محمد وارث

لائبریرین
در شرحِ غمِ خویش کتابے کہ نوشتم
فہرستش اگر عرض کنم چند کتاب است


نورالدین ظہوری ترشیزی

اپنے غموں کی شرح بیان کرنے کے لیے میں کوئی کتاب کیا لکھتا کہ اگر صرف اُس کی فہرست بیان کروں تو وہ فہرست ہی کچھ کتابوں کے برابر بن جائے۔
 

حسان خان

لائبریرین
شود چون شمع زرّین‌روی و ریزان‌اشک و سوزان‌دل
هر آن کو دل در آن شمعِ بتانِ کاشغر بندد
(عبدالواسع جَبَلی غَرجستانی)

جو شخص بھی اُس شمعِ بُتانِ کاشغر سے دل لگاتا ہے وہ شمع کی طرح زرد چہرہ، اشک ریز اور سوزاں دل ہو جاتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
صد هزاران آفرین جان‌آفرینِ پاک را
کآفرید از آب و گِل سروی چو تو چالاک را
(امیر خسرو دهلوی)

جان خلق کرنے والے خالقِ پاک کو صد ہزاراں آفریں کہ جس نے آب و گِل سے تم جیسے ایک بلند و موزوں قامت سرو کی تخلیق کی۔
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
شاہ را بہ بود از طاعتِ صد سالۂ زہد
قدرے یکساعتِ عمرے کہ در و داد کند
(حافظ شیرازی)

ترجمہ: بادشاہ کی سو سالہ عبادت سے بھرپور زندگی سے کہیں بہتر ایک ساعت کے برابر وہ عمر ہے جس میں وہ انصاف کرے
 

حسان خان

لائبریرین
شاہ را بہ بود از طاعتِ صد سالۂ زہد
قدرے یکساعتِ عمرے کہ در و داد کند
(حافظ شیرازی)

ترجمہ: بادشاہ کی سو سالہ عبادت سے بھرپور زندگی سے کہیں بہتر ایک ساعت کے برابر وہ عمر ہے جس میں وہ انصاف کرے
گنجور کے نسخے میں اِس شعر کا متن یوں ہے:
شاه را بِه بُوَد از طاعتِ صدساله و زهد
قدرِ یک‌ساعته عمری که در او داد کند

http://ganjoor.net/hafez/ghazal/sh190/
 

یاز

محفلین
گنجور کے نسخے میں اِس شعر کا متن یوں ہے:
شاه را بِه بُوَد از طاعتِ صدساله و زهد
قدرِ یک‌ساعته عمری که در او داد کند

http://ganjoor.net/hafez/ghazal/sh190/

بہت شکریہ حسان بھائی۔
میں نے یہ شعر دیوان حافظ کے ترجمے میں پڑھا۔ یہ ترجمہ قاضی سجاد حسین صاحب نے کیا اور پروگریسو بکس نے چھاپا۔ اس میں املا وغیرہ کی اغلاط بھی جا بجا دکھائی دیتی ہیں، سو شعر کے متن میں کچھ تبدیلی بھی قرین قیاس ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بہت شکریہ حسان بھائی۔
میں نے یہ شعر دیوان حافظ کے ترجمے میں پڑھا۔ یہ ترجمہ قاضی سجاد حسین صاحب نے کیا اور پروگریسو بکس نے چھاپا۔ اس میں املا وغیرہ کی اغلاط بھی جا بجا دکھائی دیتی ہیں، سو شعر کے متن میں کچھ تبدیلی بھی قرین قیاس ہے۔
حافظ شیرازی کے مختلف قلمی نسخوں میں متن کا کافی تفاوت پایا جاتا ہے۔ اس لیے شعر کے متن میں اختلاف زیادہ بڑی بات نہیں ہے۔ جو متن آپ نے لکھا تھا وہ بھی حاملِ مفہوم ہے، بس میری نظر میں اُس میں 'قدرے' کی بجائے اضافت کے ساتھ 'قدرِ' آنا چاہیے۔
ایران -اور میرے خیال سے دیگر فارسی گو ممالک - میں فی زمانہ علامہ محمد قزوینی اور دکتر قاسم غنی کی تصحیح والا نسخہ سب سے زیادہ مشہور و متداول ہے۔ اور یہ پاکستان میں رائج حافظ شیرازی کے نسخوں سے کافی مختلف ہے۔ گنجور پر بھی غزلیاتِ حافظ شیرازی کا وہی نسخہ موجود ہے۔
ہمارے خطے کے نسخوں میں حافظ سے منسوب بعضے ایسے اشعار اور غزلیں بھی درج ہیں جو ایرانی نسخوں میں موجود نہیں ہیں۔
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
سارباں آہستہ رو، آرامِ جاں در محمل است
اشتراں را بار بر پشت است و ما را بر دل است


شیخ سعدی شیرازی

اے ساربانو، آہستہ چلو کہ ہمارا آرامِ جاں، ہمارا محبوب محمل میں ہے، اُونٹوں کی تو پشت پر بوجھ ہے اور ہمارے دل پر بوجھ ہے۔

وارث بھائی یہ خوبصورت شعر آپ ماضی قریب میں پہلے بھی لکھ چکے ہیں یا مجھے ڈی ژا وُو ہو رہا ہے ۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث بھائی یہ خوبصورت شعر آپ ماضی قریب میں پہلے بھی لکھ چکے ہیں یا مجھے ڈی ژا وُو ہو رہا ہے ۔ :)
آپ درست کہہ رہے ہیں، پہلے بھی لکھا گیا ہے نومبر میں۔میں کوشش تو کرتا ہوں کہ کوئی شعر یہاں مکرر نہ آئے لیکن کبھی کبھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خیر شکریہ آپ کا توجہ دلانے کے لیے :)
 

دردمند

محفلین
بُلبُل دلِ نالاں و خیالِ رُخِ اُو گُل
با بلبل و گلزارِ جہاں کار نہ داریم


مرزا رفیع سودا

نالہ و زاری کرتا ہوا (ہمارا) دل بُلبُل ہے اور اُس کے چہرے کا خیال پھول ہے، لہذا دنیا کے بلبل اور گلزار سے ہمیں کوئی سروکار نہیں ہے۔

ماشاءاللہ خو ب
 
مدیر کی آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
تفاوت در نقاب و حسن جز نامی نمی‌باشد
خوشا آیینهٔ صافی که لیلیٰ دید محمل را
(بیدل دهلوی)

نقاب اور حُسن میں ایک نام کے سوا کوئی فرق نہیں ہے۔ اُس پاک صاف آئینے پر آفریں ہے کہ جس نے محمل کو لیلیٰ دیکھا۔
تشریح: بیدل کہتے ہیں کہ خواہ حُسنِ مُطلق پنہاں ہو یا آشکار، ذرا فرق نہیں پڑتا اور اگر کوئی تفاوت ہے بھی تو وہ ظاہرِ امر میں ہے۔ اُس عاشق کے حال پر آفریں ہے جو اپنی باطنی چشم سے ہر چیز میں معشوق کا پرتَو دیکھتا ہے، اور اِسی باطنی چشم سے دیکھنے کے باعث نگاہِ مجنوں میں محمل لیلیٰ ہی ہے اور دونوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
در وضعِ روزگار نظر کُن بچشمِ عقل
احوالِ کس مپرس کہ جائے سوال نیست


عبید زاکانی

زمانے کی وضع قطع اور لوگوں کے حال احوال، عقل کی آنکھوں کے ساتھ (غور و فکر سے) دیکھ لیکن کسی کا بھی حال مت پوچھ کہ پوچھنے کا محل نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
تا سحر هر شب چنانچون می‌طپم
جوزهٔ زنده طپد بر بابزن
(آغاجی بخارایی)

میں ہر شب صبح تک اس طرح تڑپتا ہوں جس طرح زندہ چوزہ سیخ پر تڑپتا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
من و پیچاکِ زلفِ آن بت و بیداریِ شب‌ها
کجا خُسپد کسی کش می‌خلد در سینه عقرب‌ها
(امیر خسرو دهلوی)

میں ہوں، اُس بت کی زلف کا پیچ و خم ہے اور شبوں کی بیداری ہے۔۔۔۔ وہ شخص کہاں سوتا ہے جس کے سینے میں عقارِب ڈنک مارتے ہوں؟
[عَقرَب = بچھو]
 

حسان خان

لائبریرین
اگر جان می‌رود گو، رو، غمی نیست
تو باقی مان که ما را با تو کار است
(امیر خسرو دهلوی)

اگر جان جا رہی ہے تو کہو چلی جائے، کوئی غم نہیں۔۔۔ تم باقی رہو کہ ہمیں تم سے کام ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
غلامِ آن بتم کز نازنینی
نظر هم بر چنان اندام بار است
(امیر خسرو دهلوی)

میں اُس بت کا غلام ہوں کہ (جس کی) نازنینی کے باعث اُس جیسے بدن پر نظر بھی بوجھ ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
روزِ ہجر از خاطرم اندیشۂ وصلَت نرفت
آرزوئے صحّت از دل کی رود بیمار را؟


ہلالی چغتائی

ہجر کے دن بھی میرے دل سے تیرے وصل کا خیال نہیں گیا، بیمار کے دل سے صحّت کی آرزو بھلا کیسے نکلے؟
 
Top