حسان خان

لائبریرین
حافظ ار تعریفِ شیرازش نمود از حد بُرون
یا شهِ شیراز را مدّاحیِ بی‌اِنقِطاع
شهرِ شیرازش نبودی چون هِراتِ ما لطیف
شه شُجاعِ او کُجا بودی چو شاهِ ما شُجاع؟

(امیر علی‌شیر نوایی)
«حافظ» نے اگر[چہ] اپنے «شیراز» کی حد سے زیادہ سِتائش کی، اور شاہِ شیراز کی بِلااِنقِطاع مدّاحی کی۔۔۔ [لیکن] اُن کا شہرِ «شیراز» ہمارے «ہِرات» کی مانند لطیف نہ تھا۔۔۔ اور اُن کا «شاہ شُجاع» ہمارے شاہ جیسا شُجاع کہاں تھا؟
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
زندہ دل است مُردۂ عشقِ تو در لحد
جاں پرور است کشتۂ تیغِ تو در کفن


سیف فرغانی

تیرے عشق میں مرا ہوا قبر کے اندر بھی زندہ دل ہے، اور تیری تلوار کا مارا ہوا کفن کے اندر بھی جاں پرور ہے۔
 
حافظ ار تعریفِ شیرازش نمود از حد بُرون
یا شهِ شیراز را مدّاحیِ بی‌اِنقِطاع
شهرِ شیرازش نبودی چون هِراتِ ما لطیف
شه شُجاعِ او کُجا بودی چو شاهِ ما شُجاع؟

(امیر علی‌شیر نوایی)
«حافظ» نے اگر[چہ] اپنے «شیراز» کی حد سے زیادہ سِتائش کی، اور شاہِ شیراز کی بِلااِنقِطاع مدّاحی کی۔۔۔ [لیکن] اُن کا شہرِ «شیراز» ہمارے «ہِرات» کی مانند لطیف نہ تھا۔۔۔ اور اُن کا «شاہ شُجاع» ہمارے شاہ جیسا شُجاع کہاں تھا؟
بِرون بکسر باء ہے (کیونکہ بیرون کی تخفیف ہے) اور هَرات بفتح هاء ہے، اگر چہ عوام میں کسر کی شہرت ہے۔ فرہنگ عمید و غیاث اللغات
 

حسان خان

لائبریرین
توبه کند مردُم از گُناه به شعبان
در رمَضان نیز چشم‌هایِ تو مست است

(سعدی شیرازی)
مردُم ماہِ شعبان [ہی] میں گُناہ سے توبہ کر لیتے ہیں۔۔۔ [لیکن، اے محبوب،] تمہاری چشمیں ماہِ رمَضان میں بھی مست ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
هر دم هزار شُکر خُدایا که بنده را
بر دینِ بهترینِ رُسُل آفریده‌ای

(عبدالمجید تبریزی)
اے خُدا! ہر لمحہ ہزار شُکر کہ تم نے [اِس] بندے کو بہترین رسول کے دین پر خَلق کیا ہے۔
× بندہ = عَبد
 

حسان خان

لائبریرین
ماوراءالنہر کے ایک اُزبک شاعر کی ایک فارسی بیت:
نیَم موسیٰ نقاب از چهره بردار
نمی‌آید خوشم این «لن ترانی»

(بابا رحیم مشرَب نمَنگانی)
میں موسیٰ نہیں ہوں، [لہٰذا اپنے] چہرے سے نقاب اُٹھا لو۔۔۔ مجھے یہ «لن ترانی» پسند نہیں آتی۔
 

حسان خان

لائبریرین
ز سر تا پای تقصیر و گُناهیم
نمی‌دانم چگونه عُذر خواهیم

(عبدالمجید تبریزی)
ہم سر سے پا تک تقصیر و گُناہ ہیں۔۔۔ میں نہیں جانتا کہ ہم کیسے عُذرخواہی کریں۔۔۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
گُل — یوزی‌دین مُنفَعِل، سرْو — قدی‌دین خجِل
رنگ آلور مُتّصِل لاله و گُل رۉیی‌دین

(ظهیرالدین محمد بابُر)
گُل اُس کے رُخ سے شرمندہ ہے۔۔۔ سرْو اُس کے قد سے خجِل ہے۔۔۔ [اور] لالہ و گُل مُسلسل اُس کے چہرے سے رنگ لیتے ہیں۔

Gul — yuzidin munfail, sarv — qadidin xijil,
Rang olur muttasil lolayu gul ro'yidin.
تیموری پادشاہ «ظہیرالدین محمد بابُر» کی مندرجۂ بالا تُرکی بیت کا منظوم فارسی ترجمہ:
گُل ز رُخش مُنفَعِل، سرْو ز قدّش خجِل
لاله بَرَد مُتّصِل، رنگِ خود از رُویِ او

(مترجم: شفیقه یارقین)
گُل اُس کے رُخ سے شرمندہ ہے۔۔۔ سرْو اُس کے قد سے خجِل ہے۔۔۔ [اور] لالہ اپنا رنگ مُسلسل اُس کے چہرے سے لیتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
تا بہ دامانَش رسد دستم بہ امدادِ نسیم
جسمِ من در رہگذارش خاک بُودے کاشکے


ہاتف اصفہانی

تا کہ میرا ہاتھ اُس کے دامن تک بادِ نسیم کی مدد سے پہنچ پاتا، اے کاش کہ میرا جسم اُس کی راہوں میں خاک ہو گیا ہوتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
هزار شُکر کُنم هر نفَس ز خالقِ خویش
که نیست سایهٔ مخلوق، سایه‌بانِ سرم

(عبدالمجید تبریزی)
میں ہر دم اپنے خالق کا ہزار شُکر کرتا ہوں کہ [کسی] مخلوق کا سایہ میرے سر کا سائبان نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
جنابِ «امیر علی‌شیر نوایی» سُلطان حُسین بایقرا کی مدح میں کہی ایک فارسی بیت میں «حسّان» کا نام لیتے ہوئے کہتے ہیں:
شها از عُهدهٔ مدحِ تو بیرون آمدن سازد
مرا عاجز چُنان کز وصفِ خیرُ‌النّاس حسّان را
(امیر علی‌شیر نوایی)

اے شاہ! تمہاری مدح کے عُہدے سے برآنا مجھ کو اُسی طرح عاجِز کر دیتا ہے جس طرح حضرتِ خیرُالبشر کی توصیف [کر پانے] سے «حسّان» عاجز و ناتواں رہ جاتے تھے۔
× حسّان = حضرتِ حسّان بن ثابِت
 

حسان خان

لائبریرین
«سُلطان حُسین بایقرا» کی مدح میں ایک فارسی بیت:
چو اندر حکمتِ اسرارِ خِلقت فکر بِگْمارد
بِیابد آنچه مخفی مانده افلاطونِ یونان را

(امیر علی‌شیر نوایی)
جب وہ حِکمتِ اسرارِ خِلقت [کی وادی] میں [اپنی] فِکر کو مُتوجّہ و روانہ کرے تو وہ [نُکتے بھی] پا لے جو افلاطونِ یونانی سے مخفی رہے تھے۔
 

منہاج علی

محفلین
دل چو پاکیزہ بوَد جامۂ ناپاک چہ باک
سر چو بے مغز بوَد نغزیِ دستار چہ سُود


درویش ناصر بخاری

دل جب پاک و پاکیزہ ہو تو جامۂ ناپاک سے کیا ڈر خوف، اور سر جب مغز سے خالی ہو تو پھر دستار کے نغز (لطافت، عمدگی، زیبائی) سے کیا فائدہ؟
واااہ واااہ کیا خوب شعر ہے !
 

منہاج علی

محفلین
فراق‌نامهٔ سعدی عجب که در تو نگیرد
وَإِنْ شَكَوْتُ إِلَی الطَّیْرِ نُحْنَ فِی الْوَكَنَاتِ

(سعدی شیرازی)
عجب [ہے] کہ سعدی کا فراق‌نامۂ [جاں‌سوز] تم پر اثر نہیں کرتا!۔۔۔ [ورنہ] اگر میں پرندوں کی جانب [رُخ کر کے] شِکوہ کرتا تو وہ آشیانوں میں بُلند آواز کے ساتھ گِریہ کرتے۔
یہ شعر جب بھی پڑھتا ہوں تو لگتا ہے کہ دل پر کوئی تیر چلا رہا ہے ! ہاے ہاے کیا پُر سوز شعر ہے
 

واسع اطہر

محفلین
اندازے سے ترجمہ کر رہا ہوں اگر کوئی غلطی ہو تو نشاندہی کر دیں -
(میں) جس راہ پر بھی چلتا ہوں زندگی کا غبار میرے آڑے آتا ہے - یارب ایسی خاکِ پریشاں کو مجھےکب تک برداشت کرنا پڑے گا-
حضور،شاعر کا نام اگر پتہ چل جائے تو عین نوازش ہوگی۔
 

واسع اطہر

محفلین
بہت خوب! اگر شاعر کا نام بھی پتہ چل جائے تو شعر کا مزہ دوبالا ہو جائے۔

اندازے سے ترجمہ کر رہا ہوں اگر کوئی غلطی ہو تو نشاندہی کر دیں -
(میں) جس راہ پر بھی چلتا ہوں زندگی کا غبار میرے آڑے آتا ہے - یارب ایسی خاکِ پریشاں کو مجھےکب تک برداشت کرنا پڑے گا-
 
Top