محمد وارث

لائبریرین
ایسی صورت میں خامہ ای نہیں لکھا جائے گا خامہء کی جگہ؟
میرے خیال میں یہ صرف املا کا فرق ہوگا، قدیم املا میں ہمزہ کے ساتھ لکھتے تھے جدید ایرانی املا میں ی کے ساتھ لکھتے ہیں۔ یہ شعر تو مجھے نہیں ملا، لیکن اس سے ملتی جلتی ایک غزل عرفی کے دیوان میں ہے۔ قدیم مطبوعہ میں ساری اس طرح کی اضافتیں ہمزہ کے ساتھ ہیں اور گنجور پر ی کے ساتھ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
خُم دیرینۂ مے پیرِ من است اے ساقی
ہر دمم فیضِ دگر می رسد از باطنِ پیر


مولانا عبدالرحمٰن جامی

اے ساقی، پُرانی شراب کا خُم میرا پیر ہے اور ہر دم مجھے اپنے پیر کے باطن سے ایک نیا اور دوسرا ہی فیض ملتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
هرچند که سر تا به قدم غرقِ گناهم
شکر است که نومید نَیَم از کرمِ تو
(عبدالقادر خواجه سودا بخارایی)

ہرچند کہ میں سر سے پا تک غرقِ گناہ ہوں، [لیکن] شکر ہے کہ میں تمہارے کرم سے ناامید نہیں ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
حقّا که مرا مایهٔ صد عمرِ دراز است
اندیشهٔ زلفِ سیهٔ خم به خمِ تو
(عبدالقادر خواجه سودا بخارایی)

حقّا کہ تمہاری سیاہ و خم بہ خم زلف کا خیال میرے لیے مایۂ صد عمرِ دراز ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ای دل، از تاریکیِ ایامِ هجران غم مخور
هر شبی آخر سحر دارد، نمی‌دانی مگر؟
(ابوالقاسم لاهوتی)

اے دل! ایامِ ہجراں کی تاریکی سے غم مت کھاؤ؛ ہر ایک شب کی آخرکار سحر ہوتی ہے، نہیں جانتے کیا؟
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
اگر با آبِ دریاهای عالَم صورتم شویی
غبارِ عاشقی از چهرهٔ من برنمی‌خیزد
(حیدر یغما نیشابوری)

اگر دنیا کے [تمام] بحروں کے آب سے میری صورت دھو ڈالو [تو بھی] میرے چہرے سے عاشقی کا غبار نہیں اُٹھے گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
اگر خواهی که گل بینی رخِ خود را تماشا کن
وگر میلِ خزان داری نگاهی جانبِ ما کن
(موالی تویی)

اگر تو خواہاں ہے کہ گل دیکھے، اپنے چہرے کو دیکھ
اور اگر خزاں کا میل رکھتا ہے تو نگاہ میری جانب کر۔
تصحیح: شاعر کا نام 'موالی تُونی' ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
عبدالرحمٰن جامی کے ایک شعر کی تخمیس:
دردِ ما از تُست، چون جوییم درمان از طبیب؟
چند داری خویش را دور از محبّان ای حبیب؟
بر سرِ خوانِ وصال اغیار و یاران بی‌نصیب
سوخت جانِ بی‌دلان از داغِ حرمان و رقیب

در حریمِ خلوتِ خاصِ تو محرم همچنان
(موالی تُونی)

ہمارا درد تم سے ہے، ہم طبیب سے کیسے علاج تلاش کریں؟ اے حبیب! کب تک خود کو محبّوں سے دور رکھو گے؟ اغیار تو خوانِ‌ وصال کے پہلو میں موجود ہیں جبکہ یاراں بے بہرہ ہیں۔ داغِ محرومی سے بے دلوں کی جان جل گئی اور رقیب تمہاری خلوتِ خاص کی حریم میں اُسی طرح محرم ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
چون حل نمی‌شود به سخن مشکلاتِ عشق
در حیرتم که فایدهٔ قیل و قال چیست
(هلالی جغتایی)

جب سخن سے عشق کی مشکلات حل نہیں ہوتیں تو میں حیرت میں ہوں کہ قیل و قال کا فائدہ کیا ہے؟
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
بہ ہر دیگے کہ می‌جوشد میاور کاسہ و منشین
کہ ہر دیگے کہ می‌جوشد دروں چیزے دگر دارد

مولانا۔
ہر جوش مارتی دیگ کے پاس کاسہ لا کر مت بیٹھ جاؤ۔
کیوں کہ ہر جوش مارتی دیگ کے پاس (تمہاے مطلوبہ چیز کے علاوہ )کچھ اور (بھی) ہوتا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
دشمن ار دشمنی کند فنِ اوست
کارِ صعب است دشمنی از دوست
(مکتبی شیرازی)

دشمن اگر دشمنی کرے تو یہ اُس کا فن ہے؛ دوست سے دشمنی [دیکھنا] کارِ دشوار ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
شجرِ کوتهی که باروَر است
بهتر از صد بلندِ بی‌ثمر است

(مکتبی شیرازی)
جو درختِ کوتاہ باروَر ہے، وہ صد بلند و بے ثمر [درختوں] سے بہتر ہے۔
× باروَر = ثمر دینے والا
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
زخم کان از زبانِ یاران است
بدتر از زخمِ تیرباران است
(مکتبی شیرازی)

جو زخم یاروں کی زبان سے ہے، وہ تیرباراں کے زخم سے بدتر ہے۔
× تیرباراں = تیروں کی بارش
 

حسان خان

لائبریرین
مکتبی صبر کن به هر سوزی
کز پیِ هر شبی بُوَد روزی
آفرینندهٔ خزان و بهار
نوش با نیش ساخت گل با خار
راحت اندر مقابلِ رنج است
اژدها در مقابلِ گنج است
هر غمی سر به شادی‌ای دارد
هر جَبَل ره به وادی‌ای دارد
(مکتبی شیرازی)

اے مکتبی! ہر سوز پر صبر کرو، کیونکہ ہر ایک شب کے عقب میں ایک روز ہے؛ خالقِ خزان و بہار نے نیش کے ساتھ نوش، اور خار کے ساتھ گل کو بنایا ہے؛ راحت رنج کے مقابل میں ہے، اور اژدہا خزانے کے مقابل میں ہے؛ ہر غم کا سِرا کسی شادمانی کی طرف ہے اور ہر کوہ سے کسی وادی کی جانب راہ نکلتی ہے۔
× نیش = ڈنک ؛ نیش = شہد
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
بی‌ذوق را ز لذتِ تیغت چه آگهی
از حلقِ تشنه پُرس که آبِ زُلال چیست
(هلالی جغتایی)

بے ذوق کو تمہاری تیغ کی لذت سے کیا آگہی؟۔۔۔ تشنہ حلق سے پوچھو کہ آبِ زُلال کیا ہے۔
× آبِ زُلال = آبِ صاف و شیرین و خوشگوار
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
دردا که عمر در شبِ هجران گذشت و من
آگه نَیَم هنوز که روزِ وصال چیست
(هلالی جغتایی)

افسوس کہ (میری) عمر شبِ ہجراں میں گذر گئی اور میں ہنوز آگاہ نہیں ہوں کہ روزِ وصال کیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بحمدالله که جان بر باد رفت و خاک شد تن هم
ز پندِ دوست فارغ گشتم و از طعنِ دشمن هم
(هلالی جغتایی)

الحمدللہ کہ جان برباد ہو گئی اور تن بھی خاک ہو گیا؛ میں دوست کی نصیحت سے آسودہ ہو گیا اور دشمن کے طعن سے بھی۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
آپ کی محبت ہے ۔ورنہ خوشہ چینوں میں ہے اپنا نام تو ، جہاں ٹھنڈی چھاؤں دیکھی غریب الوطنی کا غم غلط کرنے بیٹھ گئے۔
دلا نزد کسے بنشیں ،کہ او از دل خبر دارد
بہ زیر آں درختے رو کہ او گل‌ہا ئے تر دارد
دلا نزدِ کسی بنشین که او از دل خبر دارد
به زیرِ آن درختی رو که او گل‌های تر دارد
(مولانا جلال‌الدین رومی)

اے دل! اُس شخص کے نزدیک بیٹھو جو دل کی خبر رکھتا ہے؛ (اور) اُس درخت کے زیر جاؤ جو گُل ہائے تر رکھتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
(مصرع)
"از نَفَسِ دوست شد مریمِ جان حامله"
(نِزاری قُهستانی)

دوست کے نَفَس سے [میری] مریمِ جا‌ں حاملہ ہو گئی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بوئے مروّتے نہ شمیدم ز ہیچ کس
مردم گرفتہ اند ہمہ رنگِ روزگار


واقف لاہوری

کسی بھی انسان سے مجھے مروت کی خوشبو نہیں آتی، یعنی سارے کے سارے انسان سراسر زمانے کے رنگ میں رنگے گئے ہیں۔
 
Top