حسان خان

لائبریرین
گرچه همه رنج را فاتحه بخشد شفا
در لبِ جان‌پرورت هست شفایی دگر

(سید عمادالدین نسیمی)
اگرچہ سور‌ۂ فاتِحہ تمام رنجوں اور دردوں کو شِفا بخشتی ہے، [لیکن] تمہارے لبِ جاں پروَر میں ایک دیگر [ہی] شِفا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
گرچه از دردِ فراق ای جان ز پا افتاده‌ای
از کرم دستت بِگیرد فضلِ یزدان غم مخور

(سید عمادالدین نسیمی)
اے جان! اگرچہ تم دردِ فراق کے باعث [ناتواں ہو کر] گِر گئے ہو۔۔۔ [لیکن بالآخر] خُدا کا فضل از رُوئے کرم تمہارا دست پکڑے گا، غم مت کھاؤ!
 

محمد وارث

لائبریرین
رقیبا من نمی گویم گُل و باغ و بہار از من
بہار از تو، گل از تو، ہر دو عالم از تو، یار از من


محمد حسین خالص

اے رقیب، میں یہ نہیں کہتا کہ گُل و باغ و بہار مجھ سے اور میرے لیے ہیں، بہار تجھ سے ہے، گُل تجھ سے ہیں، بلکہ دونوں جہان تجھ سے اور تیرے لیے ہیں، بس محبوب میرے لیے ہے۔
 
بہار تجھ سے ہے، گُل تجھ سے ہیں

بہار از تو، گل از تو
گُل و باغ و بہار از من
بہار از تو
میرے خیال میں "گل و باغ و بہار از من" اور "بہار از تو، گل از تو" کا ترجمہ بالترتیب " گل و باغ و بہار میرے ہیں" اور " بہار تیری ہے، گل تیرے ہیں" ہوگا.
اس کا شبہ اس لئے ہورہا ہے کیونکہ فارسی میں "یہ کتاب کس کی ہے" کا ترجمہ "این کتاب از کیست" ہے اور اسی طرح "یہ کتاب میری ہے " کا ترجمہ" این کتاب از من است"ہے.
 

محمد وارث

لائبریرین
در سفر ہرچند چوں ریگِ رواں عمرم گذشت
از وصالِ کعبہ چوں سنگِ نشاں دُورم ہنوز


ناصر علی سرہندی

ہرچند کہ میری ساری زندگی ریگِ رواں کی طرح سفر میں گزر گئی لیکن میں وصالِ کعبہ سے ابھی تک ویسے ہی دُور ہوں جیسے کہ نشانی کے طور پر گھڑا ہوا پتھر منزل سے دُور ہوتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بَیتی شنو ز مُحتشَم ای بُت که بهتر است
یک بَیتِ عاشقانه ز بَیتی پُر از کتاب
(مُحتشَم کاشانی)

اے بُت (محبوبِ زیبا)! 'مُحتشَم' سے کوئی بَیت سُنو، کیونکہ ایک بَیتِ عاشقانہ کسی کتابوں سے پُر گھر سے بہتر ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ماهِ نو چون دیدم ابرویِ توام آمد به یاد
چون نظر کردم به گُل رُویِ توام آمد به یاد

(سید عمادالدین نسیمی)
میں نے جب ماہِ نو دیکھا، مجھے تمہارا ابرو یاد آ گیا۔۔۔ میں نے جب گُل پر نظر کی، مجھے تمہارا چہرہ یاد آ گیا۔
 
امروز میرے پسندیدہ ترین شاعر سعدی شیرازی کا روزِ بزرگداشتِ ہے.

به جمال تو که دیدار ز من بازمگیر
که مرا طاقت نادیدن دیدار تو نیست
(سعدی شیرازی)

تیرے جمال کی قسم کہ مجھ سے (اپنے) دیدار کو واپس پوشیدہ مت کرو کیونکہ مجھے تیرے دیدار کے نادیکھے جانے کی طاقت نہیں ہے.
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
من بندهٔ قرآنم اگر جان دارم
من خاکِ درِ محمّدِ مُختارم
گر نقل کند جُز این کس از گُفتارم
بیزارم از او وز این سُخن بیزارم

(مولانا جلال‌الدین رومی)
میں جب تک جان رکھتا ہوں، میں قُرآن کا غُلام ہوں [اور] مُحمّدِ مُختار کے در کی خاک ہوں۔۔۔ اگر کوئی شخص میری گُفتار میں سے اِس کے سوا [کوئی دیگر قول] نقل کرے تو میں اُس سے اور [اُس کے] اِس سُخن سے بیزار ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
من عاشقی از کمالِ تو آموزم
بیت و غزل از جمالِ تو آموزم
در پردهٔ دل خیالِ تو رقص کند
من رقصِ خوش از خیالِ تو آموزم

(مولانا جلال‌الدین رومی)
میں تمہارے کمال سے عاشقی سیکھتا ہوں۔۔۔ میں تمہارے جمال سے بَیت و غزل سیکھتا ہوں۔۔۔۔ پردۂ دل میں تمہارا خیال رقص کرتا ہے۔۔۔ میں تمہارے خیال سے رقصِ خوب سیکھتا ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
می‌پنداری که از غمانت رَستم
یا بی تو صبور گشتم و بِنْشستم
یا رب مرسان به هیچ شادی دستم
گر یک نفَس از غمِ تو خالی هستم

(مولانا جلال‌الدین رومی)
تم گمان کرتے ہو کہ میں تمہارے غموں سے رَہا ہو گیا ہوں، یا پھر تمہارے بغیر صبر کر کے بیٹھ گیا ہوں۔۔۔ اگر میں ایک لمحہ [بھی] تمہارے غم سے خالی ہوؤں تو خدا کرے کہ میرے دست کی رسائی کسی بھی شادمانی تک نہ ہو!
 

حسان خان

لائبریرین
گر جهان از فتنهٔ یأجوج پُرطوفان شود
چون تویی با نوح در کشتی ز طوفان غم مخور

(سید عمادالدین نسیمی)
اگر دنیا یأجوج کے فتنے سے پُرطُوفاں ہو جائے، تو چونکہ تم نوح کے ساتھ کشتی میں ہو تو طوفان سے غم مت کھاؤ!
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
گرچه رنجوری ز رنجِ دیو باشد خلق را
حِرزِ جانِ عاشقان چون هست قرآن غم مخور

(سید عمادالدین نسیمی)
اگرچہ شیطان کے رنج سے خَلق کو دردمندی و آزُردگی ہوتی ہے۔۔۔ [لیکن] چونکہ قرآن عاشقوں کی جاں کا تعویذ ہے، [لہٰذا] غم مت کھاؤ!
 

حسان خان

لائبریرین
چون ندارد پیشِ حق چندان وقاری مُلک و مال
گر نشد جمع آن تُرا خوش باش و چندان غم مخور

(سید عمادالدین نسیمی)
چونکہ حق تعالیٰ کے پیش میں مُلک و مال زیادہ قدر و وقار نہیں رکھتا۔۔۔ [لہٰذا] اگر تم اُن کو جمع نہ کر پائے تو خوش رہو اور زیادہ غم مت کھاؤ!
 

حسان خان

لائبریرین
اس شعر کا براہ کرم ترجمہ فرما دیں۔۔۔

آن پیک نامور که رسید از دیار دوست
آورد حرز جان ز خط مشکبار دوست
آن پَیکِ نامور که رسید از دیارِ دوست
آورد حِرز جان ز خطِ مُشک‌بارِ دوست

(حافظ شیرازی)
یار کے دیار سے جو وہ نامور قاصد آیا [ہے]، یار کے مُشک بار و مُعطّر رسم الخط سے [لِکھا] تعویذِ جاں لایا [ہے]۔

× مُمکن ہے کہ یہاں 'خط' سے جوانوں کے چہرے پر آنے والے تازہ خطِ مُو کی جانب بھی اشارہ ہو۔ نیز، ایک جا کسی شخص کی رائے نظر آئی ہے کہ مصرعِ اول میں 'نامور' کی درست قرائت 'نامه‌ور' (نامه‌بر) ہے. 'پیکِ نامه‌بر' یعنی قاصدِ نامہ بر۔ دیوانِ حافظ کے بعض نُسخوں میں 'نامور' کی بجائے 'نامه‌بر' بھی ثبت ہے۔
 
آخری تدوین:
آن پَیکِ نامور که رسید از دیارِ دوست
آورد حِرز جان ز خطِ مُشک‌بارِ دوست

(حافظ شیرازی)
یار کے دیار سے جو وہ نامور قاصد آیا [ہے]، یار کے مُشک بار و مُعطّر رسم الخط سے [لِکھا] تعویذِ جاں لایا [ہے]۔

× مُمکن ہے کہ یہاں 'خط' سے جوانوں کے چہرے پر آنے والے تازہ خطِ مُو کی جانب بھی اشارہ ہو۔ نیز، ایک جا کسی شخص کی تحقیق نظر آئی ہے کہ مصرعِ اول میں 'نامور' کی درست قرائت 'نامه‌ور' (نامه‌بر) ہے. 'پیکِ نامه‌بر' یعنی قاصدِ نامہ بر۔ دیوانِ حافظ کے بعض نُسخوں میں 'نامور' کی بجائے 'نامه‌بر' بھی ثبت ہے۔

جزاک اللہ حسان صاحب۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
طریقِ باده‌نوشی گرچه جُرم است
بِنوش و چشمِ رحمت از خدا دار

(خیالی بُخارایی)
بادہ نوشی کی راہ و روِش اگرچہ گُناہ ہے، [لیکن] تم پِیو اور خُدا سے رحمت کی توقُّع و اُمید رکھو۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مطلبے از زاہدانِ مُردہ دل حاصل نشد
بُودہ ام عمرے مجاور بر سرِ ایں گورہا


غنیمت کنجاہی

اِن مُردہ دل زاہدوں سے کوئی بھی فیض حاصل نہ ہوا، ہر چند کہ میں نے ایک عمر اِن قبروں پر مجاوری کرنے (زاہدوں کی صُحبت) میں گزار دی۔
 

حسان خان

لائبریرین
چو نتْوان عدو را به قوّت شکست
به نعمت بِباید درِ فتنه بست

(سعدی شیرازی)
جب دُشمن کو قُوّت کے ذریعے شکست نہ دی جا سکتی ہو تو نعمت [و انعام و ہدیہ عطا کرنے] کے وسیلے سے فِتنے کے در کو بند کر دینا چاہیے۔

مأخوذ از: بوستانِ سعدی
 
Top