حسان خان

لائبریرین
ز پیری قدرِ شب‌های جوانی می‌شود ظاهر
سپیدی‌های کاغذ می‌کند روشن سیاهی را
(میرزا قطب‌الدین مایل دهلوی)

پِیری سے جوانی کی شبوں کی قدر ظاہر ہوتی ہے؛ کاغذ کی سفیدیاں سیاہی کو روشن کرتی ہیں۔
× پِیری = بڑھاپا
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
اضطرابِ بال و پر پروانه‌وارم داده‌اند
جای دل یک شعلهٔ بی‌اختیارم داده‌اند
(میرزا یگانه چنگیزی لکهنوی)

مجھے پروانے کی مانند اضطرابِ بال و پر دیا گیا ہے؛ مجھے دل کی بجائے ایک شعلۂ بے اختیار دیا گیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
آن روز که تعلیمِ تو می‌کرد معلّم
بر لوحِ تو ننْوشت مگر حَرفِ وفا را؟
(هلالی جغتایی)

جس روز کہ معلّم تمہیں تعلیم دے رہا تھا، اُس نے کیا تمہاری لوح پر حرفِ وفا نہیں لکھا تھا؟
 

حسان خان

لائبریرین
از دوست هر جفا که رسد جای مِنّت است
زیرا که نیست هیچ وفا چون جفای دوست
(هلالی جغتایی)

دوست سے جو بھی جفا پہنچے، احسان مندی کا مقام ہے؛ کیونکہ جفائے دوست جیسی کوئی وفا نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
از جنونِ من و حُسنِ تو سخن بسیار است
قصهٔ ما و تو از لیلی و مجنون کم نیست
(هلالی جغتایی)

میرے جنون اور تمہارے حُسن کے بارے میں سخن بسیار (بہت) ہیں؛ ہمارا اور تمہارا قصہ لیلیٰ و مجنون [کے قصے] سے کم نہیں ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
من ندانم به نگاهِ تو چه رازی‌ست نهان
که مر آن راز توان دیدن و گفتن نتوان
(رعدی آذَرَخْشی)

میں نہیں جانتا کہ تمہاری نگاہ میں کیسا راز نہاں ہے کہ اُس راز کو دیکھا تو جا سکتا ہے لیکن بیان نہیں کیا جا سکتا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
تو کمان کشیده و در کمین، که زنی به تیرم و من غمین
همهٔ غمم بُوَد از همین، که خدا نکرده خطا کنی
(هاتف اصفهانی)

تم کمان کھینچ کر کمین میں ہو تاکہ مجھ پر تیر مارو اور میں غمگین ہوں؛ میرا تمام غم اِسی سے ہے کہ کہیں خدا نخواستہ خطا کر جاؤ۔
 

حسان خان

لائبریرین
ای مرغِ سحر، عشق ز پروانه بیاموز
کان سوخته را جان شد و آواز نیامد
(سعدی شیرازی)

اے مُرغِ سَحَر! عشق پروانے سے سیکھو کہ اُس سوختہ کی جان چلی گئی لیکن [اُس کی] آواز نہ آئی۔
 
آخری تدوین:
ہاں جہد کنی کہ بشنوی بوئے خدا
کز بوئے خدا رسی تو در کوئے خدا
غولیست ہمی برد بوادی ہلاک
ہر سوئے کہ می روی بجز سوائے خدا

سحابی نجفی
کوشش کر کہ تُو بُوئے حبیب ہی سونگھ لے، کیوں کہ "بُوئے حبیب" کی رہنمائی میں تُو "کُوئے حبیب" میں جا پہنچے گا ۔ اس(خدا) کی جانب کے سوا تُو جس کی طرف بھی جائے گا،وہ غول (بھوت پریت) ہی ہے جو تجھے ہلاکت کی وادی میں لے جائے گا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
چشم مست عجبی زلف دراز عجبی
مئے پرستی عجبی فتنہ طراز عجبی
یہ کلام محفل پہ شئیر کیا جا چکا ہے؟؟
میرے خیال میں امیر خسرو کی اس غزل کا ترجمہ یہاں پیش نہیں ہوا۔ پیر نصیر الدین نصیر کی ایک فارسی غزل اسی زمین میں ہے، وہ موجود ہے۔
 
یہ کلام یعنی پوسٹ نہیں ہوا اور نہ ہی اس کا ترجمہ۔۔۔۔۔
اصل مجھے میں فارسی سمجھ تو نہیں آتی لیکن خان صاحب سے سن سن کر مزہ آتا ہے اور دل کو کیفیت بھی مل جاتی ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
دلا، صبری کن و زین سان مرو هر دم به کویِ او
کزین بی‌طاقتی آخر تو رسوا می‌شوی، من هم
(هلالی جغتایی)

اے دل! ذرا صبر کرو اور اِس طرح ہر دم اُس کے کوچے میں مت جاؤ؛ کیونکہ اِس بے طاقتی و بے صبری سے آخرکار تم بھی رسوا ہو گے، اور میں بھی۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
گُل نسبتے ندارد با روئے دلفریبَت
تو درمیانِ گل ہا چوں گل میانِ خارے


شیخ سعدی شیرازی

پُھول تیرے دلفریب چہرے کے ساتھ کوئی نسبت ہی نہیں رکھتا کیونکہ تُو پھولوں کے درمیان ایسے ہی ہے جیسے کہ پھول کانٹوں کے درمیان۔
 

حسان خان

لائبریرین
ای مُطربِ جان‌بخش دمی لب به لبم نِه
چون نَی که دمی زنده بمانم به دمِ تو
(عبدالقادر خواجه سودا بخارایی)

اے مطربِ جاں بخش! ذرا ایک لمحے کے لیے نَے کی طرح میرے لب پر لب رکھو، تاکہ میں تمہاری پھونک سے ایک لمحہ زندہ رہوں۔
× نَے = بانسری
 

حسان خان

لائبریرین
هر کس که به درد و غمِ هجرانِ تو خُو کرد
بر راحتِ جاوید رسید از المِ تو
(عبدالقادر خواجه سودا بخارایی)

جس کسی نے بھی تمہارے ہجر کے درد و غم کی عادت کر لی، وہ تمہارے درد سے راحتِ جاوید پر پہنچ گیا۔
 
استادِ غزل سعدی ست پیشِ همه کس اما
دارد سخنِ حافظ طرزِ سخنِ خاجو
(حافظ شیرازی)

سب کی نظر میں سعدی غزل کا استاد ہے، لیکن حافظ کا کلام خاجو کے کلام کا انداز رکھتا ہے۔
مترجم:قاضی سجاد حسین
 

حسان خان

لائبریرین
سپہ سالارِ خراسان محمد بن نصر کی مدح میں کہے گئے مُسمّط میں سے ایک بند:
از نام و کنیتِ تو جهان را محامد است

وز فضل و جودِ تو همه کس را فواید است
خصمِ تو هست ناقص و مالِ تو زاید است
کت بخت تابع است و جهانت مساعد است
تو آسمانی و هنرِ تو عطارد است
وآن بی‌قرین لِقای تو چون ماهِ آسمان

(منوچهری دامغانی)
تمہارے نام و کنیت سے دنیا کو ستائشیں حاصل ہیں؛ اور تمہارے فضل و جود سے ہر شخص کو فائدے ہیں؛ تمہارا دشمن ناقص ہے اور تمہارا مال زائد ہے؛ کیونکہ بخت تمہارا تابع ہے اور جہان تمہارا مساعد ہے؛ تم آسمان ہو اور تمہارا ہنر عُطارِد ہے؛ جبکہ تمہارا وہ بے نظیر چہرہ ماہِ آسمان جیسا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
شدم دیوانه و طفلان کشندم دامن از هر سو
گریبانم ز دستِ عاشقی چاک است و دامن هم
(هلالی جغتایی)

میں دیوانہ ہو گیا ہوں اور بچّے ہر جانب سے میرا دامن کھینچتے ہیں؛ میرا گریبان عاشقی کے ہاتھوں چاک ہے اور دامن بھی۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
گُل نسبتے ندارد با روئے دلفریبَت
تو درمیانِ گل ہا چوں گل میانِ خارے


شیخ سعدی شیرازی

پُھول تیرے دلفریب چہرے کے ساتھ کوئی نسبت ہی نہیں رکھتا کیونکہ تُو پھولوں کے درمیان ایسے ہی ہے جیسے کہ پھول کانٹوں کے درمیان۔
گل نسبتی ندارد با رویِ دل‌فریبت
تو در میانِ گل‌ها چون گل میانِ خاری
(سعدی شیرازی)


پھول سے نسبت نہیں کچھ روئے زیبا کو ترے
درمیاں پھولوں کے مثلِ خار ہے تیرا وجود
(احمد علی برقی اعظمی)


گل کہاں اور دل فریبی تیرے چہرے کی کہاں
تو گلوں کے درمیاں، کانٹوں میں گویا پھول ہے
(شاکرالقادری)
 
Top