گُلِ یاسمیں
لائبریرین
کیوں بھلا؟جی بالکل۔۔۔ ڈاکٹروں کو تو رضائیوں، لحافوں کی طرح دھوپ لگوانی پڑتی ہے۔
کیا انھیں گرمیوں میں صندوقوں میں لحافوں اور رضائیوں کے ساتھ فینائل کی گولیاں رکھ کر محفوظ کر دیا جاتا ہے اگلی سردیاں آنے تک؟؟؟؟
کیوں بھلا؟جی بالکل۔۔۔ ڈاکٹروں کو تو رضائیوں، لحافوں کی طرح دھوپ لگوانی پڑتی ہے۔
جواب سنجیدگی سے دینا ہے یا رنجیدگی سے یا پھر ظریفگی سے؟آپ کو سمجھانے کے لئے آپ کو سمجھنا ہو گا پہلے ۔ تو اس کے لئے ہم کرتے ہیں پہلا سوال
یہ بتائیے کہ سب سے پہلے کب احساس ہوا کہ خضاب لگانا ضروری ہو گیا ہے۔
کوئی بھی سوال دل پر مت لیجئیے گا۔ دل شکنی ہر گز مقصد نہیں ہے/
آپ کا ارادہ ہے کہ آپ کی بچت ہو اور ہم معصوموں کے پاسے سیکے جائیں۔مریم افتخار اور گُلِ یاسمیں میری معاونت کے ساتھ ساتھ حفاظت پر بھی مامور ہیں جیسے طارق عزیز صاحب کے ساتھ انعامات کی تقسیم میں ہوا کرتی تھیں ۔
ان کا ہو نا میرے انٹرویو کرنے اور جاری رکھنے کے لیے ازحد ضروری تھا کیوں کہ جن لاٹھیوں کا انتظام کیا گیا ہے ان کو پوری طرح چارج کیا گیا ہے ۔
جیسے آپ کا دل چاہے۔۔۔ ہر طرح سے قبول۔جواب سنجیدگی سے دینا ہے یا رنجیدگی سے یا پھر ظریفگی سے؟
ہاں جی ۔ ٹھیک ہے۔ آپ سوئیں۔اب سارے سوال سوچ کر رکھو، جوابات کل صبح عنایت کیے جائیں گے۔۔۔۔
فی الوقت مابدولت کے خوابِ خرگوش کا وقت ہو چلا ہے۔۔۔۔ تخلیہ ۔۔۔
بالکل نہیں۔کیوں بھلا؟
کیا انھیں گرمیوں میں صندوقوں میں لحافوں اور رضائیوں کے ساتھ فینائل کی گولیاں رکھ کر محفوظ کر دیا جاتا ہے اگلی سردیاں آنے تک؟؟؟؟
واقعی پھر تو بیچارے ہی ہوئے جو وقت کی گردش اور موسموں کی رونق سے یکسر بے خبر رہتے ہیں۔بالکل نہیں۔
موسم کوئی بھی ہو۔۔۔ یہ بیچارے اپنے کیوبکلز سے باہر ہی نہیں نکل پاتے۔ نا انھیں صبح شام کی خبر ہوتی نا اپنی۔
کبھی کبھار لگا لیا تو لگا لیا باقاعدہ طور میں خضاب نہیں لگاتا۔سوال نمبر 1۔۔۔یہ بتائیے کہ سب سے پہلے کب احساس ہوا کہ خضاب لگانا ضروری ہو گیا ہے۔
میں ہر ماہ تقریباً ایک ہی باربر کے پاس جاتا ہوں۔ وہ باربر ، بار بار مجھے خضاب کرنے کا مشورہ دیتا میں ہر بار انکار کر دیتا ۔میرے کافی مرتبہ انکار کر چکنے کے بعد بھی وہ ڈٹا رہا پھر ایک دفعہ چار و ناچار ہاں کر دی کہ بھئی کر لو شوق پورا۔۔۔۔ اس کے علاوہ ایک مرتبہ عید کے موقعے پر خضاب لگوایا تھا۔سوال نمبر2۔۔۔پہلی بار خضاب لگاتے وقت دل میں کیا چل رہا تھا؟ ڈر زیادہ تھا یا خوشی؟
"یعنی کہ ایک حیلہ تھا عَودِ شباب کا"سوال نمبر 3۔۔۔کیا آپ کو لگتا ہے کہ خضاب لگانے کے بعد آپ واقعی کم عمر نظر آنے لگے ہیں یا بس دل کو خوش رکھنے کا بہانہ ہے؟
ایک اور کزن کا واقعہ یاد آ گیا 🤭سوال نمبر 4۔۔۔کبھی ایسا ہوا کہ خضاب لگانے کے بعد کسی نے پہچانا ہی نہ ہو؟ یا کسی نے کہا ہو۔۔بھائی جان آپ تو جوان لگ رہے ہیں۔
خضاب لگا کر تو کچھ وقت دل چاہتا ہے کہ آئینے کے سامنے کرسی رکھ کر کم سے کم اتنی دیر کو بیٹھ جائیں جتنی دیر خواتین کسی سہیلی کے گھر جانے سے پہلے بیٹھتی ہیں۔سوال نمبر 5۔۔۔خضاب لگانے کے بعد آئینے کے سامنے گزارا جانے والا وقت کتنا بڑھ گیا؟
شروع کرتا ہوں سوال نمبر تین سے جو بہت سوچ بچار والا سوال ہےسوال نمبر 3۔۔۔کیا آپ کو لگتا ہے کہ خضاب لگانے کے بعد آپ واقعی کم عمر نظر آنے لگے ہیں یا بس دل کو خوش رکھنے کا بہانہ ہے؟
شروع شروع میں جب سفیدی بہت کم تھی تومیں نے اس کی ضرورت محسوس نہیں کی اور باقی کم عمر لوگوں کی طرح میرا بھی یہی خیال تھاکہ یہ فضول چیز ہے۔لیکن پھر بیگم نے کہا کہ اب اچھے کلر دستیاب ہیں تو آپ کو لگانا چاہیے۔ اب ہم دونوں ہی لگالیتے ہیں-میرے بال بہتر حالت میں سلامت ہیں اور بیگم کے تو لمبے اور گھنے بھی۔ اس لیے کلر لگانے سے اچھے لگتے ہیں۔بس کوشش یہ ہوتی ہے کہ بہت گہرا کلر نہ ہو نیچرل کے قریب ہو۔ ویسے میرا خیال ہے بال ہوں چاہے سفید ہوں ، گرے ہوں یا کالے تو یہ آپ کو خوشی دیتے ہیں۔ بالوں کی قدر پوچھنی ہو تو گنجوں سے پوچھیں۔سوال نمبر 1۔۔۔یہ بتائیے کہ سب سے پہلے کب احساس ہوا کہ خضاب لگانا ضروری ہو گیا ہے۔
میرا خیال ہے کہ میں ابھی کچھ وقت یہ سوچنے میں صرف کرتا ہوں کہ مجھے کیا پوچھنا چاہیےعظیم کوئی سوال پوچھنا چاہیں تو پوچھئیے یہاں۔
ابھی میرے بالوں میں کالے بالوں کی تعداد سفید کی نسبت کم تھی جب میں نے کلر لگانا شروع کیاتھا۔ لیکن اس کے باوجود ڈر زیادہ لگ رہاتھا کہ لوگوں کا ری ایکشن کیا ہوگا ۔ لیکن کچھ بھی نہ ہوا ۔ چونکہ ابھی میرے بال کافی بہتر حالت میں ہیں اس لیے لوگ تعریف کرتے ہیں اور پوچھتےہیں کہ کلر اصلی ہے یاآپ ڈائی کرتے ہیں۔ اس لیے اب بہتر لگتا ہے۔سوال نمبر2۔۔۔پہلی بار خضاب لگاتے وقت دل میں کیا چل رہا تھا؟ ڈر زیادہ تھا یا خوشی؟
میری جسامت ایسی ہےاور سر پر بال بھی سلامت ہیں تو لوگوں کو میں اپنی عمر سے کم ہی لگتا ہوں۔ لیکن ایسا نہیں ہے کہ کسی نے پہچانا ہی نہ ہو کیونکہ صرف بال ڈائی کرلینے سے اتنی تبدیلی نہیں آئی۔سوال نمبر 4۔۔۔کبھی ایسا ہوا کہ خضاب لگانے کے بعد کسی نے پہچانا ہی نہ ہو؟ یا کسی نے کہا ہو۔۔بھائی جان آپ تو جوان لگ رہے ہیں۔
یہ ایک نفسیاتی مسئلہ ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ آئینے کے سامنے گنجے لوگ زیادہ وقت صرف کرتے ہیں کیونکہ انہیں بہت وقت لگتا ہے ان چند بالوں کو اپنے سر پر سیٹ کرنے کے لیے جو ابھی باقی بچے ہوتے ہیں۔اور یہ بھی آپ نوٹ کریں گے کہ ایسے حضرات کے پاس کنگی ضرور ہوگی چاہے بالوں والے کے پاس ہو یا نہ ہو۔سوال نمبر 5۔۔۔خضاب لگانے کے بعد آئینے کے سامنے گزارا جانے والا وقت کتنا بڑھ گیا؟
عاطف بھائی، مریم اور گل!گویا بہ زبان حسرت یہ فرمارہے ہیں کہ ۔۔۔
سودا جو ترا حال ہے اتنا تو نہیں وہ ۔۔۔۔
میں تو کہتی ہوں کہ خضاب سے نجات پائیں۔ پکا کام کریں۔ زہیر عبّاس ، عرفان سعید ، سعادت وغیرہ سے پوچھیں کہ سائینس کس قدر ترقی کر چکی ہے۔ پہلے لوگ گھر کی دیواروں پہ سفیدی چونے سے سفیدی کرتے تھے۔ پھر اللہ بھلا کرے، نت نئے پینٹ آ گئے۔ضرور۔۔۔ پانی کے چھینٹے مار دیجئیے لیکن سر بچا کے۔ سنا ہے پانی وغیرہ خضاب کے دشمن ہوتے ہیں۔