حسان خان

لائبریرین
صبا گر بگذرد بر خاکِ پایت
عجب گر دامنش مُشکین نباشد
(سعدی شیرازی)

اگر صبا تمہاری خاکِ پا پر گذرے تو عجب ہے اگر اُس کا دامن معطر نہ ہو جائے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
سارباں آہستہ رو، آرامِ جاں در محمل است
اشتراں را بار بر پشت است و ما را بر دل است


شیخ سعدی شیرازی

اے ساربانو، آہستہ چلو کہ ہمارا آرامِ جاں، ہمارا محبوب محمل میں ہے، اُونٹوں کی تو پشت پر بوجھ ہے اور ہمارے دل پر بوجھ ہے۔
 
سارباں آہستہ رو، آرامِ جاں در محمل است
اشتراں را بار بر پشت است و ما را بر دل است


شیخ سعدی شیرازی

اے ساربانو، آہستہ چلو کہ ہمارا آرامِ جاں، ہمارا محبوب محمل میں ہے، اُونٹوں کی تو پشت پر بوجھ ہے اور ہمارے دل پر بوجھ ہے۔

ویسے انٹرنیٹ پر یہ شعر کچھ اس طرح موجود ہے:
اے ساربان آہستہ ران کارامِ جانم مے رود
وان دل کہ با خود داشتم با دلستانم مے رود۔
 

حسان خان

لائبریرین
ویسے انٹرنیٹ پر یہ شعر کچھ اس طرح موجود ہے:
اے ساربان آہستہ ران کارامِ جانم مے رود
وان دل کہ با خود داشتم با دلستانم مے رود۔

یہ دو مختلف غزلوں کے اشعار ہیں۔
http://ganjoor.net/saadi/divan/ghazals/sh73/
http://ganjoor.net/saadi/divan/ghazals/sh268/

گنجور کے نسخے میں دونوں اشعار یوں درج ہیں:
ساربان آهسته ران کآرامِ جان در محمل است
چارپایان بار بر پُشتند و ما را بر دل است


ای ساربان آهسته رو کآرامِ جانم می‌رود
وآن دل که با خود داشتم با دل‌ستانم می‌رود
 

حسان خان

لائبریرین
زهر نزدیکِ خردمندان اگرچه قاتل است
چون ز دستِ دوست می‌گیری شفای عاجل است
(سعدی شیرازی)

اگرچہ خردمندوں کے نزدیک زہر قاتل ہے، (لیکن) جب تم دوست کے ہاتھ سے لیتے ہو تو وہ شفائے عاجل ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
دل: وفا، بلبل: نوا، واعظ: فسون، عاشق: جنون
هر کسی درخوردِ همت پیشه پیدا می‌کند
(بیدل دھلوی)

دل: وفا، بلبل: نوا، واعظ: فسوں، عاشق: جنوں۔۔۔۔ ہر کوئی (اپنی) ہمت کے موافق پیشہ پیدا کرتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
تاجک شاعر لائق شیرعلی کی نظم 'جوانی می‌رود' سے ایک اقتباس:

"جوانی سبزه‌ای نی، تا به هر فصلِ بهار از نو
دمد از خاک و باز آرا دهد صحرای عریان را.
جوانی آفتابی نی، که بی‌گه رفته، صبح آید،
جوانی ماه نی، هر مه نخواهد گشت او پیدا.

دریغا، این گلِ بی‌صورتِ صدرنگِ عطر‌افشان
فقط یک بار در شاخِ نهالِ عمر می‌خندد."
(لایق شیرعلی)


جوانی کوئی سبزہ نہیں ہے کہ ہر فصلِ بہار میں از نو خاک سے پھوٹ پڑے اور دوبارہ صحرائے عریاں کو آرائش دے دے۔ جوانی کوئی آفتاب نہیں ہے کہ شام کے وقت جا کر صبح آ جائے۔ جوانی چاند نہیں ہے، (لہٰذا) ہر مہینے وہ ظاہر نہیں ہو گی۔
افسوس! یہ بے صورت و رنگارنگ و عطر افشاں گُل شاخِ نہالِ عمر پر فقط ایک بار (شکوفا ہوتا اور) ہنستا ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
فروغِ مشعلِ دولت چو برق درگذرست
چراغِ گوشہ نشیں صبح و شام می سوزَد


اہلی شیرازی

دولت کی مشعل کی تابانی و چمک دمک و فروغ برق کی مانند ہے کہ چمکی اور چلی گئی لیکن گوشہ نشیں فقیر کا چراغ صبح و شام یعنی ہمیشہ جلتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
آنان که با خدنگِ جفای تو خو کنند
تیری نخورده تیرِ دگر آرزو کنند
(جمشید خان ترکستانی)

جو لوگ تمہارے تیرِ جفا کے مانوس و عادی ہو جاتے ہیں وہ کوئی تیر کھائے بغیر ہی ایک اور تیر کی آرزو کرتے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
استادِ سخن سعدی شیرازی کو خراجِ تحسین:
خسروِ سرمست اندر ساغرِ معنی بریخت
شیره از خُم‌خانهٔ مستی که در شیراز بود
(امیر خسرو دهلوی)

خسروِ سرمست نے ساغرِ معنی میں اُس خُم خانۂ مستی کا شیرہ انڈیلا ہے جو شیراز میں تھا۔
(ماخذ: تاریخِ ادبیاتِ ایران، صادق رضازادہ شفق)
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
آن قدر گرم است بازارِ مُکافاتِ عمل
چشم اگر بینا بُوَد هر روز روزِ محشر است
(منسوب به صائب تبریزی)

مُکافاتِ عمل کا بازار اس قدر گرم ہے کہ اگر چشم بینا ہو تو ہر روز روزِ محشر ہے۔
 
آخری تدوین:

طالب سحر

محفلین
آن قدر گرم است بازارِ مُکافاتِ عمل
چشم اگر بینا بُوَد هر روز روزِ محشر است
(منسوب به صائب تبریزی)

مُکافاتِ عمل کا بازار اس قدر گرم ہے کہ اگر چشم بینا ہو تو ہر روز روزِ محشر ہے۔

اس کے برعکس آغا شاعر قزلباش کا ایک شعر -- معذرت کے ساتھ:

حشر میں انصاف ہو گا بس یہی سنتے رہو
کچھ یہاں ہوتا رہا ہے، کچھ وہاں ہو جائے گا
 

محمد وارث

لائبریرین
ساکنِ کعبہ کجا، دولتِ دیدار کجا
اینقدر ہست کہ در سایۂ دیوارے ہست


عرفی شیرازی

ساکنِ کعبہ کہاں اور دولتِ دیدار (پانا) کہاں، ہاں اس قدَر ضرور ہے کہ ایک دیوار کے سایہ میں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
عاشق همه کس، ولیک مجنون یکتاست
عالم همه سنگ‌زار و زر کم‌پیداست
چون آبِ تمامِ بحر و قُلزُم شور است
یک چشمهٔ کوه‌سارِ ما بِه زآنهاست
(لایق شیرعلی)

عاشق سب ہیں، لیکن مجنوں منفرد ہے؛ دنیا پوری کی پوری سنگ زار ہے جبکہ زر نادر ہے؛ چونکہ تمام بحروں اور قلزموں کا آب نمکین ہے (لہٰذا) ہمارے (تاجکستان کے) کوہسار کا ایک چشمہ اُن سے بہتر ہے۔
[تاجکستان ایک بے بحر اور کوہستانی ملک ہے۔]
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
بی‌قدر بوَد، هر آن چه دایم پیداست
باقدر نماید، آن چه تُخمِ عنقاست
بدرُوی نماید، آن که با ماست مُدام
خوش‌رُوی نماید، آن که دور از برِ ماست
(لایق شیر‌علی)

ہر وہ چیز بے قدر ہوتی ہے جو ہمیشہ ظاہر ہے؛ وہ چیز باقدر نظر آتی ہے جو بیضۂ عنقا (کی طرح نایاب) ہے؛ وہ شخص بدشکل نظر آتا ہے جو ہمارے ساتھ ہر وقت ہے؛ وہ شخص خوش شکل نظر آتا ہے جو ہماری آغوش سے دور ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
دلم ز یادِ تو یک دم نمی شود خالی
ترا چہ شد کہ فراموش کردہ ای ما را


درویش ناصر بخاری

میرا دل تو ایک لمحے کے لیے بھی تیری یاد سے خالی نہیں ہوتا، تمھیں کیا ہوا کہ تم نے ہمیں فراموش کر دیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
من که ز خونِ حُسین پُرغم و دردم
شاد چگونه کنند خونِ رزانم؟
(ناصر خسرو)

میں کہ حُسین کے خون سے پُرغم و درد ہوں، مجھے انگوروں کا خون کیسے شاد کرے؟
 
Top