شفیق خلش :::::: خاموش و درگزر کی مری عادتوں کے بعد:::::Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین

Shafiq_Khalish-_Small.jpg

غزل
خاموش و درگزر کی مری عادتوں کے بعد
نادم تو وہ ر ہے تھے دِیے تہمتوں کے بعد

پہچان کچھ نِکھر سی گئی شدّتوں کے بعد
کندن ہُوئے ہیں غم سے جُڑی حدّتوں کے بعد

دستک ہُوئی یہ کیسی درِ در گزر پہ آج
شعلہ سا ایک لپکا بڑی مُدّتوں کے بعد

حیراں ہمارے صبر پہ احباب تک ہُوئے
راس آئے درد وغم ہمیں جب شدّتوں کے بعد

دِل یُوں کسی بھی موجِ محبّت پہ خوش نہ ہو
ریلا ہمیشہ غم کا اُٹھا چاہتوں کے بعد

تھی سوچ جان لینے کی ،لے لیتے شوق سے!
تیار ہم نہ کب تھے، مگر راحتوں کے بعد

دُوری بھی بعد ِوصل قیامت ہے اِک خلشؔ !
تنہائی دے خُدا نہ کسے قربتوں کے بعد

شفیق خلشؔ

 
Top