خواب

شمشاد

لائبریرین
وہ غزل کی اک کتاب تھا وہ گلوں میں اک گلاب تھا
ذرا دیر کا کوئی خواب تھا جو گذر گیا سو گذر گیا
 

عیشل

محفلین
اک بہتی ریت کی دہشت ہے
اور ریزہ ریزہ خواب میرے
بس اک مسلسل حیرت ہے
کیا ساحل کیا گرداب میرے
 

بلال

محفلین
تجھ سے جدا رہنا اب عذاب لگتا ہے
تیرے پاس رہنا بھی خواب لگتا ہے
ہر وقت کرتا ہوں تیرے نام کی تسبیح
اب تجھے یاد کرنا بھی ثواب لگتا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
اب حرفِ تمنا کو سماعت نہ ملے گی
بیچو گے اگر خواب تو قیمت نہ ملے گی
(پیرزادہ قاسم)
 

شمشاد

لائبریرین
مجھے اشعار کی صورتُ میں کئی الہام ہو ئے ہیں
کبھی خوابوں میں آؤں تم ، محبت سانس لیتی ہے
 

شمشاد

لائبریرین
جلتا رہے صدا جو آنکھ میں
اُس خواب کا دھواںُ بھی نہ ہو
خاک کردے جو پل میں جاں
ایسا شعلہ بیاں بھی نہ ہو
 

شمشاد

لائبریرین
چاندنی رات میں اس پیکرِ سیماب کے ساتھ
میں بھی اُڑتا رہا اک لمحہ بے خواب کے ساتھ
(محسن نقوی)
 

عیشل

محفلین
چاہت کے بدلے بیچ دیں ہم تو اپنی مرضی تک
کوئی ملے دل کا گاہک،کوئی ہمیں اپنائے تو
جھوٹ ہے سب تاریخ ہمیشہ اپنے کو دہراتی ہے
اچھا میرا خوابِ جوانی تھوڑا سا دُہرائے تو
 

شمشاد

لائبریرین
پیروں میں ہیں زنجیریں ، ہیں لب پہ مرے پہرے
اک خواب تمنا کے ہیں زخم بہت گہرے
(نزہت عباسی)
 
Top