خواب

عمر سیف

محفلین
بانجھ رتوں میں پھول کھلانے والے دوست
میں نے کل تجھے کتنا سمجھایا تھا
خون کی بہتی ندیا میں بھی خوابوں کا
ہر شب ہم نے اک بجرا ٹھرایا تھا
 

سارہ خان

محفلین
خواب

جو خواب ابھی ادھورے ہیں
وہ خواب تو زندہ رہتے ہیں
تعبیر انہیں پر ملتی نہیں
جو عکس بنے ہیں تصور میں
تصویر انہیں کو ملتی نہیں
پر خواب تو خواب ہی ہوتے ہیں
جس آنکھ میں پیدا ہوتے ہین
اس آنکھ میں‌ہی رہ جاتے ہیں
شاید تو کبھی وہ پورے ہوں
اس آس پہ زندہ رہتے ہیں​
 

ہما

محفلین
دیکھ لو خواب مگر خواب کا چرچا نہ کرو
لوگ جل جائیں گے سورج کی تمنا نہ کرو
وقت کا کیا ہے کسی پل بھی بدل سکتا ہے
ہو سکے تُم سے تم مُجھ پے بھی بھروسہ نہ کرو
 

زینب

محفلین
جب کبھی خواب کی امید بندھا کرتی ھے

نیند آنکھوں میں پریشان پھرا کرتی ھے

یاد رکھنا ھی محبت میں نہں سب کچھ

بھول جانا بھی بڑی بات ھوا کرتی ھے
 

زینب

محفلین
آنکھوں نے کیسے خواب تراشے ھیں ان دنوں

دل پے عجیب رنگ اترے ھیں ان دنوں

اس عشق نے ھمیں ہی معتدل نہں کیا

اس کی بھی خوش مزاجی کے چرچے ہیں ان دنوں
 

الف عین

لائبریرین
میری اس زندگی کا سرمایہ چند نظمیں ہیں چند غزلیں ہیں
ذہن میں چند خواب محوِ خواب، کچھ دنوں کی حسین یادیں ہیں
ا ع
 

شمشاد

لائبریرین
ہستی کے فسانے خواب ہوئے، دریائے جنوں پایاب ہوئے
آنسو اکثر، ہنسنا کم کم، کچھ کہہ نہ سکے، کچھ بھول گئے
(سرور عالم راز سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
شبِ امید سے لے کر شبِ جدائی تک
خیال و خواب و تصور کا تانا بانا تھا
(سرور)
 
Top