خضابیوں کے سنگ ، خضاب کے رنگ

جاسمن

لائبریرین
جس طرح آپ نے پلو کے ساتھ زپ لگوا رکھی اور اسے اکثر استعمال کرتی رہتی ہیں، مجھے تو آدھا عشرہ والے حالات بھی نہیں لگ رہے۔ :p
اس کا بھی حل ہے۔ مریم نے مختلف پلو مختلف کاموں کے لیے تقسیم کیے ہوئے ہیں، سو ایک پلو کو سیاہ روشنائی سے بھگو رکھا کریں۔ جب بھی شبہ ہو، سر پہ پھیر لیا۔
 

جاسمن

لائبریرین
اپنے نام کا ٹیگ اور تین چار صفحات ۔۔۔ اور اوپر سے موضوع کی حساسیت ۔۔۔۔
خدا خیر کرے ۔۔۔ یہ کیا کروا دیا ؟؟؟
موضوع واقعی بے حد حساس ہے۔ اردو محفل پہ خضاب زدہ لوگوں کی کثرت ہے یا پھر فارغ البال۔ سو پھونک پھونک کے مراسلے ارسال کیجیے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
میں تو کہتی ہوں کہ خضاب سے نجات پائیں۔ پکا کام کریں۔ زہیر عبّاس ، عرفان سعید ، سعادت وغیرہ سے پوچھیں کہ سائینس کس قدر ترقی کر چکی ہے۔ پہلے لوگ گھر کی دیواروں پہ سفیدی چونے سے سفیدی کرتے تھے۔ پھر اللہ بھلا کرے، نت نئے پینٹ آ گئے۔
سو کالا پینٹ کریں اور ساری عمر کے لیے خضاب سے نجات پائیں۔
سوشل ورک سے میں نے تو یہی سیکھا ہے کہ کر بھلا سو ہو بھلا۔ سو بنا مانگے اپنے قیمتی مشورے دیتے رہتے ہیں۔ حالانکہ یہی مشورے اتنے ڈھیر پیسے لگا کے ملتے ہیں۔
سنا تھا کہ مفت کے مشورے ایویں سے ہوتے ہیں لیکن آپ نے تو بہت زبردست مشورہ دے دیا۔
امیدبہے کہ آنے والے وقت کے لیے یہ مشورہ نوٹ کر لینا چاہئیے۔
 

عظیم

محفلین
بالکل ایسا ہی کرنا چاہئیے آپ کو۔
ایک بھول مجھ سے یہ ہو گئی کہ میں سمجھا شاید آپ سے سوال پوچھنا ہیں، وہ مراسلہ مذاق کے طور پر تھا۔ جناب خورشیداحمدخورشید سے سوال پوچھنا ہیں اس کا مجھے علم نہیں تھا ورنہ کچھ اور لکھنا بہتر رہتا کہ ان بھائی سے میرا ایسا مذاق ظاہر ہے کہ نہیں ہے
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
آج کل کے خضاب تو پکے ہوتے ہوں گے۔ ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے ۔
خیر یہ اچھا سوال ہے محفوظ کر کے رکھ لو۔۔۔۔ ان ہی سے پوچھیں گے ۔
ہاں اس سوال کا تفصیلی جواب چاہئیے ہو گا۔ آخر کو ہم سب نے اس راہ سے ہو کر گزرنا ہے۔
 
السلام علیکم محفلین
یکے بعد دیگرے خضاب بارے دو غزلیں پڑھنے کو ملیں۔ محمد عبدالرؤوف کی خضاب اور شباب خورشید احمد خورشید کی ناقابل اصلاح غزل
دونوں کو پڑھتے ہوئے ایسے لگ رہا ہے جیسے کہ خضاب محض بالوں کا رنگ نہ ہو بلکہ کوئی انقلابی ہتھیار ہو جو لگانے والے کے سر پر وقت کے ہاتھوں لکھی ہوئی سفید کہانی کو سیاہ سیاہی سے مٹا دینا چاہتا ہے۔خضاب ۔۔وہ جادوئی رنگ جسے لگا کر چچا جان اچانک بھائی جان بن جائیں ، اور دادا ابو بھائی جی کہلوانے کی خواہش کرنے لگیں۔
کہتے ہیں سفید بال عمر کا سچ بول دیتے ہیں مگر کچھ لوگ اس سچ کو خضاب کی رنگین چادر میں چھپا کر زندگی کو نئی جوانی کا عنوان دے دیتے ہیں۔ آج ہم دعوت دے رہے ہیں محترم محمد عبدالرؤوف اور محترم خورشیداحمدخورشید کو ۔۔۔۔جنھوں نے اپنی غزلوں میں بہت دلیری اور بے ساختہ خود اعتمادی کے ساتھ اس "رنگین" سفر کا ذکر کیا ہے۔ نہ صرف خود خضاب لگا کر، بلکہ شاعرانہ اشاروں کنایوں میں دوسروں کو بھی اپنے سر کی "خالی زمین" کو رنگنے کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں۔
تو آئیں آج ان سے جانتے ہیں کہ اس فیصلے کے پیچھے کیا کہانی چھپی ہے؟ کیا خضاب صرف بالوں کو رنگتا ہے یا دل کو بھی نئی امید اور خوشی کی روشنی بخشتا ہے؟
آیئے محترم سید عاطف علی کی میزبانی میں اس دلچسپ، شوخ اور یادگار انٹرویو کا باقاعدہ آغاز کرتے ہیں۔
تو تشریف لاتے ہیں ہردو مذکورہ مہمان ۔ محمد عبدالرؤوف اور خورشیداحمدخورشید صاحبان
اگر آنے میں قدم لڑکھڑائیں تو لاٹھی سے مدد کر دی جائے ۔ دو عدد لاٹھیوں کا انتظام موجود ہے ۔ اور یہ لاٹھیاں فل چارج ہیں ۔
جس وقت یہ تقریب سجائی جارہی تھی اور معزز محفلین ہم لوگوں کی طلبی کا بلاوا بھیج رہے تھےاس وقت محفل سے رخصت لے کر نیند کی وادیوں میں اترنے کی تگ و دو کرنے میں لگا ہوا تھا۔صبح ناشتے وغیرہ سے فراغت کے بعد جب محفل میں حاضر ہوا تو پلوں کے نیچے سے اور لوگوں کے ہاتھوں سے بہت سا پانی بہا کر ضائع کیا جا چکا تھا۔ اتفاق سے ایک دوسری لڑی بھی شروع کر بیٹھا۔اس لیے جوابات میں تاخیر ہوگئی۔میں معذرت معذرت خواہ ہوں ۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ایک بھول مجھ سے یہ ہو گئی کہ میں سمجھا شاید آپ سے سوال پوچھنا ہیں، وہ مراسلہ مذاق کے طور پر تھا۔ جناب خورشید احمد خورشید خورشید سے سوال پوچھنا ہیں اس کا مجھے علم نہیں تھا ورنہ کچھ اور لکھنا بہتر رہتا کہ ان بھائی سے میرا ایسا مذاق ظاہر ہے کہ نہیں ہے
روفی بھیا بھی ہیں اور خورشید احمد خورشید بھی۔
آپ بلا جھجک سوال پوچھ سکتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ کسی کی دل شکنی کرنا ہمارا بھی مقصد نہیں ۔ یا پھر اپنا سوال ہم تک پہنچا دیجئیے۔ ہم جان کی امان چاہتے ہوئے نا معلوم محفلین کی طرف سے سوال کر ڈالیں گے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
جس وقت یہ تقریب سجائی جارہی تھی اور معزز محفلین ہم لوگوں کی طلبی کا بلاوا بھیج رہے تھےاس وقت محفل سے رخصت لے کر نیند کی وادیوں میں اترنے کی تگ و دو کرنے میں لگا ہوا تھا۔صبح ناشتے وغیرہ سے فراغت کے بعد جب محفل میں حاضر ہوا تو پلوں کے نیچے سے اور لوگوں کے ہاتھوں سے بہت سا پانی بہا کر ضائع کیا جا چکا تھا۔ اتفاق سے ایک دوسری لڑی بھی شروع کر بیٹھا۔اس لیے جوابات میں تاخیر ہوگئی۔میں معذرت معذرت خواہ ہوں ۔
کوئی بات نہیں۔ آرام سے جواب دیجئیے۔ آج ویسے بھی آپ محفل کے ساتھ ساتھ رہنے والے۔۔ دونوں لڑیاں بخوبی سنبھال لیں گے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
موضوع واقعی بے حد حساس ہے۔ اردو محفل پہ خضاب زدہ لوگوں کی کثرت ہے یا پھر فارغ البال۔ سو پھونک پھونک کے مراسلے ارسال کیجیے۔
پھونکوں سے یہ خضاب اڑایا نہ جائے گا۔۔۔
موضوع تو حساس ہے لیکن کچھ حساس جلدوں کے لئے خضاب الرجی کا باعث بھی بنتا ہے خاص طور پر جب اس کا استعمال چہرے پر کر لیا جائے۔
دو تین ہفتے پہلے ہم نے ان صاحب سے رابطہ کیا جو کبھی کبھار ہمارے باغیچے سے گھاس کاٹا کرتے ہیں۔ انھوں نے معذرت کر لی کہ ابھی کچھ دن نہیں آ سکوں گا ۔ وجہ بتائی تو ہمیں سمجھ نہ آئی کہ ہمدردی کا اظہار کریں یا ہنسی پر قابو پائیں۔ جلدی سے فون بند کرنے ہی میں بہتری جانی۔
ان بیچارے صاحب کے ساتھ واقعہ کچھ یوں پیش آیا تھا کہ انھوں نے دوست کی فیملی میں کسی دعوت پر جانا تھا۔ کم عمر نظر آنےکے لئے انھوں نے اپنی داڑھی پر خضاب لگایا ۔ لیکن کیمیکلز کی وجہ سے ان کے چہرے کی جلد جھلس گئی۔ بہت دن تک چہرہ چھپاتا پھرے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ایک سوال میں بھی پوچھ ہی لیتا ہوں ۔

کیوں کہ دھاگا ایک لائٹ موڈ کا تاثر لے کے چل رہا ہے اور اس میں سنجیدہ سوال جواب بھی ہو رہے ہیں ۔ اس لیے اس میں بہت سوں کے لیے یقینا کچھ نہ کچھ کام کی باتیں بھی ہیں ۔
میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ دھاگا صرف خضاب کے رنگ پر ہی نہیں بلکہ زندگی میں خضابی فلسفے کے موضوعات کا لا محالہ احاطہ کر رہا ہے ۔چلیے چھوڑیئے سوال کرتے ہیں ۔
خضاب کے بارے میں عام خیال یہ ہے کہ ایک دفعہ آپ نے استعمال کر لیا تو پھر اس کے بعد آپ کے بال بہت تیزی سے سفید ہونے لگتے ہیں ۔
کیا اس میں کوئی صداقت ہے یہ یہ محض ایک خیال ہی ہے۔آپ کا تجربہ کیا کہتا ہے ۔ ویسے میرے خیال میں یہ بات صفر فیصد سچ ہے ۔
یعنی سو فیصد غلط ہے ۔آپ کے بالوں کا سفید ہونا غذا، ماحول اور آپ کے خلیات کی موروثی حالتوں پر منحصر ہے۔
جو وقت کےساتھ ساتھ زندگی کے ہر مرحلے میں اپنا اثر ظاہر کرنا شروع کرتی رہتی ہیں ۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
میری جسامت ایسی ہےاور سر پر بال بھی سلامت ہیں تو لوگوں کو میں اپنی عمر سے کم ہی لگتا ہوں۔ لیکن ایسا نہیں ہے کہ کسی نے پہچانا ہی نہ ہو کیونکہ صرف بال ڈائی کرلینے سے اتنی تبدیلی نہیں آئی۔
ویسے بھی گرداس مان کے بقول
دل ہونا چاہیدائے جوان تے عمراں اچ کی رکھیا :)
ایسا بھی سن رسیدہ ابھی تک نہیں ہوں میں
دل پر لگا لوں قفل وہ بوڑھا کہیں ہوں میں
 

جاسمن

لائبریرین
خضاب کے بارے میں عام خیال یہ ہے کہ ایک دفعہ آپ نے استعمال کر لیا تو پھر اس کے بعد آپ کے بال بہت تیزی سے سفید ہونے لگتے ہیں ۔
ہمارے ہاں بھی یہی خیال بلکہ یقین پایا جاتا ہے۔ ذاتی تجربہ ابھی تک نہیں ہوا سو نہیں جانتی۔ جو تھوڑے/دو چار بال زندگی کی ناہنجاریوں اور ناہمواریوں کے سبب سفید ہوئے ہیں، انھیں سیاہ بالوں سمیت کھُلی و سادہ سرخ مہندی سے سرخ و سرخ کر لیتے ہیں۔ سو ایسا پیارا رنگ چڑھتا ہے بالوں اور ہم پر کہ کیا ہی بات ہے!
 
ایک سوال میں بھی پوچھ ہی لیتا ہوں ۔

کیوں کہ دھاگا ایک لائٹ موڈ کا تاثر لے کے چل رہا ہے اور اس میں سنجیدہ سوال جواب بھی ہو رہے ہیں ۔ اس لیے اس میں بہت سوں کے لیے یقینا کچھ نہ کچھ کام کی باتیں بھی ہیں ۔
میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ دھاگا صرف خضاب کے رنگ پر ہی نہیں بلکہ زندگی میں خضابی فلسفے کے موضوعات کا لا محالہ احاطہ کر رہا ہے ۔چلیے چھوڑیئے سوال کرتے ہیں ۔
خضاب کے بارے میں عام خیال یہ ہے کہ ایک دفعہ آپ نے استعمال کر لیا تو پھر اس کے بعد آپ کے بال بہت تیزی سے سفید ہونے لگتے ہیں ۔
کیا اس میں کوئی صداقت ہے یہ یہ محض ایک خیال ہی ہے۔آپ کا تجربہ کیا کہتا ہے ۔ ویسے میرے خیال میں یہ بات صفر فیصد سچ ہے ۔
یعنی سو فیصد غلط ہے ۔آپ کے بالوں کا سفید ہونا غذا، ماحول اور آپ کے خلیات کی موروثی حالتوں پر منحصر ہے۔
جو وقت کےساتھ ساتھ زندگی کے ہر مرحلے میں اپنا اثر ظاہر کرنا شروع کرتی رہتی ہیں ۔
صفر فیصد اختلاف اور سو فیصد اتفاق کے ساتھ ایک اٹکل پچو ہی ہے جس کا ثبوت کوئی نہیں کہ شاید کسی کلر میں کوئی کیمیکل ایسا ہو جو ایسا کردے۔کوئی کیمیا دان ہو تو روشنی ڈال دے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ایک سوال میں بھی پوچھ ہی لیتا ہوں ۔

کیوں کہ دھاگا ایک لائٹ موڈ کا تاثر لے کے چل رہا ہے اور اس میں سنجیدہ سوال جواب بھی ہو رہے ہیں ۔ اس لیے اس میں بہت سوں کے لیے یقینا کچھ نہ کچھ کام کی باتیں بھی ہیں ۔
میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ دھاگا صرف خضاب کے رنگ پر ہی نہیں بلکہ زندگی میں خضابی فلسفے کے موضوعات کا لا محالہ احاطہ کر رہا ہے ۔چلیے چھوڑیئے سوال کرتے ہیں ۔
خضاب کے بارے میں عام خیال یہ ہے کہ ایک دفعہ آپ نے استعمال کر لیا تو پھر اس کے بعد آپ کے بال بہت تیزی سے سفید ہونے لگتے ہیں ۔
کیا اس میں کوئی صداقت ہے یہ یہ محض ایک خیال ہی ہے۔آپ کا تجربہ کیا کہتا ہے ۔ ویسے میرے خیال میں یہ بات صفر فیصد سچ ہے ۔
یعنی سو فیصد غلط ہے ۔آپ کے بالوں کا سفید ہونا غذا، ماحول اور آپ کے خلیات کی موروثی حالتوں پر منحصر ہے۔
جو وقت کےساتھ ساتھ زندگی کے ہر مرحلے میں اپنا اثر ظاہر کرنا شروع کرتی رہتی ہیں ۔
مجھے شدید قسم کا وہم ضرور ہوا تھا ۔ جیسے کہ میں نے اوپر بتایا مجھے خضاب کا قطعاً شوق نہیں تھا لیکن حجام صاحب نے آخر میری حجامت کر ہی دی ۔ پھر اس کے بعد مجھے اپنے بال بڑی تیزی سے سفید ہوتے ہوئے محسوس ہوئے، ہو سکتا ہے کہ اس کی وجہ یہ ہو کہ مجھے نہ بال رنگنے کا شوق تھا نہ بالوں کو اس توجہ سے دیکھا کرتا تھا لیکن ہر کسی سے یہ بات سن سن کر اس واہمے کا بیج ذہن میں کب سے ڈلا ہوا تھا کہ ایسا ہوتا ہے۔ اور اس وہم نے جس نے دماغ میں جڑ پکڑ رکھی تھی وہ سر پر دکھائی دینے لگا۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
موضوع واقعی بے حد حساس ہے۔ اردو محفل پہ خضاب زدہ لوگوں کی کثرت ہے یا پھر فارغ البال۔ سو پھونک پھونک کے مراسلے ارسال کیجیے۔
میں چاہے خضاب کیے جانے کے میرٹ پر پورا اترتا ہوں یا کبھی فارغ البال ہو گیا میں تو ایسے موضوعات سے گھبرانے والا نہیں۔۔۔ خواتین کی طرف سے آپ ہی وکیل بنیے۔
 
Top