خواب

ہما

محفلین

ہماری آنکھوں میں خواب نہیں کنکر ہیں
تُمہیں معلوم ہے اِس کی تعبیر کیا ہو گی
ہما
 

شمشاد

لائبریرین
مَیں ایک خواب کا منظر ہوں خواب تم جاناں!
ہوں ایک پھول کی پتی گلاب تم جاناں!
(فاخرہ بتول)
 

محمد وارث

لائبریرین
پھر دکھاتا ہے مجھے جنتِ فردوس کے خواب
کیا فرشتوں میں ترا جی نہ لگا میرے بعد

شہزاد احمد
 

عمر سیف

محفلین
رات کیا سوئے کہ باقی عمرکی نیند اُڑ گئ
خواب کیا دیکھا کہ دھڑکا لگ گیا تعبیر کا
 

شمشاد

لائبریرین
ایک خواب کا منظر ہوں خواب تم جاناں!
ہوں ایک پھول کی پتی گلاب تم جاناں!
(فاخرہ بتول)
 

محمد وارث

لائبریرین
ماوراء نے کہا:
میں نے برسات میں جلتے ہوئے گھر دیکھا ہے
ہے کوئی خواب کی تعبیر بتانے والا​

السلام علیکم، میں‌ نے یہ شعر کلیات فراز، “درد آشوب" مطبوع ماورا پبلشرز، لاہور میں اسطرح دیکھا ہے:

میں نے دیکھا ہے بہاروں میں چمن کو جلتے
ہے کوئی خواب کی تعبیر بتانے والا

اور غلام علی نے بھی ایسے ہی گایا ہے۔

والسلام
 

شمشاد

لائبریرین
تصحیح کا شکریہ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رُتیں وصال کی اب خواب ہونے والی ہیں
کہ اس کی بات کا لہجہ بدلتا جاتا ہے
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
یہ کیسا خواب تھا دھڑکا سا لگ گیا دِل کو
کہ ایک شخص پریشان مِری تلاش میں ہے
(نوشی گیلانی)
 

ماوراء

محفلین
محمد وارث نے کہا:
ماوراء نے کہا:
میں نے برسات میں جلتے ہوئے گھر دیکھا ہے
ہے کوئی خواب کی تعبیر بتانے والا​

السلام علیکم، میں‌ نے یہ شعر کلیات فراز، “درد آشوب" مطبوع ماورا پبلشرز، لاہور میں اسطرح دیکھا ہے:

میں نے دیکھا ہے بہاروں میں چمن کو جلتے
ہے کوئی خواب کی تعبیر بتانے والا

اور غلام علی نے بھی ایسے ہی گایا ہے۔

والسلام
تصحیح کا شکریہ وارث۔ میں نے تو نیٹ پر ہی کہیں پڑھا تھا۔ اور ایسے ہی اس کو پڑھا تھا، جیسا لکھا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
خواب میں دیکھو اسے اور شہر میں ڈھونڈو اسے
وقفے وقفے سے رونق میں بیٹھے دیکھنا
(منیر نیازی)
 

عمر سیف

محفلین
کیا ہے ملنا،کیا ہے بچھڑنا جیون کے اس میلے میں
خوابوں کی بس راکھ بھری ہے ہر بالک کے بستے میں
 

شمشاد

لائبریرین
خواب بھي ايک مسافر کي طرح ہوتے ہيں
چشم در چشم سدا ان کو سفر ميں رہنا
رنگ کي موج ميں خوشبو کے اثر ميں رہنا
ان کي عادت ہي نہيں
ايک جگہ پر رکنا
ان کي قسمت ہي نہيں
ايک نگر ميں رہنا
(امجد اسلام امجد)
 

عمر سیف

محفلین
تجھ کو بھی جب اپنی قسمیں اپنے وعدے یاد نہیں
ہم بھی اپنے خواب تری آنکھوں میں رکھ کر بھول گئے
 

شمشاد

لائبریرین
درو دیوار پہ انوار کا سیلابِ رواں
جیسے اک شاعرِ مدہوش کے خوابوں کا جہاں
(ساحر لدھیانوی)
 

عمر سیف

محفلین
زمانے بھر کی نگاہوں میں جو خدا سا لگے
وہ اجنبی ہے مگر مجھ کو آشنا سا لگے
نجانے کب میری دُنیا میں مسکرائے گا
وہ ایک شخص جو خوابوں میں بھی خفا سا لگے
 

شمشاد

لائبریرین
بس بہت دیکھ لیے خواب سُہانے دن کے
اب و ہ باتوں کی رفاقت سے نہ بہلایا کرے
(نوشی گیلانی)
 

عمر سیف

محفلین
اب کس سے کہیں اور کون سُنے جو حال تمھارے بعد ہوا
اس دل کی جھیل سی آنکھوں میں اک خواب بہت برباد ہوا
اس شہر میں کتنے چہرے تھے کچھ یاد نہیں سب بھو ل گئے
اک شخص کتابوں جیسا تھا وہ شخص زبانی یا د ہوا
 
Top