محمد وارث

لائبریرین
علامہ شبلی نعمانی کی ایک غزل کے دو اشعار

نازِ غرورِ حُسن نہ دادش اجازتے
ورنہ سوالِ بوسہٴ ما را جواب بُود

نازِ غرورِ حُسن نے اسے (جواب دینے کی) اجازت نہ دی، ورنہ ہمارے سوالِ بوسہ کا جواب تو تھا۔

شبلی خراب کردہٴ چشمِ خراب اُوست
تو در گماں کہ مستیِ اُو از شراب بُود

شبلی اُس کی مست و خراب چشم کا خراب کردہ ہے اور تُو اس گمان میں ہے کہ اُس (شبلی) کی مستی شراب کی وجہ سے تھی۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
[/QUOTE]​
آئس نیم از فضل تو اے روح خداوند​
نظرے کہ رباید ز قمر رنج و سیاہی​
[​
QUOTE]​
خواجہ قمر الدین سیالوی رحمۃ اللہ علیہ کا نعتیہ کلام بے حد پسند آیا۔ فورا گجراتی زبان میں ترجمہ کر کےگجراتی ماہنامہ الاشرف میں بغرض اِشاعت ارسال کر دیا ہے۔​
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
آئس نیم از فضل تو اے روح خداوند
نظرے کہ رباید ز قمر رنج و سیاہی
اس شعر کو پڑھ کر درگاہ حضرت بل سری نگرکے صدر دروازے کی محراب پر کندہ کشمیری نعتیہ شعر یاد آگیا
ہردس بنم مے سونتھ مے کن تراو اکھ نظر
یا صا حب ا لجما ل ! و یا سید ا لبشر
(اَے صاحب جمال! اَے اَولادِ آدم کے سردار! میری طرف بھی نظرِ کرم فرما دیجیے تاکہ میری خزاں رسیدہ زندگی میں بہار آجائے)
 
لذت ایمان فزاید در عمل
مردہ آں ایمان کہ ناید در عمل

(اقبال)
ایمان کی لذت عمل سے بڑھتی ہے ۔ وہ ایمان مردہ ہے کہ اس پر عمل نہ کیا جائے ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
خواجہ میر درد کی ایک غزل کے دو اشعار

چوں آئنہ گو خبر ندارم
آں چیست کہ در نظر ندارم

آئنے کی طرح گو میں کچھ خبر نہیں رکھتا، لیکن بھلا وہ کونسی چیز ہے کہ جو میری نظر میں نہیں ہے۔

تو ایں ہمہ دشمنم چرائے
من دوست ترا، اگر ندارم

تُو پھر میرا اس طرح سے سخت دشمن کیوں ہے، اگر میں تجھ کو دوست نہیں رکھتا یعنی تو مرا دشمن اسی وجہ سے ہے کہ میں تجھے دوست سمجھتا ہوں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
گفتی نظر خطاست تو دل می بری رواست
خود کرده جرم و خلق گنہگار می کنی..


کہتے وہ کہ نظر خطا ہے۔ اورخود دل لے جاتے ہو۔۔۔
گناہ خود کرتے ہو اور گناہگار اوروں کو کرتے ہو۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یارِ ما ہرگز نیازارَد دلِ اغیار را
گل سراسر آتشست، امّا نسوزد خار را

ہلالی چغتائی استرآبادی

ہمارا محبوب رقیبوں کی بالکل بھی دل آزاری نہیں کرتا کیونکہ پھول اگرچہ سراسر آگ ہوتا ہے لیکن وہ کانٹوں کو جلاتا نہیں۔ رقیبوں کو خار بھی کہہ لیا اور انکی طرف محبوب کے التفات کی توجیہ بھی کر لی، دل کی بھڑاس بھی نکل گئی اور دل کو جھوٹی سچی تسلی بھی ہو گئی، کیا حسنِ بیاں ہے، واہ واہ واہ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
رُباعی از مولانا نُورالدین عبدالرحمٰن جامی

ہم سایہ و ہم نشیں و ہم رہ، ہمہ اوست
در دلقِ گدا و اطلسِ شہ ہمہ اوست
در انجمنِ فرق و نہانخانہٴ جمع
باللہ ہمہ اوست ثمَّ باللہ ہمہ اوست

ہمسایہ بھی وہی ہے، ہم نشین بھی ہے اور ہمراہ بھی وہی ہے۔ فقیر کی گدڑی میں بھی وہی ہے اور بادشاہ کے ریشمی لباس میں بھی وہی ہے۔ اِس دنیا کی مختلف اور جدا جدا رنگوں،مسلکوں، مذہبوں اور راستوں کی ظاہری انجمن میں بھی ہے اور اُس دنیا کے نہاں خانوں کی وحدت میں بھی ہے، خدا کی قسم وہی ہے، ہاں ہاں خدا کی قسم وہی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
رُباعی از مولانا امام الدین ابوالقاسم رافعی نیشاپوری

در جامہٴ صوف بستہ زُنّار، چہ سود
در صومعہ رفتہ دل بہ بازار، چہ سود
ز آزارِ کساں راحتِ خود می طلبی
یک راحت و صد ہزار آزار، چہ سود

صوف کے لباس کے نیچے تُو نے زنار باندھا ہوا ہے، کیا فائدہ۔ تُو خود عبادت گاہ میں ہے لیکن دل بازار کی دلچسپیوں میں لگا ہوا ہے، کیا فائدہ۔ تُو اوروں کو آزار دے کر اپنی راحت چاہتا ہے، ایک راحت اور لاکھوں ہزاروں آزار، کیا حاصل؟
 

محمد وارث

لائبریرین
رُباعی از سحابی استرآبادی

نے علم و عمل نہ عزّ و جاہے داریم
جاں محوِ جمالِ پادشاہے داریم
ما از سخنِ دینی و دیں خاموشیم
بر یادِ کسے نالہ و آہے داریم

ہم نہ کوئی علم و عمل رکھتے ہیں اور نہ ہی عز و جاہ، ہم تو اپنی جان کو اُس شاہِ خوباں کے جمال میں ہی محو رکھتے ہیں، ہمیں ابحاث دینی سے کیا لینا دینا، ہم تو بس کسی کی یاد میں نالہ و فریاد و آہ و فغاں ہی میں مگن ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
رُباعی از شیخ شہاب الدین سہروردی شہید علیہ الرحمہ

اے دوست، وجود و عدمَت اُوست ہمہ
سرمایہٴ شادی و غمَت اُوست ہمہ
تو دیدہ نداری کہ ببینی اُو را
ورنہ ز سرَت تا قدمَت اُوست ہمہ

اے دوست، تیرا وجود اور عدم، ہونا اور نہ ہونا، سب وہی ہے۔ تیری خوشی اور غم کے سارے سلسلے، سب وہی ہے۔ تو وہ نظر ہی نہیں رکھتا کہ اُسے دیکھ سکے، ورنہ تیرے سر سے تیرے پاؤں تک، سب وہی ہے۔

بحوالہ تذکرہٴ ریاض العارفین از محمد ہادی رضا قلی خان ہدایت
 

محمد وارث

لائبریرین
یار در چشم و دیدنش مشکل
راہ نزدیک و طے شدن دشوار

میر شمس الدین فقیر دہلوی

یار بستا تو آنکھوں میں ہے لیکن اسے دیکھنا مشکل ہے، راستہ تو نزدیک اور تھوڑا ہی سا ہے لیکن طے کرنا دشوار ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
گذار آرد مهِ من گاه گاه از اشتباه اینجا
فدای اشتباهی کآرد او را گاہ گاہ اینجا
(محمد حسین شهریار تبریزی)

میرا چاند (یعنی میرا محبوب) غلطی سے کبھی کبھار ادھر سے گزر جاتا ہے، میں اُس کی اِس غلطی پر فدا جو اُسے کبھی کبھار ادھر لے آتی ہے۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
ہر کجا نقش قدم از تو ۔۔ زما نقش جبیں
جادہ ء راہِ تو باشد ۔۔۔۔۔ ہمہ سجادہ ء ما
خواجہ میر درد ۔
تیرے نقش قدم ہمارے نقوشِ جبیں بن گئے
اور تیری راہ سراسر ہمارا سجادہ بن گئی ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
از مسجد و میخانہ، در کعبہ و بُتخانہ
مقصودِ خدا عشق است، باقی ہمہ افسانہ

سیّد معین الدیں علی قاسم تبریزی

مسجد و میخانے سے، کعبے و بُتخانے میں، مقصودِ خدا بس عشق ہی ہے، باقی تو سب افسانے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
حافظ ز دیدہ دانهٔ اشکی همی‌فشان
باشد که مرغِ وصل کُنَد قصدِ دامِ ما

(حافظ شیرازی)

اے حافظ! اپنی آنکھوں سے اشک کے دانے بہاتا رہ، شاید وصل کا پرندہ اُن دانوں کی خواہش میں ہمارے جال کی طرف چلے آنے کا ارادہ کر لے۔ [یعنی شاید ہمارا محبوب ہمارے آنسوؤں سے فریب کھا بیٹھے اور ہمارے پاس چلا آئے۔]
 
آخری تدوین:
این قافلہ عمر عجب می گذرد
دریاب دمی کہ با طرب می گذرد
ساقی غم فردای حریفان چہ خوری
پیش آر پیالہ را کہ شب می گذرد
خیام
 

حسان خان

لائبریرین
در نام نگہ مکن کہ فرق است
از زادۂ عوف و پورِ ملجم

(خاقانی شروانی)

لوگوں کے ناموں پر نگہ مت کیا کرو، کیونکہ عوف زادے 'عبدالرحمٰن' اور ملجم کے بیٹے 'عبدالرحمٰن' میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
عبدالرحمٰن بن عوف ایک صحابیِ رسول تھے، جبکہ عبدالرحمٰن بن ملجم قاتلِ امام علی تھا۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
در نام نگہ مکن کہ فرق است
از زادۂ عوف و پورِ ملجم
(خاقانی شیروانی)

لوگوں کے ناموں پر نگہ مت کیا کرو، کیونکہ عوف زادے 'عبدالرحمن' اور ملجم کے بیٹے 'عبدالرحمن' میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ عبدالرحمن بن عوف ایک صحابیِ رسول تھے، جبکہ عبدالرحمن بن ملجم قاتلِ امام علی تھا۔

مرد را کردار، عالی قدر گردانَد، نہ نام
ہر کسے کُو را علی نام است نے چُوں حیدَر است

شیخ جلال خان جمالی

کسی بھی شخص کو اسکا کردار عالی قدر بناتا ہے نہ کہ اسکا نام، ہر وہ جس کا نام علی ہو، حیدر (ع) کی طرح نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
پاکان خورند نعمتِ سوز و گدازِ عشق
غیر از خلیل کیست که میهمانِ آتش است

(رایج سیالکوتی)

عشق کے سوز و گداز کی نعمت سے پاک سرشت افراد ہی بہرہ ور ہوتے ہیں، ورنہ حضرتِ خلیل کے سوا ایسا کون گذرا ہے جو آتش کا مہمان رہا ہو؟
 
آخری تدوین:
Top