غالب حسنِ مہ گرچہ بہ ہنگامِ کمال اچّھا ہے - غالب

پاکستانی

محفلین
farzooq ahmed بھائی کے نام



حسنِ مہ​

حسنِ مہ گرچہ بہ ہنگامِ کمال اچّھا ہے
اس سے میرا مۂ خورشید جمال اچّھا ہے​

بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ
جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچّھا ہے​

اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا
ساغرِ جم سے مرا جامِ سفال اچّھا ہے​

بے طلب دیں تو مزہ اس میں سوا ملتا ہے
وہ گدا جس کو نہ ہو خوئے سوال اچّھا ہے​

ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچّھا ہے​

دیکھیے پاتے ہیں عشّاق بتوں سے کیا فیض
اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچّھا ہے​

ہم سخن تیشے نے فرہاد کو شیریں سے کیا
جس طرح کا کہ کسی میں ہو کمال اچّھا ہے​

قطرہ دریا میں جو مل جائے تو دریا ہو جائے
کام اچّھا ہے وہ جس کا کہ میٰل اچّھا ہے​

خضر سلطاں کو رکھے خالقِ اکبر سر سبز
شاہ کے باغ میں یہ تازہ نہال اچّھا ہے​

ہم کو معلوم ہے جنّت کی حقیقت لیکن
دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے​
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بہت خوب۔ لیکن ایک ابہام ہے میرے ذہن میں۔
نہ جانے آخری مصرعہ میرے ذہن میں ایسے کیوں آ رہا ہے۔۔
“دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے“
اگر صحیح مصرعے کی تصدیق ہو جائے تو مشکور رہوں گی۔
 

جیہ

لائبریرین
فرحت صحیح مصرع یہ ہے

دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے

یعنی پاکستانی بھائ نے صحیح کاپی کیا ہے :lol:
 

پاکستانی

محفلین
فرحت کیانی نے کہا:
بہت خوب۔ لیکن ایک ابہام ہے میرے ذہن میں۔
نہ جانے آخری مصرعہ میرے ذہن میں ایسے کیوں آ رہا ہے۔۔
“دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے“
اگر صحیح مصرعے کی تصدیق ہو جائے تو مشکور رہوں گی۔

رہنمائی کا بہت شکریہ فرحت
 

پاکستانی

محفلین
جیہ نے کہا:
فرحت صحیح مصرع یہ ہے

دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے

یعنی پاکستانی بھائ نے صحیح کاپی کیا ہے :lol:


جیہ آپ بھی نا
dummhead.gif
 

wahab49

محفلین
لاجواب۔
ویسے بحث بھی اچھی ھے۔ جہاں تک میرا خیال ھے
دل کے پہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ھے تھا۔
اب چیک کروں گا
 

پاکستانی

محفلین
بات تو دل کو دھوکہ دینی کی ہے، اب کسی کھلونے سے خوش کیا جائے یا کسی بات سے بہلایا پھسلایا جائے
buba.gif
 

فرحت کیانی

لائبریرین
جیہ نے کہا:
فرحت صحیح مصرع یہ ہے

دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے

یعنی پاکستانی بھائ نے صحیح کاپی کیا ہے :lol:
بہت شکریہ جیہ۔ کیونکہ میں دونوں ہی مصرعے پڑھے تھے الگ الگ جگہ اور میرا مطالعہ بھی اتنا وسیع نہیں ہے اس لئے موقعہ بہتر جانا کہ کسی صاحبِ علم سے تصدیق کر لی جائے۔ ایک بار پھر بہت شکریہ
خوش رہیے
 

عاطف بٹ

محفلین
حسنِ مہ گرچہ بہ ہنگامِ کمال اچّھا ہے
اس سے میرا مہِ خورشید جمال اچّھا ہے​
بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ
جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچّھا ہے​
اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا
ساغرِ جم سے مرا جامِ سفال اچّھا ہے​
بے طلب دیں تو مزہ اس میں سوا ملتا ہے
وہ گدا جس کو نہ ہو خوئے سوال اچّھا ہے​
ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچّھا ہے​
دیکھیے پاتے ہیں عشّاق بتوں سے کیا فیض
اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچّھا ہے​
ہم سخن تیشے نے فرہاد کو شیریں سے کیا
جس طرح کا کہ کسی میں ہو کمال اچّھا ہے​
قطرہ دریا میں جو مل جائے تو دریا ہو جائے
کام اچّھا ہے وہ، جس کا کہ مآل اچّھا ہے​
خضر سلطاں کو رکھے خالقِ اکبر سر سبز
شاہ کے باغ میں یہ تازہ نہال اچّھا ہے​
ہم کو معلوم ہے جنّت کی حقیقت لیکن
دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچّھا ہے​
 

سید زبیر

محفلین
بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ
جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچّھا ہے
عاطف بٹ صاحب کیا یاد دلا دیا یہ نظم ہماری دسویں جماعت کے کورس میں تھی۔اور استاد محترم حسرت موہانی کا پرتو تھے ۔ اہل زبان تھے ان کی مغلظات بھی لا جواب تھیں
 

محمداحمد

لائبریرین
اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا
ساغرِ جم سے مرا جامِ سفال اچّھا ہے
بے طلب دیں تو مزہ اس میں سوا ملتا ہے
وہ گدا جس کو نہ ہو خوئے سوال اچّھا ہے
دیکھیے پاتے ہیں عشّاق بتوں سے کیا فیض
اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچّھا ہے
اب ان اشعار پر اور اس غزل پر ہم کیا داد دیں۔۔۔۔۔! اور زبردست کی ریٹنگ تو ہم یوں ہی بڑی فیاضی سے استعمال کرتے ہیں اب کیا کریں۔ :)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ایک ایک شعر غزل میں نگینے کی طرح جڑا ہوا ہے۔
کسی ایک پہ داد دوں تو ڈر ہے کہ باقی اشعار ناراض نہ ہو جائیں۔
اور چچا کی ناراضی تو بہت بری ہے۔
لہٰذا
:zabardast1:
zabardast.gif
zabardast.gif
zabardast.gif
zabardast.gif
zabardast.gif
zabardast.gif
zabardast.gif
zabardast.gif
zabardast.gif
zabardast.gif
zabardast.gif
zabardast.gif
zabardast.gif
zabardast.gif
zabardast.gif
zabardast.gif
zabardast.gif
zabardast.gif
zabardast.gif
zabardast.gif
 

ثقیل ساقی

محفلین
حسنِ مہ گرچہ بہ ہنگامِ کمال اچّھا ہے
اس سے میرا مہِ خورشید جمال اچّھا ہے

بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ
جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچّھا ہے

اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا
ساغرِ جم سے مرا جامِ سفال اچّھا ہے

بے طلب دیں تو مزہ اس میں سوا ملتا ہے
وہ گدا جس کو نہ ہو خوئے سوال اچّھا ہے

ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچّھا ہے

دیکھیے پاتے ہیں عشّاق بتوں سے کیا فیض
اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچّھا ہے

ہم سخن تیشے نے فرہاد کو شیریں سے کیا
جس طرح کا کہ* کسی میں ہو کمال اچّھا ہے

قطرہ دریا میں جو مل جائے تو دریا ہو جائے
کام اچّھا ہے وہ، جس کا کہ مآل اچّھا ہے

خضر سلطاں کو رکھے خالقِ اکبر سر سبز
شاہ کے باغ میں یہ تازہ نہال اچّھا ہے

ہم کو معلوم ہے جنّت کی حقیقت لیکن
دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچّھا ہے
 
Top