حسرت موہانی خوبرویوں سے یاریاں نہ گئیں ۔ حسرت موہانی

فرخ منظور

لائبریرین
خوبرویوں سے یاریاں نہ گئیں
دل کی بے اختیاریاں نہ گئیں

عقل صبر آزما سے کچھ نہ ہوا
شوق کی بے قراریاں نہ گئیں

دل کی صحرا نوردیاں نہ چھٹیں
شب کی اختر شماریاں نہ گئیں

ہوش یاں سدِّ راہِ علم رہا
عقل کی ہرزہ کاریاں نہ گئیں

تھے جو ہم رنگِ ناز ان کے ستم
دل کی امّیدواریاں نہ گئیں

حسن جب تک رہا نظّارہ فروش
صبر کی شرمساریاں نہ گئیں

طرزِ مومن میں مرحبا حسرت
تیری رنگیں نگاریاں نہ گئیں

(حسرت موہانی)
 
Top