خضابیوں کے سنگ ، خضاب کے رنگ

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اس کا بھی حل ہے۔ مریم نے مختلف پلو مختلف کاموں کے لیے تقسیم کیے ہوئے ہیں، سو ایک پلو کو سیاہ روشنائی سے بھگو رکھا کریں۔ جب بھی شبہ ہو، سر پہ پھیر لیا۔
واہ کیا دووووووووور کی کوڑی لائی ہیں آپ جاسمن آپا۔۔ بس غلطی سے کوئی سیاہ روشنائی کی جگہ نیلی روشنائی استعمال نہ کر لے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
خضاب لگا کر تو کچھ وقت دل چاہتا ہے کہ آئینے کے سامنے کرسی رکھ کر کم سے کم اتنی دیر کو بیٹھ جائیں جتنی دیر خواتین کسی سہیلی کے گھر جانے سے پہلے بیٹھتی ہیں۔
:rollingonthefloor: :rollingonthefloor: :rollingonthefloor: :rollingonthefloor: ڈاہڈا وار کر چھڈیا خواتین تے۔
جاسمن آپا آپ اس لڑی میں خواتین کی طرف سے وکیلنی بن جائیں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
شروع کرتا ہوں سوال نمبر تین سے جو بہت سوچ بچار والا سوال ہے :)
اس کا جواب جناب عالم لوہار صاحب بہت اچھی طرح دے چکے ہیں
‏ایہہ جوانی چار دیہاڑے خوشیاں نال ہَنڈائیے
گئی جوانی فیر نئیں آؤندی لَکھ خوراکاں کھائیے
میرا جواب یہ ہے کہ صحت اچھی ہو جسم بے ڈھنگا نہ ہوا ہو اور سر پر بال سلامت ہوں تو ایسا ہوتا ہے۔
واہ عالم لوہار صاحب تو بڑی زبردست بات کہہ گئے۔
سوال نمبر 1 اور 2 چھوڑ دئیے کیا؟
یا آگے چل کر ان کے جواب مل جائیں گے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
شروع شروع میں جب سفیدی بہت کم تھی تومیں نے اس کی ضرورت محسوس نہیں کی اور باقی کم عمر لوگوں کی طرح میرا بھی یہی خیال تھاکہ یہ فضول چیز ہے۔لیکن پھر بیگم نے کہا کہ اب اچھے کلر دستیاب ہیں تو آپ کو لگانا چاہیے۔ اب ہم دونوں ہی لگالیتے ہیں-میرے بال بہتر حالت میں سلامت ہیں اور بیگم کے تو لمبے اور گھنے بھی۔ اس لیے کلر لگانے سے اچھے لگتے ہیں۔بس کوشش یہ ہوتی ہے کہ بہت گہرا کلر نہ ہو نیچرل کے قریب ہو۔ ویسے میرا خیال ہے بال ہوں چاہے سفید ہوں ، گرے ہوں یا کالے تو یہ آپ کو خوشی دیتے ہیں۔ بالوں کی قدر پوچھنی ہو تو گنجوں سے پوچھیں۔ :)
ہاں واقعی یہ قدر تو فارغ البال لوگ بہتر بتا سکتے ہیں۔
ہیر کلرز وغیرہ نیچرل کلر سے قریب ہوں تو اچھے لگتے ہیں ورنہ بندہ اپنے آپ ہی کو اوپرا اوپرا سمجھنے لگے گا۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ابھی میرے بالوں میں کالے بالوں کی تعداد سفید کی نسبت کم تھی جب میں نے کلر لگانا شروع کیاتھا۔ لیکن اس کے باوجود ڈر زیادہ لگ رہاتھا کہ لوگوں کا ری ایکشن کیا ہوگا ۔ لیکن کچھ بھی نہ ہوا ۔ چونکہ ابھی میرے بال کافی بہتر حالت میں ہیں اس لیے لوگ تعریف کرتے ہیں اور پوچھتےہیں کہ کلر اصلی ہے یاآپ ڈائی کرتے ہیں۔ اس لیے اب بہتر لگتا ہے۔
واہ۔۔۔ کیا ہی خوب سچائی سے بھرپور بات کی ہے۔ اصل میں انسان کا اعتماد ہی سب سے بڑا حسن ہوتا ہے، اور آپ نے جس طرح دلجمعی سے یہ قدم اٹھایا، وہ قابلِ تحسین ہے۔
بالوں کا رنگ بدلنا بظاہر ایک چھوٹا سا عمل لگتا ہےمگر اس کے پیچھے خود اعتمادی، اپنی شخصیت کو سنوارنے کا شوق، اور دل کی خوشی سب شامل ہوتے ہیں۔اور اچھی بات یہ کہ لوگوں سے بھی مثبت ری ایکشن ہی ملا۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
یہ ایک نفسیاتی مسئلہ ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ آئینے کے سامنے گنجے لوگ زیادہ وقت صرف کرتے ہیں کیونکہ انہیں بہت وقت لگتا ہے ان چند بالوں کو اپنے سر پر سیٹ کرنے کے لیے جو ابھی باقی بچے ہوتے ہیں۔اور یہ بھی آپ نوٹ کریں گے کہ ایسے حضرات کے پاس کنگی ضرور ہوگی چاہے بالوں والے کے پاس ہو یا نہ ہو۔:)
آپ یہ نہ سمجھیں چونکہ میرے سر پر بال ہیں تو اس لیے کسی غرور وغیرہ میں مبتلا ہوں۔ نہیں ۔یہ ایک نفسیاتی پہلو ہے جس کو بیان کرنے کی کوشش کررہاہوں۔
آپ کی بات سے متفق ہیں۔ واقعی یہ نفسیاتی پہلو بھی ہے آئینے کے سامنے دیر تک رہنا۔

دعا ہے کہ اللہ پاک آپ کے بال سر پر ہمیشہ سلامت رکھیں۔ آمین
 
سوال نمبر 6
کیا کبھی بارش یا پسینے سے بالوں کا رنگ بہہ جانے کا خدشہ لاحق ہوا ہو؟

محمد عبدالرؤوف خورشیداحمدخورشید
جب کلر لگا ہو، ابھی دھویا نہ ہو تو ایسا خدشہ بالکل لاحق ہوتا ہے۔ اور ان دونوں سے یعنی بارش اور پسینے سے پرہیز کرنا پڑتا ہے ورنہ منہ پر نقش و نگار بن جانے کا خدشہ ہوتا ہے۔ لیکن اچھے کلرز سکن کو دھونے سےجلدی مٹ جاتے ہیں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
عاطف بھائی، مریم اور گل!
آپ لوگوں نے محمد عبد الرؤف اور خورشیداحمدخورشید کو نجانے کب اور کس نظر سے دیکھا۔ وہ تب تائیں خضاب لگا چکے تھے جب انھیں ببانگِ دہل دیکھا گیا۔ آپ تینوں کا کوئی حال نہیں! عجب سودائی ہیں!
جیسے ہی انھوں نے ببانگِ دہل خضاب نامہ پیش کیا ، حالوں بے حال ہو کر سوچا کہ کچھ تاثرات جان لئے جائیں۔
عاطف بھیا۔۔۔ میں کوئی جھوٹ بولیا :rolleyes:
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ہمارے ہاں بھی یہی خیال بلکہ یقین پایا جاتا ہے۔ ذاتی تجربہ ابھی تک نہیں ہوا سو نہیں جانتی۔ جو تھوڑے/دو چار بال زندگی کی ناہنجاریوں اور ناہمواریوں کے سبب سفید ہوئے ہیں، انھیں سیاہ بالوں سمیت کھُلی و سادہ سرخ مہندی سے سرخ و سرخ کر لیتے ہیں۔ سو ایسا پیارا رنگ چڑھتا ہے بالوں اور ہم پر کہ کیا ہی بات ہے!
سرخ رنگ چڑھتا ہے کیا مہندی سے؟
 

سیما علی

لائبریرین
واہ۔۔۔ کیا ہی خوب سچائی سے بھرپور بات کی ہے۔ اصل میں انسان کا اعتماد ہی سب سے بڑا حسن ہوتا ہے، اور آپ نے جس طرح دلجمعی سے یہ قدم اٹھایا، وہ قابلِ تحسین ہے۔
بالوں کا رنگ بدلنا بظاہر ایک چھوٹا سا عمل لگتا ہےمگر اس کے پیچھے خود اعتمادی، اپنی شخصیت کو سنوارنے کا شوق، اور دل کی خوشی سب شامل ہوتے ہیں۔اور اچھی بات یہ کہ لوگوں سے بھی مثبت ری ایکشن ہی ملا۔
اُترتا ہے جو بالوں سے خضاب آہستہ آہستہ
تو کھُلتا ہے زمانے پر شباب آہستہ آہستہ
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ہرا آٹا لال پراٹھا ۔۔۔ اب بتاؤ کیا سبز رنگ چڑھے گا ؟
یہ کیا ہوا ؟ میزبان ہی لڑ پڑے ؟ :)
نہیں واقعی میں سنجیدہ سوال پوچھا ہے جاسمن آپا سے۔
کہتے ہیں نا کہ کام کی بات جہاں سے ملے، پلو میں باندھ لیا کریں۔ بس اسی لئے پوچھا۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
جی ہاں سر! خضاب تولنے کے کام آتی ہے۔
اسی سے اگلا سوال ذہن میں آیا
کیا خضاب ناپ تول کر لگایا جاتا ہے؟ اور فی سینٹی میٹر رقبہ کے حساب سے کتنا خضاب لگتا ہے۔۔ کیا یہ حساب رکھنا پڑتا ہے۔

محمد عبدالرؤوف یہ سوال آپ سے بھی ہے۔ آپ کیا کہتے ہیں اس بارے۔
 
Top