محمد وارث

لائبریرین
صُوفی و غمِ جبّہ و دستار و دگر ھیچ
ما و ہوسِ دیدنِ دلدار و دگر ھیچ


صوفی ہے اور صرف جبہ و دستار کا غم ہے (کہ یہ کسی طرح بلند رہیں) اور کچھ بھی نہیں، ہم ہیں اور صرف دلدار کی دید کی ہوس ہے اور باقی سب کچھ ھیچ ہے!

مستیم منیر از مئے میخانۂ معنی
داریم بکف نسخۂ اشعار و دگر ھیچ

منیر، میں میخانۂ معنی کی مے سے مست ہوں، ہاتھ میں نسخۂ اشعار (دیوان) ہے اور باقی سب کچھ ھیچ ہے۔

(منیر لاھوری، م 1645ء)
 
ہزار بار بشویم دہن بہ مشک و گلاب
ہنوز نام تو گفتن کمال بے ادبی است

السلام وعلیکم!
اگر کوئی کرم فرما اس ضرب المثل شعر کے شاعر کا نام لکھ دے تو نوازش ہوگی۔
 

فاتح

لائبریرین
ہزار بار بشویم دہن بہ مشک و گلاب
ہنوز نام تو گفتن کمال بے ادبی است

السلام وعلیکم!
اگر کوئی کرم فرما اس ضرب المثل شعر کے شاعر کا نام لکھ دے تو نوازش ہوگی۔

برادرم وارث صاحب کی یہاں‌آمد سے قبل میں بھی تکا مار دیتا ہوں۔۔۔ یہ شاید شیخ سعدی شیرازی کا شعر ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ہزار بار بشویم دہن بہ مشک و گلاب
ہنوز نام تو گفتن کمال بے ادبی است

السلام وعلیکم!
اگر کوئی کرم فرما اس ضرب المثل شعر کے شاعر کا نام لکھ دے تو نوازش ہوگی۔

ہزار بار بشویم دہن بہ مشک و گلاب
ہنوز نامِ تو گفتن کمال بے ادبیست


ہزار بھی اگر اپنا منہ مشک و گلاب سے دھوؤں، تو پھر بھی آپ (ص) کا (پاکیزہ) نام لینا بہت بڑی بے ادبی ہے!

یہ لازوال شعر خواجہ ہمام الدین علاء تبریزی کا ہے، بحوالہ 'عشقِ رسول کریم (ص)' از نواز رومانی۔

گوگل کرنے سے ایک آدھ سائٹ پر شیخ سعدی کا نام ملتا ہے لیکن بہرحال میرے لیے اس سائٹ سے بدرجہ بہتر نواز رومانی کی سند ہے! نواز رومانی نے اسی شعر کا محمد نبی بخش حلوائی کا پنجابی ترجمہ بھی لکھا ہے:

جے دھواں منہ عطر گلابوں دم دم وار ہزاراں
ہوواں ناہ اجے نام لیون دے لائق شاہ ابراراں
 

فاتح

لائبریرین
میرے پاس نعتیہ کلام کے ایک مجموعہ کے آغاز میں مجموعہ مرتب کرنے والے صاحب نے "شاید" کے لفظ‌کے ساتھ اسے سعدی کا لکھا ہوا ہے لیکن آپ کی رائے بہر صورت صائب ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
کہاں کی صائب رائے محترم، میں نے بھی آپ کی طرح ایک کتاب سے دیکھ کر لکھ دیا ہے۔ میرے پاس کلیات سعدی مطبوعہ تہران موجود ہیں لیکن یہ ضخیم کلیات کون کھنگالے :)
 

فاتح

لائبریرین
ارے حضور! آپ کیوں‌اس قدر ضخیم کلیات کھنگالتے ہیں۔ یہ کام کمپیوٹر اور انٹرنیٹ‌سے کروا لیتے ہیں۔
ری‌را — کتاب ‌خانه‌ی آزادِ فارسی پر کئی قدیم شعرا کے ساتھ ساتھ سعدی کی کلیات بھی موجود ہے اور اس میں تلاش کرنے پر بھی نہیں ملا۔ یوں‌ثابت ہوا کہ یہ سعدی کا شعر نہیں۔ اور آپ کی رائے صائب ہونے کی ہماری رائے بھی صائب ٹھہری;)
 
صبا بلطفَ بگوآں غزال رعنا را
کہ سر بہ کوہ و بیاباں تو دادہء مارا

سلام علیکم
اس بیت کا مطلب یہ ہے:
ای صبا مہربانی کر کے میرا پیغام، میری ہرنی جیسی محبوبہ کو پہنچا دو،
کہ تمہارے عشق اور پیار نے مجھے آوارہ کوہ و بیاباں کر دیا ہے۔


اس غزل کا ایک اور بیت بھی بہت معنا خیز ہے:

به خلق و لطف توان کرد صید اهل نظر
به بند و دام نگیرند مرغ دانا را

جھوٹے پیار اور اچھے برتاؤ سے ان لوگوں کو پھنسایا جاسکتا ہے جو صرف نظروں پر اعتماد کرتے ہیں اور سوچتے نہیں،
لیکن جال اور دانے سے عقلمند پرندوں کا بھی شکار نہیں کیا جا سکتا، انسان تو دور کی بات ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
چشمِ مخمور و نگاہِ غلط انداز و سرود
ھمہ خوب است ولے خوشتر ازاں چیزے ھست


مست آنکھیں، غلط انداز نگاہیں اور رنگ و رامِش (ہاں) سب کچھ بہت خوب ہے لیکن اس سے بھی بہتر کوئی چیز (موجود) ہے!

(اقبال لاھوری)

 
صائب کا ایک شعر

دوست دشمن می شود صائب بوقتِ بے کسی
خونِ زخمِ آہواں رہبر شود صیاد را​

مشکل وقت میں دوست بھی دشمن ہو جاتے ہیں جیسے ہرن کے زخموں سے بہنے والا خون شکاری کی رہنمائی کرتا ہے

میں فارسی نہیں‌ جانتا لیکن جتنا میری سمجھ میں آسکا میں نے ترجمہ لکھ دیا ہے فارسی جاننے والوں سے گذارش ہے کہ اگر کوئی غلطی ہو گئی ہو تو رہنمائی فرما دیں۔ شکریہ
عمران شناور
 

الف نظامی

لائبریرین
ہزار بار بشویم دہن بہ مشک و گلاب
ہنوز نامِ تو گفتن کمال بے ادبیست

ہزار بھی اگر اپنا منہ مشک و گلاب سے دھوؤں، تو پھر بھی آپ (ص) کا (پاکیزہ) نام لینا بہت بڑی بے ادبی ہے!

یہ لازوال شعر خواجہ ہمام الدین علاء تبریزی کا ہے، بحوالہ 'عشقِ رسول کریم (ص)' از نواز رومانی۔

گوگل کرنے سے ایک آدھ سائٹ پر شیخ سعدی کا نام ملتا ہے لیکن بہرحال میرے لیے اس سائٹ سے بدرجہ بہتر نواز رومانی کی سند ہے! نواز رومانی نے اسی شعر کا محمد نبی بخش حلوائی کا پنجابی ترجمہ بھی لکھا ہے:

جے دھواں منہ عطر گلابوں دم دم وار ہزاراں
ہوواں ناہ اجے نام لیون دے لائق شاہ ابراراں
میاں محمد بخش رحمۃ اللہ علیہ نے بھی کچھ ایسا لکھا ہے۔
جے لکھ واری عطر گلابوں دھوئیے نت زباناں
نام اونھاندے لائق ناہی ، تے کی قلمے دا کانا
 

الف نظامی

لائبریرین
نعشِ مظہر چو ز کویت گذرد چشم مپوش
آخریں مردہ ہمانست کہ بیمار تو بود

جب مظہر کا جنازہ تیری گلی سے گزرے تو انکھیں بند نہ کرنا
آخر یہ وہی تو ہے جو کل تیرا بیمار تھا
(مظہر جانِ جاناں)
 

محمد وارث

لائبریرین
بیاد آرَم چو صحبت ہائے یاراں
سرشک از دیدہ ریزم ہمچو باراں


دوستوں کی صحبتوں کی جب یاد آتی ہے تو آنسو آنکھ سے بارش کی طرح ٹپکتے ہیں۔

بہ روزِ وصل واقف اشکِ شادی

چو باراں است در فضلِ بہاراں

اے واقف، وصل کے روز خوشی کے آنسو ایسے ہیں جیسے بہاروں کی زیادتی اور افزونی میں باد و باراں۔

(نور العین واقف بٹالوی، م 1776ء)
 

محمد وارث

لائبریرین
گہ بہ مسجد رَوَم و گاہ بہ میخانہ شَوَم
منِ بیچارہ، ترا می طلَبَم از ہر سُو


(بابا داؤد خاکی)

کبھی میں مسجد میں جاتا ہوں اور کبھی میخانے کی طرف، مجھ بیچارے کو ہر جگہ اور ہر سُو تیری ہی طلب ہے!
 

محمد وارث

لائبریرین
رباعی

سُودے نہ کُنَد ہر کہ خریدارِ تو شُد
صحّت نہ پذیرد ہر کہ بیمارِ تو شُد
آسودہ نہ شُد دلے کہ افگارِ تو شُد
اے واے بر آں کس کہ گرفتارِ تو شُد


(صباحی کاشانی)

اسے کوئی فائدہ نہ ہوا جو بھی تیرا خریدار ہوا، اسے صحت نہ ملی جو بھی تیرا بیمار ہوا، آسودہ نہ ہوا وہ دل جو تیرا گھائل ہوا، افسوس ہے اس پر جو بھی تیرا گرفتار ہوا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
رباعی

حسنِ تو بہارِ شادمانی باشد
وصلِ تو شبابِ زندگانی باشد
فانیست اگرچہ زندگانی لیکن
یادِ تو بہشتِ جاودانی باشد


(صوفی غلام مصطفٰی تبسّم)

تیرا حسن شادمانی کی بہار ہے، تیرا وصال زندگانی کا شباب ہے، اگرچہ زندگی فانی ہے لیکن تیری یاد جاودانی بہشت ہے!
 

محمد وارث

لائبریرین
رباعی

از منصبِ عشق سرفرازَم کردند
وز منّتِ خلق بے نیازَم کردند
چو شمع در ایں بزم گدازم کردند
از سوختگی محرمِ رازم کردند


(سرمد شہید)

ہمیں منصب عشق سے سرفراز کر دیا، اور خلق کی منت سماجت سے بے نیاز کر دیا، شمع کی طرح اس بزم میں ہمیں پگھلا دیا اور اس سوختگی کی وجہ سے ہمیں محرمِ راز کر دیا۔
 
Top