ما مردِ سِنانیم نہ از بہرِ سِہ نان
ما دستْ زَنانیم نہ از دستِ زَنان
در صیدِ بَدانیم نہ در صیدِ بَدان
از بَنْدْ جَہانیم نہ در بَنْدِ جَہان
مولوی
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوبصورت کلام پیش ہو رہا ہے یہاں، ماشاءاللہ

احباب سے ایک گزارش یہ کہ اگر ہو سکے تو فارسی اشعار کا اردو ترجمہ بھی پوسٹ کر دیا کریں کہ ہم جیسے فارسی کے فریفتہ لیکن اس سے نابلد بھی اس سے لطف اندوز ہو سکیں :)
 
بہت خوبصورت کلام پیش ہو رہا ہے یہاں، ماشاءاللہ

احباب سے ایک گزارش یہ کہ اگر ہو سکے تو فارسی اشعار کا اردو ترجمہ بھی پوسٹ کر دیا کریں کہ ہم جیسے فارسی کے فریفتہ لیکن اس سے نابلد بھی اس سے لطف اندوز ہو سکیں :)

شکریہ اور معذرت۔ آپ کی بات بالکل ٹھیک ہے۔ آپ کو معلوم ہے کہ اشعار کا ترجمہ کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ کوشش کروں گا اگر کر سکا تو ترجمہ کردوں گا۔ اگر نہ کرسکوں تو آپ یہ زحمت کر دیجیئے گا۔

ویسے آخری شعر جو میں نے بھیجا ہے، اس میں اگر غور کریں تو وہ قابل ترجمہ نہیں، بلکہ اس کا مزہ اسی شکل اور الفاظ میں ہے۔
شکریہ
 

محمد وارث

لائبریرین
محترم کس کافر کو انکار ہے کہ قرآن پر فقط نظریں گھمانے اور انگلیاں پھیرانے سے ثواب نہیں ملتا، ہاں اگر اس کو سمجھ کر پڑھ لیا جائے تو آخرت کے ساتھ ساتھ شاید دنیا بھی سنور جاتی ہے :)

دنیا کی کسی بھی زبان کی شاعری کا کسی دوسری زبان میں کماحقہ ترجمہ نہ ہوا ہے نہ ہوگا، لیکن مقصد اگر صرف اشعار پوسٹ کرنا ہی ہوتا تو 'شعرِ کہن' اور 'گنجور' اور لاتعداد فارسی سائٹس سے ہزاروں بلکہ لاکھوں شعر بھی پوسٹ ہو سکتے ہیں۔ لیکن ہماری مادردی زبان چونکہ فارسی نہیں ہے اس لیے اشعار کے تراجم ضروری ہیں!

بہرحال آپ کی مرضی ہے کوئی کیا کر سکتا ہے :)
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضور آپ کی بات بالکل ٹھیک ہے۔ لیکن قرآن کہاں اور فارسی کہاں۔ فارسی میری بھی مادری زبان نہیں، لیکن آتی ہے۔ میں نے تو اس لیے کہا تھا کہ شاید کوئی ہو جو مجھ سے بہتر ترجمہ کر سکے۔ آپ حکم کریں تو میں کر دیتا ہوں، کوئی خامی ہو تو معاف کرکے اصلاح فرمادیجیے گا۔ فی الحال اس شعر کا ترجمہ لکھ دیتا ہوں جو چند دن پہلے بھیجا تھا:

بر خاک نظر کند چو بر ما گذرد
جب بھی وہ ہمارے سامنے سے گذرتے ہیں، منہ موڑ کے زمین کی مٹی کو دیکھنے لگتے ہیں۔

تا چہرہ ما بہ خاک بر رشک برد
اس لیے کہ ہم مٹی پر رشک و حسد کریں۔

بہ زان نبود کی پیش او خاک شویم
کیا یہ بہتر نہیں کہ ہم اس کے سامنے کی مٹی بن جائیں،

باشد کہ برین طریق بر ما گذرد
ہو سکتا ہے اسی بہانے ہم پر سے بھی گذر جائے (ہم پر بھی نظر ڈالے(

رومی​
 

محمد وارث

لائبریرین
قطعہ

اے کریمے کہ از خزانۂ غیب
گبر و ترسا وظیفہ خور داری
دوستاں را کجا کنی محروم
تو کہ با دشمناں نظر داری


اے کریم کے تیرے غیب کے خزانوں سے یہودیوں اور نصرانیوں کو بھی وظیفہ ملتا ہے (تیرا رزق پہنچتا ہے)، (تو پھر) دوستوں کو کیوں محروم رکھتا ہے جب کہ تو دشمنوں کا بھی خیال رکھتا ہے!

(شاعر نامعلوم)
 

محمد وارث

لائبریرین
من مستِ خرابات نمازے کہ گذارَم
بانگے نہ قیامے نہ رکوعے نہ سجودے


(بُوعلی قلندر)

میں مست خرابات نماز کیا ادا کروں، نہ اذان ہے، نہ قیام، نہ رکوع، نہ سجدہ (مجھے ان سب کی "مستِ خرابات" ہونے کی وجہ سے خبر نہیں ہے)۔
 
خوشا آنان کہ اللہ یارشان بی
بہ حمد قل ہو الہ کارشان بی
خوشا آنان کہ دائم در نمازند
بہشت جاودان بازارشان بی
بابا طاہر عریان

کتنے خوش قسمت ہیں وہ لوگ جن کا اللہ حامی و ناصر ہے، اور قرآن کی تلاوت کرتے رہتے ہیں، ہمیشہ مشغول نماز ہوتے ہیں۔ اور ان چیزوں کے جزا کے شور پہ جنت خرید لیتے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
در کعبۂ کوئے تو ہر آنکس کہ درآیَد
از قبلۂ ابروئے تو در عینِ نمازست


جو کوئی بھی تیرے کوچے کے کعبے میں آ جائے، تیرے ابرو کے قبلہ کی وجہ سے عین نماز کی حالت میں ہے!

اے مجلسیاں سوزِ دلِ حافظِ مسکیں
از شمع بپرسید کہ در سوز و گدازست

اے ہمنیشنو، حافظِ مسکین کے دل کے جلنے کا حال شمع سے پوچھو کہ جو سوز و گداز میں ہے (جل رہی ہے اور پگھل رہی ہے)۔
 

محمد وارث

لائبریرین
دَر عشق غُنچہ ایم کہ لرزَد ز بادِ صُبح
در کارِ زندگی صِفَتِ سنگِ خارہ ایم


عشق میں ہم ایک غنچہ (کی مانند) ہیں کہ نسیمِ صبح سے (بھی) لرزتے ہیں اور کارِ زندگی میں (انتہائی) سخت پتھر کی مانند!

(شاعر نا معلوم)

آج اتفاقاً اس شعر پر نظر پڑی تو سب سے پہلے میرے ذہن میں اقبال کا یہ شعر آیا کہ اسی شعر کا پرتو ہے!

ہو حلقۂ یاراں تو بریشم کی طرح نرم
رزمِ حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن
 

محمد وارث

لائبریرین
طریقت بجُز خدمتِ خلق نیست
بہ تسبیح و سجّادہ و دلق نیست


(سعدی شیرازی)

طریقت، خدمتِ خلق کے سوا کچھ اور نہیں ہے، یہ تسبیح اور سجادہ اور گُدڑی سے (میں) نہیں ہے!
 

محمد وارث

لائبریرین
نقشِ خسرو از دلِ سنگینِ شیریں شُستہ بُود
کوہکن زاں قطرۂ آبے کہ اندر تیشہ داشت


(غنیمت کُنجاہی)

خسرو (پرویز) کا نقش شیریں کے سخت دل سے دھو دیا، فرہاد نے اس پانی کے قطرے کے ساتھ جو اسکے تیشے کے اندر تھا (تیشے کی چمک سے)!
 

محمد وارث

لائبریرین
رباعی

مُنعِم ھمہ کسبِ مال و زر می دانَد
زاہد ھمہ اورادِ سحر می داند
عارف ہنرِ معرفت آموختہ است
خوش بخت کسے کہ ایں ہنر می دانَد


(اہلی شیرازی)

مالدار صرف مال و زر کے کاروبار جانتا ہے، زاہد فقط صبح کے ورد وظائف ہی جانتا ہے، عارف (جاننے والے) نے معرفت کا سبق پڑھا ہے، خوش قسمت ہے وہ کہ جو یہ ہنر (معرفت) جانتا ہے!
 

محمد وارث

لائبریرین
راحت از روزگار نتواں یافت
خرّمے زیں دیار نتواں یافت


زمانے میں راحت نہیں ملتی، اس دیار (دنیا) میں خوشی نہیں ملتی۔

اے طلبگارِ وصل، روزِ وصال
بے شبِ انتظار نتواں یافت


اے وصل کے طلبگار، وصال کا دن، شبِ انتظار گزارے بغیر نہیں ملتا۔

تا نسوزی وجود از محنت
بوئے مشکِ تتار نتواں یافت


جب تک محنت سے وجود نہ جلایا جائے، تاتاری ہرن کے مشک کی بو (کامیابی) نہیں ملتی۔

(مطہر کڑہ)
 

محمد وارث

لائبریرین
افروختن و سوختن و جامہ دریدَن
پروانہ ز من، شمع ز من، گُل ز من آموخت


چمکنا شمع نے، جلنا پروانے نے، لباس پھاڑنا (کِھلنا) پُھول نے، مجھ سے سیکھا!

طالب آملی

صنعتِ 'لف و نشر غیر مرتب' کی ایک خوبصورت مثال!
 

محمد وارث

لائبریرین
مُردہ ہَم فکرِ قیامَت دارَد
آرمیدَن چہ قدَر دُشوار است


(ابوالمعانی مرزا عبدالقادر بیدل)

مردے کو بھی قیامت کی فکر لگی ہوئی ہے (وہ بھی بغیر پریشانی کے نہیں)، آرام سے رہنا کس قدر مشکل ہے!
 

محمد وارث

لائبریرین
فسانہ خوانیِ مجنوں مَکُن کہ در رہِ عشق
چنیں ھزار بیاباں نورد می خیزَد


(فقط) مجنوں کے قصے مت کہہ کہ عشق کی راہ میں، اس جیسے ہزاروں دشت نورد اٹھتے (پائے جاتے) ہیں!

تواں شناخت ز آغاز فیضی انجامَش
کہ فرد رفتہ ز کونین و فرد می خیزَد

فیضی، کیسے شناخت کروں اس کے (انسان کے) آغاز کو انجام سے، کہ ایک فرد دنیا سے جاتا ہے تو دوسرا آتا ہے!

(ملک الشعراء شیخ ابوالفیض فیضی)
 
Top