رونق دے رہا ہو وہاں کوہکن (یعنی فرہاد) کی نظر میں (قیمتی) یاقوت اور (عام) سنگ ایک ہی ہوتے ہیں۔

جامی درین چمن دهن از گفت و گو ببند
کاینجا نوای بلبل و صوتِ زغن یکیست

(عبدالرحمٰن جامی)
اے جامی! اس چمن میں گفتگو کرنا بند کر دو کہ یہاں بلبل کی نوا اور چیل کی آواز ایک ہی حیثیت رکھتی ہیں۔


مولانا جامی رحمہ اللہ کے فارسی اشعار کی اردو منظوم ترجمانی (حسان بھائی کےانتخاب کی نذر )

گشتم چنان ضعیف که بی ناله و فغان
ظاهر نمی‌شود که درین پیرهن یکیست

(عبدالرحمٰن جامی)
اتنا ضعیف ہوں میں کہ بے نالہ و فغاں
ظاہرنہیں کہ آدمی ہے پیرہن میں ایک


آنجا که لعلِ دلکشِ شیرین دهد فروغ
یاقوت و سنگ در نظرِ کوهکن یکیست

(عبدالرحمٰن جامی)
ہر سو جہاں فروغ ہو شیریں کے لعل سے
یاقوت و سنگ ہیں نظرِ کوہکن میں ایک


جامی درین چمن دهن از گفت و گو ببند
کاینجا نوای بلبل و صوتِ زغن یکیست

(عبدالرحمٰن جامی)
جامی کو چاہیے یہاں خاموش ہی رہے
ہیں شورِ زاغ و نالۂ بلبل چمن میں ایک
 
آخری تدوین:
Top