خواب

شمشاد

لائبریرین
آج پھر حسنِ دلآرا کی وہی دھج ہوگی
وہی خوابیدہ سی آنکھیں، وہی کاجل کی لکیر
(فیض)
 

شمشاد

لائبریرین
ڈھل چکی رات، بکھرنے لگا تاروں کا غبار
لڑکھڑانے لگے ایوانوں میں خوابیدہ چراغ
(فیض)
 

شمشاد

لائبریرین
خیال وخواب کے منظر سجانا چاہتا ہے
یہ دل کا اِک تازہ بہانہ چاہتا ہے
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
چشم آدم سے چھپاتے ہیں مقامات بلند
کرتے ہیں روح کو خوابیدہ ، بدن کو بیدار
(علامہ)
 

شمشاد

لائبریرین
تیرے دُکھ کے تمام ہی موسم
اے زمانے سنبھال کر رکھے
میرے خوابوں کو راکھ کر ڈالا
اور اپنے سنبھال کر رکھے
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
کیا کہا، ۔۔’’یہ دل مرا نا قابلِ تسخیر ہے؟‘‘
اب تجھے پانا ہی میرے خواب کی تعبیر ہے
(ناہید ورک)
 

عیشل

محفلین
خواب ساتھ رہنے کے نت نئے دکھاتا ہے
یہ جو اصل موسم ہے یہ گذرتا جاتا ہے
خود کو سبز رکھا ہے آنسوؤں کی بارش میں
ورنہ ہجر کا موسم کس کو راس آتا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
آنکھوں میں تیرتے ہیں جو خواب شبنمی سے
ہر پل دمک رہی ہوں میں اُن کی روشنی سے
(ناہید ورک)
 

شمشاد

لائبریرین
کتنی اُداسیاں تھیں مرے چار سُو بسی
واپس پلٹ گئی مری تعبیر خواب میں
(ناہید ورک)
 
Top