حیدرآباد میں اسٹریٹ کرائم کی انوکھی واردات

میرے جاننے والے نے مجھے آج اس واقعے کے بارے میں بتایا ہے۔ میں آپ سے بھی شئیر کر رہا ہوں

کل حیدرآباد کے علاقے کھاتہ چوک پر اسٹریٹ کرائم کی انوکھی واردات ہوئی۔ ایک نوجوان جو جینز اور شرٹ میں ملبوس تھا اور کھا تہ چوک پر موبائل فون پر کسی سے بات کرنے میں مصروف تھا۔ اسی دوران دو ڈاکو آئے جو موٹر سائیکل پر سوار تھے ۔
انہوں نے اسلحے کے زور پر نوجوان سے موبائل چھین لیا. ایک ڈاکو کی نظر اچانک نوجوان کی جینز پر پڑھی تو اس کو دیکھ ڈاکو نے کہا کہ یہ پینٹ بھی اتارو۔ نوجوان نے اپنی جان بچانے کیلئے اپنی پینٹ اتار کر ڈاکوؤں کے حوالے کر دی۔ ڈاکوؤں موبائل اور جینز چھین کر موٹر سائیکل پرفرار ہو گئے .
 
اب اس سے اندازہ لگالیں کہ بے چارے ڈاکو کس قدر غربت کی حالت میں ڈاکے ڈال رہے ہیں۔ یا پھر انکے شوق کی انتہا تیری جینز تک ہی پہنچے
 

S. H. Naqvi

محفلین
ہاہاہا اب حکومت کو ڈاکووں کے لیے بھی جینز گرانٹ رکھنی پڑے گی تا کہ شریف لوگوں کو شرمندگی سے بچایا جا سکے۔
 

ایم اے راجا

محفلین
واقعی یہ ایک انوکھی واردات ہے، بھوک اور نا انصافی ہی یقینن ایسے کام کرواتی ہے۔
مگر یہ واردات جہاں ہوئی ہے وہ غالبن کھاتہ چوک نہیں بلکہ گاڑی کھاتہ چوک ہو گا کیونکہ میں اس علاقہ سے کافی واقفیت رکھتا ہوں۔
 

شمشاد

لائبریرین
ڈاکوں کی غربت نہیں عیاشی کہیں جو کہ وہ سگریٹ، شراب اور بازاری عورتوں پر خرچ کرتے ہیں۔

کیا ان موٹر سائیکل سوار ڈاکوں کا کوئی علاج نہیں۔ آج لاہور میں ایسے ہی دو ڈاکوں نے ایک جوان لڑکے کو ڈیرھ لاکھ کے انعامی بانڈ اور موبائیل فون چھین کر قتل کر دیا۔ یہ آئے دن کے قتل اور ڈاکے کس کے کھاتے میں جائیں گے؟
 

خوشی

محفلین
موٹر سائیکل پہ واردات کرنے والے اپنا پیٹ بھرنے واسطے یہ سب کچھ نہیں کرتے یہ سب بے راہ روی کے شکار بیمار لوگ ھیں جو بے حس ہو چکے ھیں
 

میر انیس

لائبریرین
کیسی انسانیت سے گری ہوئی حرکت ہے ۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب میری بہن کے گھر ڈاکہ پڑا تھا تو جب ایک ڈاکو انکو مارنے آگے بڑھا تو دوڈاکو اسکے آگے آگئے کہ باجی کو ہاتھ نہیں لگانا یہ انسانیت کے خلاف کہ کسی عورت پر ہاتھ اٹھایا جائے۔ اور ایک یہ واقعہ دیکھیں کہ بے چارے کو برہنہ کرتے ہوئے یہ نہیں سوچا کہ اسطرح وہ موبائل سے تو محروم ہورہا ہے چلیں یہ تو انکا مقصد تھا ہی پر اسکی عزت تو نہ اتاریں
 

گرائیں

محفلین
ارے آپ لوگ بھی نا ۔۔

بہت سادہ لوگ ہیں آپ۔ یہ سب کیا دھرا یزیدی طالبان کا ہے۔ کراچی کے بعد اب حیدرآباد میں‌بھی آ گئے ہین۔
ان کو تمیز نہیں‌کہ کس بازار سے جینز خریدنی چاہئے ، لہذا انھوں نے بے چارے سے اتروا لی۔

ہمیں چاہئے کہ :
1: محلہ کمیٹیاں‌بنائیں۔
2: محلوں کے داخلی راستوں پر آہنی گیٹ لگوائیں۔
3: ہر نئے داڑھی والے پر والے پر نظر رکھیں۔
4: اُس پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے جس نے تازہ تازہ شیو کی ہو۔ کہیں خود کش بمبار ہی نہ ہو۔

در اصل بات یہ ہے کہ حکومت کے کامیاب آپریشن کے بعد اب ان لوگوں کی اقتصادی کمر ٹوٹ گئی ہے اور اب یہ اپنا خرچہ پورا کرنے کے لئے ایسی اوچھی حرکتیں کر رہے ہیں۔

مجھے امید ہےکراچی کے بعد اب حیدر آباد کے عوام ان گھٹیا تنگ نظر لوگوں کی سازش ناکام بنادیں گے۔

پاکستان زندہ باد۔
 
ہمیں چاہئے کہ :
1: محلہ کمیٹیاں‌بنائیں۔
2: محلوں کے داخلی راستوں پر آہنی گیٹ لگوائیں۔
3: ہر نئے داڑھی والے پر والے پر نظر رکھیں۔
4: اُس پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے جس نے تازہ تازہ شیو کی ہو۔ کہیں خود کش بمبار ہی نہ ہو۔ ۔

مین روڈز پر اسٹریٹ کرائم کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اسٹریٹ کرائمز میں بغیرداڑھی والے اورداڑھی والے دونوں طرح کے لوگ شامل ہیں۔
 

گرائیں

محفلین
مین روڈز پر اسٹریٹ کرائم کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اسٹریٹ کرائمز میں بغیرداڑھی والے اورداڑھی والے دونوں طرح کے لوگ شامل ہیں۔

ارے نہیں‌فرحان صاحب، آپ تو کسر نفسی سے کام لے رہے ہیں۔ یہ سٹریٹ کرائم اصل میں‌لینڈ مافیا اور ڈرگ مافیا کی تیاریوں‌کا حصہ ہے، اور آپ جانتے ہی ہیں نا، کہ یزیدی طالبان اپنی تمام کارروائیوں کے لئے پیسہ منشیات کی تجارت سے حاصل کرتے ہیں، اور جس کے مراکز سہراب گوٹھ اور اورنگی ٹاؤن کی پہاڑیوں‌میں‌ہیں۔

آپ سچ کو تو مت چھپائیے۔
 
Top